سول اسپتال ٹنڈوالہ یار انسانی جانوں کا سودا گر بن گیا کروڑوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود ادویات نہ ہونے کے سبب کئی قیمتی زندگیوں کے چراغ بجھنا معمول بن گئے

جمعرات 30 اکتوبر 2014 22:52

ٹنڈوالہ یار (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اکتوبر 2014ء) سول اسپتال ٹنڈوالہ یار انسانی جانوں کا سودا گر بن گیا کروڑوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود ادویات نہ ہونے کے سبب کئی قیمتی زندگیوں کے چراغ بجھنا معمول بن گئے ۔ایم ۔این ۔اے ۔ایم۔ پی ۔اے سمیت بالا افسران نے غریب عوام کومحکمہ صحت کے کرپٹ افسران کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا تفصیلات کے مطابق ضلع ٹنڈوالہ یار کی سات لاکھ آبادی کے لئے صحت کی سہولیات فراہم کرنے والا اکلوتا سول اسپتال جو اسپتال کے افسران اور اہلکاروں کو تو راتوں رات کروڑ پتی بنا دیتا ہے لیکن غریب و بے سہارا افردا کو علاج معالجے کی مد میں سستی ترین دوائیں دینے سے بھی قاصر ہے اس اسپتال کا بجٹ تو کروڑوں میں ہے جو حکومت کی، جانب سے ہر سال بلا تعطل فراہم کیا جاتا ہے جس کا مقصد ٹنڈوالہ یار کے لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا ہے اس بجٹ سے بہتریں قسم کی دوائیاں خرید کر مریضوں کی زندگیوں کو بچانہ مقصود ہوتا ہے کیونکہ اس بجٹ کی رقم بھی عوام کے ٹیکسوں سے حاصل کر کے فراہم کی جاتی ہے لیکن سول اسپتال میں موجود راشی اکاوٹنٹ اور دیگر اہلکار ہر آنے والے افسر کو اس بجٹ کو ہضم کرنے کے طریقے بتاتے ہیں جس کے بعد غریب عوام کے لئے آنے والے فنڈز کو افسران ہڑپ کر جاتے ہیں اور اس رقم میں سیاسی جماعتوں کے کامریڈوں اور ایم این اے ،ایم پی ایز کے خاص لوگوں کا حصہ بھی رکھا جا تا ہے تا کہ ان کا منہ بند رکھا جاسکے جس کے باعث سول اسپتال میں آنے والے باآثر لوگوں کو تو بازار کی دوائیاں بسکٹ کے ڈبے اور وٹامنز کی مہنگی گولیاں منگوا کر دی جاتی ہیں لیکن دور دور سے آنے والے مریضوں کو سستی ترین دوائیاں بھی نہیں دی جاتی ان کے لئے ایکسرے کی فلمیں بھی ختم ہو جاتی ہیں اور لیبارٹری میں ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ کا کیمکل بھی نہیں ہوتا جبکہ اسپتال میں موجود ڈاکٹر ز بھی انھیں گھنٹوں انتظار کرانے کے بعد نجی کلینکوں میں آنے کا مشوارہ دیتے ہیں اور پرائیوٹ اسپتالوں کے لئے کمیشن پر کام کرنے والے اہلکار فوری طور پر مریض کو سول اسپتال سے پرائیوٹ اسپتال میں منتقل کر کے اپنا کمیشن حاصل کرتے ہیں سول اسپتال میں ایکسیڈنٹ اور دیگر حادثات میں معمولی ذخمی ہونے والے لوگوں کو فوری طور پر حیدرآباد ریفر کر دیا جاتا ہے جبکہ نارمل ڈیلوری کے لئے اسپتال آنے والی خو اتین کو لیبر روم میں ڈرا کر انھیں اپنے من پسند پرائیوٹ اسپتال میں بھیج کر صرف چند رپوں کے لالچ میں نارمل ڈیلوری کو بھی سیزر کرادیا جاتا ہے جبکہ سول اسپتال سے پرائیوٹ اسپتال جانے سے انکار کرنے والے مریضوں کو سول اسپتال میں اتنی اذیت دی جاتی ہے کے یا تو مریض کی موت واقع ہوجائے یا مریض کے اہلے خانہ اسپتال سے جانے پر مجبور ہوجائیں سول اسپتال میں مختلف دیہاتوں اور شہر کی کالونیوں سے غریب لوگوں کی بڑی تعداد جو پرائیوٹ اسپتالوں کی اخراجات برادشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے یہاں کا رخ کر تے ہیں لیکن سول اسپتال کا عملہ اور انتظامیہ کی کرپشن کے باعث انھیں کسی بھی قسم کی سہولیات میس نہیں ہوتی حاملہ خواتین کی اموات واقع ہونا معمول بن چکی ہیں گزشتہ دنوں مقامی صحافی غلام شبیر مشوری کی ذوجہ اور نوزائیداہ معصوم بچی سول اسپتال کی انتظامیہ کی کرپشن ڈاکٹروں کی نااہلی اور عملے کے ناروا سلوک کے باعث سول اسپتال کے بستر پر اپنی زندگی کی بازی ہار گئی ایسے واقعات سوال اسپتال کا معمول ہیں سول اسپتال میں بہت بڑے جنریٹروں کی موجودگی کے باوجود اسپتال میں داخل مریض گرمی سے مرنے پر مجبور ہیں جبکہ افسران کے گھروں اور آفسوں میں موجود ٹھنڈی مشینیں انھیں مزا دے رہی ہیں غریب مریضوں کے لئے اسپتال میں سرنج اور کاٹن جسی معمولی چیزیں اور جنرل وارڈ میں داخل مریضوں کو پانی والی لمبی دال بھی میسر نہیں لیکن اسپتال کے افسران پیزا اور برگر کھا رہے ہیں اینٹی کرپشن کی ٹیموں نے بھی متعدد مرتبہ اس اسپتال پر چھاپہ مارا لیکن غریب لوگوں کی جانوں سے کھیلنے والے پیسے کے پجاری افسران کے خلاف کسی بھی قسم کی کاروائی نہ ہونا ان کے حوصلوں کو جلا بخشنے کا باعث ہے ٹنڈوالہ یار کے اس سول اسپتال کی بربادی میں مقامی ایم ۔

(جاری ہے)

این۔اے ایم ۔پی ۔ایز سیاسی جماعتوں کے قائدین ابلاغ عمہ کے نمائدوں کا بڑا حصہ ہے کیونکہ اگر لوگوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے نمائندے چاہیں کے سول اسپتال میں کرپشن کا خاتمہ ہو اور غرب مریضوں کو صحت کی بہترین سہولیات دستیاب ہوں تو یہ ممکن ہی نہیں کہ سول اسپتال کے افسران یہ اہلکاروں کو کرپشن کرنے کی جرات ہو سکے، جبکہ سولا اسپتال کی حالت زار پر جرات اخبار نے عوامی سروے کیا ، جس میں شہری اتحادٹنڈوالہ یار کے صدر عثمان یوسف قائم خانی نے سول اسپتال کی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سول اسپتال عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی میں ناکام ہوچکا ہے۔

اور یہاں مریضوں کا کوئی پر ساں حال نہیں ہے۔جماعت اسلامی ٹنڈوالہ یار کے امیر راؤ جاوید نے اپنے تبصرے میں کہا کہ سول اسپتال کی حالت کو دیکھ کر دلی دکھ ورنج ہوتا ہے کہ کرپشن کی وجہ سے غریب عوام درد کی ٹھوکریں کھا رہی ہیں عومی تحریک ٹنڈوالہ یار کے صدر عبدالرحمن سموں نے اپنے تبصرے میں کہا کہ سول اسپتال میں صحت کے افسران اپنی کرپشن کو چھوپانے کے لئے بقیہ خوروں کو ادویات کی مد میں غریبوں کی مد میں آنے والی اقم کروڑوں روپے کے بجٹ غریبوں کے علاج معالجے کے لئے خرچ نہیں کئے جاتے بقیہ فوری اور کرپشن کے ختم ہونے سے غریبوں کا بہتر علاج ہو سکتا ہے۔

مسلم لیگ (ن)ٹنڈوالہ یار کے رہنما عام اسحاق قائم خانی نے اپنے تبصرے میں کہا کہ سول اسپتال محکمہ صحت کے افسران انسانی جانوں کے دشمن ہی نہیں بلکہ راشی بھی ہیں جو حکومتی فنڈز جو غریبوں کے لئے دیا جاتا ہے اس کو اس کو فرضی بلوں کے ذریعے ہڑپ کر جاتیں ہیں سول اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ جہاں زخمیوں کو ابتدائی امداد دینے کے بجائے انہیں رجسٹر میں انٹری کرکے ذخمیوں کو ان کو ورثاء کے حوالے کر دیتے ہیں ابتدائی طبی امداد نہ ملنے کے باعث کئی افراد حیدرآبادپہنچنے سے قبل جاں بحق ہوجاتے ہیں تاجر اتحاد ٹنڈوالہ یار کے رہنماء سید عبدالغفور شاہ نے اپنے تبصرے میں کہا کے عوام کو صحت کی سہولت دینا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے حکومت سندھ صرف اور صرف اقتدار کے مزے لوٹ رہیں ہیں اور غریب عوام کو ظالموں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے حکومت کو چاہیے کو وہ سول اسپتال کی بہتری اور ادویات کے فنڈز میں ہونے والے خرد بردر کا نوٹس لیتے ہوئے عوام کو صحت کی سہولیات کو ممکن بنائے مسلم لیگ (ن)یوتھ ونگ کے ضلعی صدر اسلم آرئیں نے کہا کے پاکستان کی واحد جماعت (ن)ہے جو حقیقی معنی میں عوام کی خدمت کرتی ہے سول اسپتال ٹنڈوالہ یار کے افسران نے اسے موت کا گھر بنا دیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :