پاکستان افغان طالبان کو بات چیت کیلئے مجبور نہیں کرسکتا، امن کے عمل میں تعاون کرسکتاہے،سرتاج عزیز

جمعہ 14 نومبر 2014 21:53

پاکستان افغان طالبان کو بات چیت کیلئے مجبور نہیں کرسکتا، امن کے عمل ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 14نومبر 2014ء) وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی وامورخارجہ سرتاج عزیز نے کہاہے کہ پاکستان افغان طالبان کو بات چیت کیلئے مجبور نہیں کرسکتا بلکہ امن کے عمل میں تعاون کرسکتاہے ۔جمعہ کو افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ اسلام آباد میں میٹنگ کے بعد افغان صحافیوں سے بات چیت میں سرتاج عزیز نے کہاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت کیلئے افغان حکومت نے خود آغازکرنا ہے اورپاکستان اور کئی اورممالک اس سلسلے میں مدد کرسکتے ہیں انہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن عمل میں مدد پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے کیونکہ اس وقت پاکستانی افواج شمالی وزیرستان اورخیبرایجنسی میں مسلح لوگوں کیخلاف بڑے آپرشنز میں مصروف ہیں انہوں نے کہاکہ طالبان کے ساتھ بات چیت قطر،ترکی اورحتیٰ کہ چین نے بھی امن کے عمل میں فعال کردار ادا کرنے کی خواہش کااظہار کیا ہے لیکن فیصلہ افغان حکومت نے کرنا ہے کہ کہاں ،کیسے ،کب اور کن بنیادوں پر کس سے بات چیت کرناچاہتی ہے انہوں نے کہاکہ چین میں حالیہ ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران 30 سے زیادہ ممالک نے افغانستان میں امن کے عمل میں مدد کرنے کافیصلہ کیاہے جس میں پاکستان بھی شامل تھا لیکن سب کااتفاق تھا کہ بات چیت کیلئے پہلے افغانستان کو آگے بڑھنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات سے متعلق سوال پر سرتاج عزیز نے کہاکہ دونوں ممالک تعلقات میں ایک نیا باب کھولناچاہتے ہیں جس کا اظہارافغان صدر نے خودبھی کیا ہے انہوں نے کہاکہ دوطرفہ تعلقات بڑھانے کے سلسلے میں اہم فیصلے ہوئے ہیں جس کااعلان ہفتے کو کیاجائیگا انہوں نے کہاکہ اقتصادی تعلقات بڑھانے کیلئے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے ایک جامع پروگرام تشکیل دیاہے ۔

دریں اثناء افغان صدارتی محل سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں کہاگیا ہے کہ صدراشرف غنی نے پاکستان کے وزیرخزانہ کے ساتھ جمعے کو ہونیوالی ملاقات میں کراچی بندرگاہ سے افغان راہداری مال کو ایک ہفتے میں افغانستان بھیجنے پرزوردیاملاقات میں افغان تاجروں اورراہداری معاہدے میں مشکلات کاذکرکرتے ہوئے انہیں حل کرنے پرزوردیا۔