آمدن کے 28ارب کے ہدف کی نسبت 31ارب سے زائد کا ریو نیو حاصل کر لیں گے‘ وزیر ریلوے کا دعویٰ

ہفتہ 8 نومبر 2014 19:12

آمدن کے 28ارب کے ہدف کی نسبت 31ارب سے زائد کا ریو نیو حاصل کر لیں گے‘ وزیر ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 8نومبر 2014ء) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے رواں مالی سال آمدن کے 28ارب کے ہدف کی نسبت 31ارب سے زائد کا ریو نیو حاصل کر لیں گے،کارگو ایکسپریس جو ہفتے میں تین چلتی ہیں انکی تعداد 12تک لیجارہے ہیں اور اب یہ کراچی لاہور کے ساتھ کراچی ،ملتان اور فیصل آباد بھی چلے گی،رواں ماہ کراچی ،میر پور خاص کے درمیان مہران ایکسپریس کا بھی افتتاح کر دیا جائے گا ،فریٹ سیکٹر ریلوے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے موجودہ وقت میں 45لوکو موٹیوچل رہے ہیں انشا اللہ مالی سال کے اختتام تک انکی تعداد 70تک پہنچ جائیگی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ریلوے ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ خواجہ سعد رفیق نے بتایا گیا کہ وفاقی حکومت نے رواں برس 28ارب روپے آمدنی کا ہدف دیا ہے لیکن ہم نے اس میں از خود اضافہ کر لیا ہے ، وفاقی کابینہ کے حالیہ اجلاس میں 30ارب آمدن حاصل کرنے کی کمٹمنٹ دی ہے لیکن میں آپ کے سامنے بتا رہا ہوں کہ ہم انشا اللہ 31ارب سے بھی اوپرجائیں گے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ اخراجات کے لئے 65ارب کی اجازت ہے لیکن ہم اسے ساڑھے 62ارب تک محدود کرنے کی بھرپورکوشش کریں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ سال ملازمین کو واجبات کی مد میں ایک ارب 20کروڑ روپے کی ادائیگیاں کی ہیں اورہم ادائیگیاں نہ کر کے اپنا خسارہ مزید کم کر سکتے تھے ۔

میں نے سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ امسال بھی مالی سال کے اختتام سے قبل ملازمین کے گریجوایٹی ‘ جی پی فنڈ اور ٹی اے ڈی اے کی مد میں تمام واجبات کی ادائیگیاں کر دی جائیں۔

خواجہ سعد رفیق نے مزید کہا کہ ریلوے نے اپنی آمدن میں از خود اضافہ تو کر دیا ہے لیکن اسے باتوں سے پورا نہیں کرنا اسکے لئے فریٹ ‘ پسنجر اور لینڈ ،پراپرٹی کے اہداف بھی بڑھائے ہیں ۔ ہم تمام ٹرینوں کا سروے بھی کر رہے ہیں اور اس میں دیکھا جائے گاکون سی ٹرین کس سیز ن میں کتنا ریو نیو حاصل کرتی ہے اور اس مناسبت سے کمپوزیشن کریں گے۔ اسکے لئے ہم نئی کوچز بھی شامل کریں گے جس سے یقینا آمدن میں بھی اضافہ ہوگا اور اس سے اسی کروڑ سے ایک ارب تک آمدنی ہو سکتی ہے ۔

انہوں نے بتایا کہ فریٹ سیکٹر ہمیں رواں مالی سال کے لئے 6ارب 30کروڑ کا ہدف دیا گیا ہے لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ اس شعبے میں بھی ہم ہدف سے زیادہ اکٹھے کرینگے اور 7ارب سے اوپرجائیں گے۔ پسنجر ٹرینوں کی طرح فریٹ میں بھی مستعدی لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختوانخواہ کے علاوہ کسی صوبے نے ریلوے کی اراضی اسکے نام نہیں کی ۔ میری درخواست ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق باقی صوبے بھی ریلوے کی اراضی کی ملکیت ریلوے کے نام کریں ۔

انہوں نے بتایا کہ ایک او رپلان بھی بنایا ہے جسکے تحت تمام ڈویژن میں ریلوے کی اراضی جہاں پر چھپڑ ‘ جوہڑ اور جھاڑیاں ہیں وہاں کا سروے کر رہے ہیں او روہاں پر جدید سٹالز لگائیں گے اور اسکے لئے پہلے مرحلے میں چھوٹے شہروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ۔ ریلوے کی کمرشل پوزیشن سے نہ صرف ریلوے کو لم سم آمدنی ہو گی بلکہ اس سے ماہانہ آمدن کا سلسلہ بھی شروع ہو جائے گا۔

سعد رفیق نے مزید بتایا کہ ہفتے میں تین کارگو ایکسپریس چلنے سے دس ہزار کے قریب لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں اب اسکی تعداد ہفتے میں 12کر رہے ہیں،اب کراچی لاہور کے ساتھ کراچی ، ملتان اور فیصل آباد کے لئے چلے گی ۔ انہوں نے بتایا کہ رائیونڈ اجتماع اور عید کے سلسلہ میں سپیشل ٹرینز کی وجہ سے مہران ایکسپریس کے آغا زمیں تاخیر ہوئی لیکن اب رواں ماہ اس کا افتتاح کر رہے ہیں ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 14نومبر کو این ایل سی سے معاہدے پر دستخط ہو جائیں گے جسکے تحت این ایل سی کے 10لوکو موٹیو ریلوے کی فلیٹ کا حصہ بن جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ ریلوے نے لینڈ پالیسی بھی بنائی ہے جسکے تحت بلدیاتی اداروں کو ترجیحی بنیادوں پر جبکہ ڈویلپمنٹ اتھارٹیز او رپرائیویٹ سیکٹر کو کہیں گے کہ وہ ریلوے کے ٹریکس کے ساتھ ویران پڑی زمین پر گرین بیلٹس بنائیں جس سے نہ صرف ریلوے کا ٹریک محفوظ ہوگا بلکہ ماحول پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔

ریلوے نرسریوں کے لئے بھی اپنی اراضی فراہم کرے گا۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ سکھر کا واقعہ دہشتگردی ہے ۔ ویسے تو مالی امداد کسی انسانی جان کا نعم البدل نہیں لیکن ریلوے حکام سے کہا ہے کہ پانچ لاکھ کی مالی امداد کم ہے اسے بڑھایا جائے ۔ انہوں نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ کمی کے بعد ریلوے کے کرایوں میں کمی نہ کرنے کے سوال کے جواب میں کہا کہ جب پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اوپرجارہی تھیں تو ہم نے کرائے کم کئے ۔ آج بھی ریلوے کے تمام سیکشنز پر کرائے روڈ ٹرانسپورٹ کی نسبت کہیں کم ہیں۔

متعلقہ عنوان :