شہر قائد میں حالیہ پولیس موبائلز اور اہل کاروں پر حملوں میں نئے گروپ کے ملوث ہونے کا انکشاف

جمعہ 14 نومبر 2014 15:45

شہر قائد میں حالیہ پولیس موبائلز اور اہل کاروں پر حملوں میں نئے گروپ ..

کراچی(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء) شہر قائد میں حالیہ پولیس موبائلز اور اہل کاروں پر حملوں میں نئے گروپ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے، تحقیقاتی حکام کے مطابق پولیس موبائلز پر حملوں میں ایک ہی نوعیت کے کریکر استعمال کیئے گئے ہیں۔شہر قائد میں پولیس ایک بار پھر دہشت گردوں کے نشانے پر آگئی ہے۔پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ اور موبائلز کو نشانہ بنانے کے واقعات میں حالیہ دنوں میں اضافہ ہوا ہے۔

تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ حملوں اور ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے ایک نیا گروپ ملوث ہے، جو حملوں میں استعمال ہونے والے کریکرز میں فاسفورس، سلفائیٹ اور ایک اور کیمیکل استعمال کر رہا ہے۔واضح رہے کہ 31اکتوبر کو گلشن اقبال میں نیپا چورنگی کے مقام پر حملے میں 4پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے، جبکہ 12 نومبر کو ایم اے جناح روڈ پر حملے میں ایک اہلکار جاں بحق اور 2زخمی ہوئے، 14نومبر کو ایک بار پھر پولیس والوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا، جب تبت سینٹر اور یوپی موڑ پر پولیس موبائلوں پرکریکر حملے کیے گئے۔

(جاری ہے)

پولیس کا کہنا ہے کہ حملوں کے بعد کراچی پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے، پولیس حکام کی جانب سے گشت اور اسنیپ چیکنگ کرنے والے اہل کاروں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے پولیس موبائلوں پر فائرنگ اور کریکر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے حملوں کے باوجود پولیس کے حوصلے بلند ہیں،کراچی میں رواں سال 137 پولیس اہلکار دہشت گردی کا نشانہ بن چکے ہیں، انہوں نے کہاکہ کراچی آپریشن کو متاثر کرنے کیلئے پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے کالعدم تنظیم کے کارندے پولیس اہلکاروں پر حملے کر رہے ہیں۔

پولیس محدود وسائل میں اپنا کام کر رہی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی نے کہاکہ پولیس شہر سے دہشت گردوں کا صفایا کر رہی ہے جس کے نتیجے میں پولیس کے حوصلے پست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ شاہ لطیف، منگھو پیر اور اورنگی ٹاؤن حساس علاقے ہیں

متعلقہ عنوان :