بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسیوں کی سزائیں سنانے سے ایک بار پھر نظریہ پاکستان زندہ ہورہا ہے، حافظ محمد سعید

ہفتہ 1 نومبر 2014 18:52

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم نومبر 2014ء) امیر جماعةالدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسیوں کی سزائیں سنانے سے ایک بار پھر نظریہ پاکستان زندہ ہورہا ہے ۔ پھانسیاں اور قیدو بند کی صعوبتیں حق کی آواز کو نہیں دبا سکتیں۔ حکومتی ذمہ داران کی جانب سے اس مسئلہ کو ہر فورم پر اٹھانا چاہیے اور بھارتی شہ پر کئے جانے والے اس ظلم کے خلاف بھرپور آواز بلندکرنی چاہیے۔

اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ پہلے عبدالقادرملا کو پھانسی دی گئی‘ پھر مولانا غلام اعظم کو پھانسی کی سزا سنائی گئی جو جیل میں وفات پاگئے اور اب مولانا مطیع الرحمن کو پھانسی کی سزا سنا دی گئی ہے۔ یہ انتہائی تکلیف دہ امر ہے‘ حکومت پاکستان کو اس مسئلہ پر ہر فورم پر آواز بلند کرنے کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے وگرنہ اس سے مایوسیاں پھیلیں گی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش کی موجودہ حکومت اس بات سے سخت خوفزدہ ہے کہ لوگ ایک بار پھر نظریہ پاکستان کی بنیادوں پر متحد و بیدار ہو رہے ہیں اور ان کے دلوں میں بھارت کے خلاف شدید نفرت پیدا ہو رہی ہے۔ بھارت بھی واضح طور پر یہ دیکھ رہا ہے کہ آخر یہ دھوکے اور ظلم و ستم کب تک چلے گا ‘ وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب اس خطہ میں اس کے خلاف تحریک مزید زور پکڑے گی اور ہندو کے گہرے اثرات ختم ہوں گے۔

یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت بھار ت سرکار کے اشاروں پر یہ گھناؤنا کھیل کھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کی پھانسیوں پر ملک بھر کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کرحکومت پر دباؤ بڑھانا چاہیے کہ وہ اس ظلم و بربریت پر خاموشی اختیار نہ کرے بلکہ بنگلہ دیش کو اس ظلم سے روکا جائے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی قائدین کو پھانسی کی سزاؤں پر حکومتی خاموشی بہت بڑا جرم ہے۔

پاکستان فی الفور اس مسئلہ کو سلامتی کونسل میں اٹھائے۔غدار مجیب الرحمن کی بیٹی اسلام و پاکستان سے محبت رکھنے والوں کو چن چن کر سزائیں دلوا رہی ہے۔ بنگلہ دیش میں نظریہ پاکستان ایک بار پھر بیدار ہو رہا ہے اور مضبوط تحریک کھڑی ہو رہی ہے۔ اسی سے خوفزدہ ہو کر بھارتی اشاروں پرپھانسیوں کی سزائیں سنا ئی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی رہنماؤں کو پھانسیوں کی سزائیں سنائے جانے پر اسلام آباد کی خاموشی افسوسناک ہے۔

کوئی ان غداروں کا راستہ روکنے اور ظلم کا خاتمہ کرنے والا نظر نہیں آتا۔ حکومتی ذمہ داران بتائیں کیا اپنے ملک کی حمایت کرنا جرم ہے؟ اور کیا ایسا کرنے پر پھانسیوں کی سزائیں سنانا درست ہے؟ جو اس ظلم و بربریت کو بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قرار دیا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ بنگلہ دیش میں جن قائدین کو پھانسیوں کی سزائیں سنائی جارہی ہیں ان کا جرم صرف یہ تھا کہ جب بھارت نے اگر تلہ سازش کے تحت مجیب الرحمن جیسے غداروں کو کھڑ اکیااور مشرقی پاکستان پر باقاعدہ فوج کشی کی تو ان بزرگوں نے دفاع پاکستان کیلئے پاک فوج کے ساتھ مل کر بھارتی فوج کا مقابلہ کیاتھا۔

آج بنگلہ دیش پر اسی مجیب الرحمن کی بیٹی کی حکومت ہے جو اپنے باپ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پاکستان کا نام لینے والوں کو جیلوں میں ڈال رہی ہے اوربھارت کی ہمنوا بن کر انہیں پھانسیاں دی جارہی ہیں۔