30نومبر ‘ حکومت کا پی ٹی وی ‘وزیر اعظم ہاؤس ‘ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس سمیت حساس عمارتوں پر فوج تعینات کر نے کا فیصلہ

ہفتہ 15 نومبر 2014 13:00

30نومبر ‘ حکومت کا پی ٹی وی ‘وزیر اعظم ہاؤس ‘ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 15نومبر 2014ء) وفاقی وزیر داخلہ نے تحریک انصاف کے 30نومبر کے دھرنے اور تحریک انصاف کے سربراہ کی دھمکی کے پیش نظر پی ٹی وی ‘ وزیر اعظم ہاؤس ‘ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ ہاؤس سمیت حساس عمارتوں پر فوج تعینات کر نے کا فیصلہ کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ دیکھیں گے 30نومبر کو کون رہتا ہے ؟پی ٹی آئی سے مذاکرات کمزوری کے تحت نہیں مضبوط پوزیشن میں ہونگے ‘ فیصلہ وزیر اعظم کرینگے ‘ پی ٹی آئی مذاکرات سے قبل آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندوں کی جو ڈیشل کمیشن میں شمولیت کی شرط ختم کر دے ‘ پاکستان ٹیلیویژن ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘وزیر اعظم ہاؤس ‘ پولیس اہلکاروں پر تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات واپس نہیں لئے جائینگے ‘ طاہر القادری سے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے ‘ تحریک انصاف کے سربراہ سمیت کسی کو گرفتار کر نے کا کوئی منصوبہ نہیں ‘ عمران خان اور طاہر القادری کے وارنٹ حکومت اور پولیس نہیں عدالت نے جاری کئے ہیں ‘ انصاف کی بات کر نے والے رہنماؤں کو عدالتوں میں پیش ہونا چاہیے ‘ 30نومبر کو جلسے کی اجازت دی جاسکتی ہے ۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کے 30نومبر کے دھرنے کے پیش نظر وزیر اعظم ہاؤس ‘ پی ٹی وی ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘ ایوان صدر سمیت حساس عمارتوں پر فوج تعینات کی جائیگی انہوں نے بتایا کہ فوج کے ساتھ 9000ایف سی کے اہلکار تعینات ہونگے اور پولیس کو بھی مکمل اختیارات دیئے جائینگے انہوں نے واضح کیا کہ جس طرح پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے 31اگست کو عمارتوں کو پر حملے کئے تھے اس طرح دوبارہ نہیں ہوگا ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ حکومت دھرنے میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی اور امید ہے تحریک انصاف بھی کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہیں کھڑا کریگی تحریک انصاف سے مذاکرات کے حوالے سے کئے گئے سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات ہو سکتے ہیں اور حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کسی کمزوری کے تحت نہیں کریگی مذاکرات ہونگے تو مضبوط پوزیشن میں ہونگے اور اس کا فیصلہ بھی وزیراعظم نواز شریف کرینگے انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جو ڈیشل کمیشن میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندوں کی شمولیت کا مطالبہ واپس لے لیا کیونکہ یہ آئین پاکستان کے تحت نہیں ہوسکتا انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں بھی حساس اداروں کے نمائندوں کی جوڈیشل میں شمولیت پر بات ہوگی جس کے تحت تحریک انصاف کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑیگا اور بہتر وہ مذاکرات سے پہلے ہی یہ شرط ختم کردے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ عمران خان اور طاہر القادری کی گرفتاری کے وارنٹ حکومت نے نہیں عدالت نے جاری کئے ہیں اور حکومت کا تحریک انصاف کے سربراہ سمیت کسی کو گرفتار کر نے کا کوئی منصوبہ نہیں ۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے سربراہان اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس لینے کے حوالے سے سوال پر وزیر داخلہ نے کہاکہ پاکستان ٹیلیویژن ‘ پارلیمنٹ ہاؤس ‘وزیر اعظم ہاؤس ‘ پولیس اہلکاروں پر تشدد اور جلاؤ گھیراؤ کے مقدمات واپس نہیں لئے جائینگے انہوں نے کہاکہ عدالتیں آزاد ہیں اور تحریک انصاف انصاف کی بات کرتی ہے انہیں عدالت کی بات پر عملدر آمد کر نا چاہیے ۔

عوامی تحریک کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہاکہ ڈاکٹر طاہر القادری سے کسی قسم کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے طاہر القادری دو ماہ سے زائد عرصہ تک دھرنے میں بیٹھے رہے لگتا ہے انہیں مالی طورپر بھی مسئلہ پیش آرہا تھا اور وہ کچھ لوگوں سے ناراض بھی ہو کر چلے گئے ہیں ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگست میں پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں میں چند ہزار لوگ آئے ہیں دونوں رہنماؤں لاکھوں کی بات کرتے رہے ہیں اور اب عمران خان اکیلے دھرنے کیلئے آرہے ہیں اور لاکھوں لوگوں کو لانے کادعویٰ کررہے ہیں یہ ان کے لئے چیلنج ہے کہ ان کے ساتھ لاکھوں لوگ آتے یا نہیں پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کی جانب سے دھمکی پر وزیر داخلہ نے کہاکہ دیکھتے ہیں 30نومبر کے بعد کون رہتا ہے ۔

متعلقہ عنوان :