بجلی و گیس کی بندش سے صنعتوں کو 2.3ارب روپے نقصان کا خدشہ

پیر 27 اکتوبر 2014 14:34

بجلی و گیس کی بندش سے صنعتوں کو 2.3ارب روپے نقصان کا خدشہ

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء) آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے مرکزی چیئرمین ایس ایم تنویر نے گزشتہ ششماہی کے دوران ملکی ٹیکسٹائل برآمدات میں مسلسل کمی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آئند سردیوں میں توانائی بحران برقرار رہنے کی صورت میں ملک کو مزید نقصان کا سامنا ہوسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ ستمبر 2014کے اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ کاٹن یارن اور کاٹن کلاتھ کی برآمدات میں بالترتیب22فی صد اور 14فی صد کمی ہوگئی ہے، انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت ملنے کے باوجود ویلیو ایڈڈ سیکٹر کی مصنوعات کی برآمدات میں مطلوبہ گروتھ نہیں ہوئی، بیڈ ویئر کی برآمدات میں بھی تین فی صد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، اپریل2014سے کاٹن یارن اور کاٹن کلاتھ کی برآمدات میں بالترتیب26فی صد اور11فی صد کمی ہوچکی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ یارن اور فیبرک جیسی بنیادی ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ بالخصوص پنجاب بیسڈ ٹیکسٹائل انڈسٹری اپنی استعداد کے مطابق چلنے کے قابل نہیں رہی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ملز کے لیے کاٹن خریدنا مشکل ہوتا جا رہاہے جس کی وجہ سے کاٹن کے گروورز، جینرز اور خود انڈسٹری کے لیے مشکلات بڑھ رہی ہیں،اوران تمام مسائل کی بنیادی وجہ توانائی کا بحران ہے، پنجاب میں ٹیکسٹائل ملز کے لیے روزانہ 8گھنٹے بجلی اور 16گھنٹے گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، توانائی کے اس بدترین بحران کی وجہ سے اب تک 100سے زائد ملزمکمل یا جزوی طور پر بند ہوچکی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ اب صنعتوں کی بقا کا انحصاربجلی و گیس کی بلا تعطل فراہمی پر ہے، ان کا کہنا تھاکہ اپریل سے اگست 2014تک ٹیکسٹائل کی برآمدات میں1.0ارب ڈالر کی کمی ہوچکی ہے اور ستمبر2014کے اعداد وشمار کے مطابق ٹیکسٹائل برآمدات میں مزید20کروڑ ڈالر کی کمی ہوگئی ہے،انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اگر ٹیکسٹائل انڈسٹری کو توانائی کی بلاتعطل فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو برآمدات میں2.3ارب ڈالر کی کمی کا خدشہ ہے۔

(جاری ہے)

ایس ایم تنویرنے کہا کہ سال 2013میں انڈسٹریل ٹیرف میں دوبار اضافے اور حالیہ 30پیسے فی یونٹ سرچارج عائد ہونے سے انڈسٹریل ٹیرف 7.75روپے فی یونٹ سے بڑھ کر12.50روپے فی یونٹ ہوچکاہے،جس کی وجہ سے پنجاب میں قائم انڈسٹری کے لیے بہت بڑا مالی بوجھ بن گیا ہے کیونکہ یہ پیپکو نیٹ ورک کے مجموعی لوڈ کی 84فی صد کھپت انڈسٹریز میں ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کیپٹو پاور پلانٹس کو گیس کی بلاتعطل فراہمی کی وجہ سے ملک کے دیگر صوبوں میں انرجی کی اوسط لاگت7.00روپے فی یونٹ ہے،پنجاب کی صنعتوں کو ٹیرف بڑھنے کی وجہ سے 80ارب روپے کی اضافی لاگت کا سامناہے،اس کے بعد بجلی و گیس کی عدم دستیابی انڈسٹری کی صورتحال کو مزید سنگین بنارہی ہے جس کا نتیجہ بڑی صنعتوں کی بندش کی صورت میں نکل رہاہے جن کا ایکسپورٹ پوٹینشل 3ارب ڈالر سے زائد ہے،چیئرمین آپٹما نے وزیر اعظم پاکستان سے درخواست کی کہ بالخصو ص پنجاب میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو بجلی اور گیس کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے جس سے نہ صرف برآمدات میں اضافہ ہوگا بلکہ اس سے ملک میں بیروزگاری میں بھی کمی ہوگی اور ملک کی معاشی ترقی میں مدد ملے گی۔

متعلقہ عنوان :