امریکا سے ہرسال اوسطاً 100 سعودی طلبہ بے دخل، سعودی طلبہ کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی اور اخلاقی بے ضابطگیوں پر نکالا جاتا ہے‘سعودی حکا م

منگل 28 اکتوبر 2014 12:27

امریکا سے ہرسال اوسطاً 100 سعودی طلبہ بے دخل، سعودی طلبہ کو امیگریشن ..

ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔28 اکتوبر۔2014ء)امریکا میں زیرتعلیم سعودی طلبہ میں سے اوسطاً ہرسال قریبا ایک سو کو مختلف بے ضابطگیوں اور خلاف ورزیوں کی بنا پر بے دخل کر کے وطن واپس بھیج دیا جاتا ہے۔یہ بات واشنگٹن میں متعین سعودی عرب کے کلچرل اتاشی محمد العیسیٰ نے ایک انٹرویو میں بتائی ہے۔انھوں نے کہا کہ ''بہت سے سعودی طلبہ امیگریشن قوانین سے بے خبر ہوتے ہیں اور بعض امیگریشن حکام یا کلچرل اتاشی کو مطلع کیے بغیر ہی اپنی جامعات یا تعلیمی اداروں کو تبدیل کرلیتے ہیں اور یہ امریکا سے سعودی طلبہ کی بے دخلی کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر کوئی طالب علم یا طالبہ امیگریشن حکام یا قونصل خانے کو مطلع کیے بغیر ہی اپنا تعلیمی ادارہ تبدیل کرے گی تو اس کا وظیفہ فوری طور پر بند کردیا جائے گا اور پھر ایسے طلبہ اور طالبات کو امریکا سے سعودی عرب واپس بھیج دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

انھوں نے خانگی تنازعات کو امریکا سے سعودیوں کی بے دخلی کی دوسری بڑی وجہ قراردیا ہے۔

ان کے بہ قول ایسے مسائل اس وجہ سے پیش آتے ہیں کہ شادی شدہ جوڑے ابھی نوجوان ہوتے ہیں اور وہ ایک بالکل مختلف معاشرے میں رہ رہے ہوتے ہیں۔محمد العیسیٰ کا کہنا تھا کہ ''بعض طلبہ تو اس صورت حال میں بہت زیادہ دباوٴ کا شکار یا دل برداشتہ ہوجاتے ہیں کیونکہ وہ ایک ایسے معاشرے میں رہنے کے لیے آتے ہیں جو ان کے اپنے معاشرے سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ بعض طلبہ کو اخلاقی ایشوز کی بنا پر بھی بے دخل کردیا جاتا ہے۔اس ضمن میں انھوں نے دو سعودی طلبہ کی مثال پیش کی۔انھیں امریکا سے محض اس بنا پر اتاشی نے واپس بھیج دیا تھا کہ وہ دونوں جہاد سے متعلق آپس میں مذاق کررہے تھے۔درایں اثناء بیجنگ میں سعودی سفارت خانے میں متعین کلچرل اتاشی نے چینی جامعات میں زیر تعلیم پانچ سعودی طلبہ کو دستاویزات میں جعل سازی ثابت ہونے پر بے دخل کردیا ہے۔ان پر الزام تھا کہ انھوں نے چین میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے اپنے تعلیمی ریکارڈز میں جعل سازی کی تھی