مجھے پاکستان سے بہت پیا رہے‘لاہور کی یاد آج بھی ستاتی ہے‘پریم چوپڑا

بدھ 12 نومبر 2014 14:43

مجھے پاکستان سے بہت پیا رہے‘لاہور کی یاد آج بھی ستاتی ہے‘پریم چوپڑا

ممبئی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 12نومبر 2014ء) بھارتی فلم انڈسٹری کے سینئر اداکار پریم چوپڑا نے کہا ہے کہ مجھے پاکستان سے بہت پیا رہے -لاہور کی یاد آج بھی ستاتی ہے-لاہور میں پیدا ہوا ‘ لاہور کی گلیوں میں والدین کے ہمراہ گھومنے کی یادیں آج بھی تازہ ہیں- پریم نام ہے میرا پریم چوپڑا، میں وہ بلاہوں جوشیشے سے پتھر کو توڑتا ہوں، شمبو کا دماغ دو دھاری تلوارہے، ارے ننگانہائے گا کیا اور نچوڑے گا کیا، ایسے کئی مشہور ڈائیلاگ کی بدولت بھارتی فلم انڈسٹری میں گولڈن جوبلی پوری کرنیوالے سینئراداکار پریم چوپڑانے اپنے ایک انٹرویوکے دوران بالی وڈمیں 1961سے 2014تک لاہور سے شملہ اورشملہ سے ممبئی تک کے فلمی سفرمیں ولن کی کہانی اپنی زبانی بیان کی۔

انھوں نے اپنی بیٹی کے ہاتھوں لکھی گئی اپنی سوانح عمری پرروشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ یہ بھارت، امریکہ اوربرطانیہ میں بڑی بکی ہے، پاکستان میں بھی دستیاب ہے۔

(جاری ہے)

پریم چوپڑا لاہورمیں گوالمنڈی، شاہ عالمی کی گلی نمبر5 میں اعلیٰ سرکاری اہلکارکے گھر پیدا ہوئے، ان کے 5بھائی اورایک بہن تھی۔والدین کے ہمراہ انارکلی گھومنے کی یادیں ابھی تک تازہ ہیں،لاہور بہت یاد آتا ہے، پاکستان سے پیار ہے۔

9 سال کے تھے کہ والدکا تبادلہ شملہ ہوگیا۔ وہاں بی اے کرنے کے بعد ٹائمز آف انڈیا میں سرکولیشن ڈیپارٹمنٹ میں نوکری کی۔ اسی دوران سٹیج کاشوق چرایا۔ نوکری کے دوران شادیوں میں شرکت کے بہانے کرکے فلم کی شوٹنگ پرچلاجاتا۔ پنجابی فلموں سے آغازکیا، چودھری جرنیل سنگھ میں ہیرو آیا، جسے نیشنل ایوارڈ بھی ملا۔ میں شادی کرنے چلا اورسکندراعظم میں بھی ہیرو کا کردار تھا۔ یہ فلمیں خاص نہ چلیں، پھروہ کون تھی، تیسری منزل ، میرا سایہ میں ولن کے کردار کیے، یہ تمام فلمیں ہٹ ہوئیں جس کے بعدولن کی چھاپ لگ گئی۔ بعدازاں نوکری چھوڑدی اور فلموں کو مکمل وقت دینا شروع کردیا۔

متعلقہ عنوان :