جب تک مذکرات نہیں ہوتے نقصان حکومت کا ہوگا،معاملے کے حل کیلئے دھاندلی کیخلاف فوری طور پر کمیشن تشکیل دیا جائے ‘ سراج الحق

پیر 10 نومبر 2014 22:18

جب تک مذکرات نہیں ہوتے نقصان حکومت کا ہوگا،معاملے کے حل کیلئے دھاندلی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10نومبر 2014ء) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان انتخابی دھندلیوں کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ مثبت پیشرفت ہے او رحکومت بھی مثبت جواب دے ،دھاندلی کی تحقیقات کے لئے کمیشن میں آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت کسی بھی ادارے کے اہلکاروں کا بیٹھنا جزوی بات ہے سب سے پہلے کمیشن بننا چاہیے ،کوٹ رادھا کشن میں مسیحی جوڑے کو جلانا پوری انسانیت کو جلانے کے مترادف ہے، اس واقعے میں مسیحی جوڑے کو نہیں پورے پاکستان کو جلایا گیا،یہاں عدل و انصاف اور قانون کی نہیں بلکہ حکمرانوں کی حکمرانی ہے ،آئین میں اسلام ہمارا سرکاری مذہب ہے اور اللہ کی حاکمیت کو تسلیم کیا گیا ہے لیکن کیا اس ملک میں یہ نظام لاگو ہو گیا ہے ،ہمارے ہاں طبقاتی نظام ہے امیر طبقے کے بچوں کیلئے تو سکولوں میں تازہ دودھ بھی دستیاب ہے جبکہ غریب کے بچوں کے سکولوں میں فرنیچر ، کرسیاں ‘ ٹاٹ ‘ بورڈ اور چاک تک دستیاب نہیں ،امریکہ اور یورپ چاہتا ہے کہ عالم اسلام جنگ کی طرف آ جائے اور اسکے اسلحے کے کارخانے چل سکیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایوان عدل میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر سید وسیم اختر‘سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم ‘بار کے صدر چوہدری اشتیاق احمد،سیکرٹری سلیم لادی سمیت دیگر عہدیدار اور وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں قانون کی نہیں حکمرانوں کی حکمرانی ہے اور حکمران جدھر چاہتے ہیں قانون کی ناک موڑ لیتے ہیں ،68سال بعد بھی ملک میں قانون کی حکمرانی قائم نہیں ہوسکی جس کے ذمہ دار وہ سول اور فوجی حکمران ہیں جو قتدار پر مسلط رہے ہیں ۔

حکمرانوں نے ملک میں طبقاتی اور استحصالی نظام کو تحفظ دیا ،آئین پاکستان میں اللہ کی بادشاہت اور اسلام کو سرکاری مذہب تسلیم کیا گیا ہے مگر یہاں آنے والے ہر حکمران نے اپنی بادشاہت قائم کی ۔ غریب کیلئے تعلیم ،صحت ،روزگار اور ایوان اقتدار کے دروازے بند ہیں ،کسی مظلوم کی ایف آئی آر درج نہیں ہوتی اگر ایف آئی آر درج ہوبھی جائے تو عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا ،عدل و انصاف اور آئین کی بالا دستی خواب و خیال بن کر رہ گئی ہے ۔

حکمران خود سیاہ و سفید کے مالک اور عوام کو بھیڑ بکریا ں سمجھتے ہیں ،حکومت میں رہنے والوں نے قومی دولت لوٹ کربیرونی ممالک میں اربوں کھربوں کے اثاثے بنا لئے ہیں جبکہ غربت مہنگائی اور بے روز گاری میں پسے اٹھارہ کروڑ عوام بدحالی کا شکار ہیں ۔اس ملک میں ان پڑھ وزیر تعلیم اور گندم کے پودے سے ناآشنا وزیر زراعت بنا دیا جاتا ہے ،سیاست کو تجارت بنالیا گیا ہے ،لاکھوں روپے خرچ کرکے اسمبلی کا ممبر بننے والا کروڑوں اور اربوں کماتا ہے۔

،وکلاء برادری کو قوم کی قیادت کرتے ہوئے ملک میں عدل و انصاف اور میرٹ کی حکمرانی کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔جماعت اسلامی، پاکستان کو علامہ اقبال کے خوابوں اور قائداعظم کی امنگوں کا پاکستان بنانے کی تحریک کا آغاز کررہی ہے ۔21تا 23نومبر مینار پاکستان پر قوم ایک بار پھرتحریک پاکستان کے جذبہ سے تکمیل پاکستان کی تحریک کا آغاز کرے گی ۔سراج الحق نے کہا کہ سیکولر اور دین بیزار لوگ مغربی استعمار کے اشاروں پر پاکستان کو بھی لادین ریاست بنانا چاہتے ہیں ،حالانکہ قائداعظم  کی ایک سو سے زائد تقاریر میں واضح اور دو ٹوک الفاظ میں اس حقیقت کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان کا دستو ر قرآن ہوگا اور ہم نے پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانے کیلئے حاصل کیا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آئین کی بالادستی کیلئے وکلاء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ،پاکستان کو بے آئین ریاست بنانے کی سازشوں کو وکلاء نے اپنے خون کا نذرانہ دیکر ناکام بنایا ،انہوں نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی اورفلاحی ریاست بنانے کیلئے جس تحریک کا آغاز کررہی ہے اس میں وکلاء برادری کابنیادی کردارہوگا اور میں ملک بھر کی وکلاء برادری کو دعوت دیتا ہوں کی ملک میں عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بالادستی کیلئے ہمارا ساتھ دیں ۔

سراج الحق نے لاہور بار کی طرف سے فقید المثال استقبال پر بار کے عہدیداروں اور وکلاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایشیاء کی سب سے بڑی بارنے ایک مزدور کے بچے کو ایوان عدل میں خطاب کی دعوت دیکر ملک بھر کے مزدوروں کا سر فخر سے بلند کردیا ہے اور ثابت ہوگیا ہے کہ مزدوروں کے بچوں پر تعلیم صحت روز گار اور ایوان اقتدار کے دروازے بندہیں مگر ایوان عدل کے دروازے کھلے ہیں ۔

موجودہ بحران کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ جب تک مذکرات نہیں ہوتے نقصان حکومت کا ہوگا،پی ٹی آئی اور حکومت کو فوری طور پر مذاکرات کی میز پر بیٹھنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا جائزہ لینے کیلئے سپریم کورٹ کا کمیشن جلد از جلد بننا چاہئے ،کمیشن میں آئی ایس آئی اور ایم آئی سمیت کسی بھی ادارے کے اہلکاروں کا بیٹھنا جزوی بات ہے ،اہم بات یہ ہے کہ دھاندلی کے خلاف فوری طور پر کمیشن تشکیل دیا جائے تاکہ معاملہ کسی حل کی طرف بڑھ سکے ۔

انہوں نے کہا یہ سیاسی جرگہ کی کامیابی ہے کہ ملک کسی بڑے حادثے سے دوچار نہیں ہوا ،ملک کو بحران سے نکالنے کیلئے سیاسی جرگے نے دن رات کام کیا ہماری کوششوں سے فریقین کے درمیان مذاکرات کے 37دور ہوئے ،مجھے یقین ہے کہ ہم ان شاء اللہ فریقین کو مذاکرات کی میز پر بٹھانے اور ملک کو بحران سے نکالنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔قبل ازیں ایوان عدل آمد پر لاہور بار کے عہدیداروں اور سینکڑوں وکلاء نے سراج الحق کا شاندار استقبال کیا ،ان پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اورگلے میں سنہری مالا پہنائی گئی ، سراج الحق کی آمد پر مرد مومن مرد حق ،سراج الحق سراج الحق کے نعرے لگائے گئے ۔

علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کوٹ رادھا کشن بھی گئے جہاں انہوں نے بھٹے میں جلائے جانے والے مسیحی جوڑے کے اہل خانہ سے ملاقات کر کے تعزیت کی ۔سراج الحق نے کہا کہ اس واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں، اسلام تو جانوروں کے حقوق کا بھی خیال رکھتا ہے، یہ کیسے لوگ تھے جنہوں نے انسانوں کو زندہ جلا دیا۔انہوں نے کہا کہ کہ اگر ہم خود سزا دینے لگ جائیں تو معاشرہ نہیں چل سکے گا۔ اس موقع پر سراج الحق نے مسیحی برادری سے بھی ملاقات کی اور انصاف کے حصول اور اقلیتوں کے تحفظ سے متعلق یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ عنوان :