جرمنی کے تعلیمی اداروں میں داعش کا چرچا،انتظامیہ پریشان

پیر 27 اکتوبر 2014 19:12

جرمنی کے تعلیمی اداروں میں داعش کا چرچا،انتظامیہ پریشان

برلن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔27 اکتوبر۔2014ء) جرمن دارالحکومت برلن کے مرکز میں قائم کارل اوسیئٹسکی ہائی اسکول کے ایک ترک نژاد ٹیچر نالان کیلچ نے کہاہے کہ کہ آج کل اس اسکول میں ہر کسی کی زبان پر اسلامک اسٹیٹ(داعش)کا نام ہے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق اس اسکول میں زیر تعلیم طلبا کی اکثریت کا تعلق ترک گھرانوں سے ہے اور یہ مسلمان ہیں۔

(جاری ہے)

ان سب نے فیس بک یا واٹس اپ پر اسلامک اسٹیٹ کی شام میں پیش قدمی اور شام کے بحران سے متعلق ویڈیوز دیکھ رکھی ہیں اور یہی ایک موضوع اِن دنوں اِن نوجوان طلبا کی دلچسپی اور جستجو کا مر کز بنا ہوا ہے۔

اسلام کی یہی بنیاد پرست شکل ان سینکڑوں نوجوانوں کی ترغیب کا سبب بنی ہے، جنہوں نے جرمنی چھوڑ کر مشرق وسطی پہنچنے اور وہاں انتہا پسند جہادی تنظیم آئی ایس میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔نالان کیلیح کاکہناتھا کہ اسکول انتظامیہ اپنے طلبا کی ضروریات اور مطالبات پورے کرنا چاہتی ہے۔ طلبا عسکریت پسندوں کے موضوع پر بحث چاہتے ہیں تاہم ساتھ ہی انتظامیہ کی یہ کوشش بھی ہے کہ ان طلبا کو انتہا پسندی کو مسترد کرنے کے قابل بنانے کیلئے ان میں شعور پیدا کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :