خیبر پختونخوا میں سرکاری یونیورسٹیوں میں کوائف کے برعکس بھرتیوں کے تحقیقات مکمل ، ایک ہزار سے زائد اہلکاروں کو مالی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہو ئے انہیں فارغ کرنے کی سفارشات کر دی گئی

جمعہ 31 اکتوبر 2014 16:53

خیبر پختونخوا میں سرکاری یونیورسٹیوں میں کوائف کے برعکس بھرتیوں کے ..

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31 اکتوبر۔2014ء)خیبر پختونخوا میں سرکاری یونیورسٹیوں میں کوائف کے برعکس بھرتیوں کے تحقیقات مکمل کر لی گئی ہے اور ایک ہزار سے زائد اہلکاروں کو مالی بحران کا ذمہ دار قرار دیتے ہو ئے انہیں فارغ کرنے کی سفارشات کر دی گئی ہے ۔ محکمہ اعلیٰ تعلیم کے ذ رائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو شکایات موصول ہو رہی تھی کہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی ، باچا خان یونیورسٹی ، عبدالولی خان یونیورسٹی ، بنوں یونیورسٹی ، گومل یونیورسٹی ، پشاور یونیورسٹی ، ہزارہ یونیورسٹی ، ملاکنڈ یونیورسٹی سمیت پبلک سیکٹر کی بیشتر یونیورسٹیوں کے سابق دور میں سیاسی بھرتیاں کی گئی ہیں جس کے باعث یہ یونیورسٹیاں شدید مالی بحران کا شکار ہو گئی ہے مالی بحران کے لئے محکمہ خزانہ کروڑوں روپے کی ادائیگی بھی کر رہی ہے تاہم اس کے باوجود مالی مسائل کا حل نہیں ہو رہا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے بتایا ہے کہ تحقیقات کے لئے سپیشل سیکرٹری تعلیم کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکی دی گئی تھی سابق دور میں بننے والی زیادہ تر یونیورسٹیوں میں سیاسی بھرتیاں میرٹ کے خلاف کی گئی تھی جس کے باعث یونیورسٹیوں کو شدید مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا تحقیقاتی کمیٹی نے تمام متعلقہ یونیورسٹیوں کے دورے کئے اوربھرتی ہونے والے ملازمین کی تفصیلات حاصل کی ذرائع نے بتایا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی سفارشات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کو ارسال کر دی ہے ۔ جس میں غیر قانونی بھرتیوں کے خلاف کاروائی کی سفارشات کی گئی ہے ۔