اسلا م آ با د میں 30نو مبر کا جلسہ پرامن ہو گا، ملک بھر سے لو گ شر یک ہو نگے، شاہ محمود قریشی ،

حکو مت جلسہ سے قبل ہی بو کھلا ہٹ کا شکا ر ہو چکی ہے ٹر ا نسپورٹ کی بند ش ، کنٹینرز لگا کر ر کا و ٹیں کھڑ ی کر نے یا ہزاروں پو لیس اہلکاروں کے ذ ر یعہ لو گو ں کو اسلا م آ باد رو کنے کی تما م کو شش نا کا م ہو نگی عمران خا ن اس جسلہ میںآ ئندہ کی حکمت عمل بارے اہم اعلا ن کر یں گے،میڈیا سے بات چیت

منگل 18 نومبر 2014 20:46

اسلا م آ با د میں 30نو مبر کا جلسہ پرامن ہو گا، ملک بھر سے لو گ شر یک ہو ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 18نومبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلا م آ با د میں 30نو مبر کو منعقد ہو نے والا جلسہ پرامن ہو گاجس میں ملک بھر سے لو گ شر یک ہو نگے حکو مت جلسہ سے قبل ہی بو کھلا ہٹ کا شکا ر ہو چکی ہے ٹر ا نسپورٹ کی بند ش ، کنٹینرز لگا کر ر کا و ٹیں کھڑ ی کر نے یا ہزاروں پو لیس اہلکاروں کے ذ ر یعہ لو گو ں کو اسلا م آ باد رو کنے کی تما م کو شش نا کا م ہو نگی عمران خا ن اس جسلہ میںآ ئندہ کی حکمت عمل بارے اہم اعلا ن کر یں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال راولپنڈی میں زیر علاج جہلم فائرنگ واقعہ سے زخمی ہونیوالے کارکنوں عدنان اور نعمان جاوید کی عیادت کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی ہسپتال پہنچے تو پی ٹی آئی ضلع راولپنڈی کے قائم مقام صدر اعجاز خان جازی  ساجد علی قریشی  پی ٹی آئی راول ٹاؤن کے صدر چوہدری محمد اصغر اور ملک عظیم بلا سمیت دیگر رہنماؤں نے ان کا استقبال کیا۔

انھو ں نے کہا کہ سب جانتے ہیں سرکاری ٹی وی پر حملے کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا  ہم ضمانت نہیں کروائیں گے۔ عدالتوں پر اعتماد ہے  جب حقیقت سامنے آئے گی تو سرخرو ہوں گے۔ حکومت ایک طرف مذاکرات کا کہتی ہے اور دوسری طرف اشتہاری قرار دیتی ہے۔ 30 نومبر کا جلسہ آخری معرکہ نہیں ہو گا بلکہ اس کے بعد ایک نئی منزل سامنے آئے گی۔ جمہوریت کے محافظ جمہوریت کے راستے میں کیوں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

ہم قانون کا احترام کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ اگر حکمران جمہوریت پسند ہیں تو پرامن احتجاج ہونے دیں  رکاوٹ ڈالی تو اس کی حکمت عملی بھی بنا رہے ہیں۔ حکومت گرفتاریاں کرے  دفعہ 144 لگائے  ٹرانسپورٹ بند کرے یا کنٹینر لگائے ہم نے احتجاج کرنا ہے۔ مقاصد کے حصول تک آگے بڑھتے رہیں گے۔ لاڑکانہ جلسہ سندھ میں عوامی رابطے کی ابتداء ہو گی شاہ محمود قریشی نے زخمی کارکنوں کی عیادت کی  ان کے اہل خانہ سے ہمدردی و یکجہتی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔

صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہلم میں معصوم بچوں پر فائرنگ کی گئی جس کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے۔ واقعہ کی ایف آئی آر درج ہو چکی ہے مگر کارروائی اس لئے نہیں ہوئی کہ یہ غریبوں کے بچے ہیں۔ ہمارے 9 کارکن زخمی ہوئے جن میں سے ایک کی حالت اب بھی خطرے میں ہے۔ ہمیں ان کے اہل خانہ سے ہمدردی ہے اور ان کے ساتھ یکجہتی کے لئے یہاں آیا ہوں۔

وقت کے فرعونوں کو احساس تک نہیں۔ ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور انصاف لیں گے۔ جہلم انتظامیہ اور پولیس سے کہتا ہوں کہ وہ انصاف کریں۔ صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم سب کے وارنٹ جاری ہوئے ہیں  سب جانتے ہیں کہ یہ ایک جھوٹا سیاسی مقدمہ ہے۔ کیا عمران خان اور میں نے سرکاری ٹی وی پر حملہ کیا یا ٹی وی کی عمارت کی گھسے۔

نہ کوئی اس طرح کا ہمارا ایجنڈا ہے اور نہ ہی ہم موقع پر موجود تھے۔ ہم ضمانت نہیں کروائیں گے۔ ہمیں عدالتوں پر اعتماد ہے  جب عدالتوں کو اصل حقائق کا علم ہو گا تو انصاف ہو گا۔ ایک طرف ہمیں مذاکرات کا کہا جاتا ہے اور دوسری طرف ہمیں اشتہاری قرار دیا جا رہا ہے۔ کچھ بھی ہو  30 نومبر کو عوام کا عقیدہ اور نظریہ تمام رکاوٹوں پر غالب آئے گا اور ہر صورت جلسہ ہو گا۔

کراچی میں قتل ہونیوالی پی ٹی آئی کی رہنما زہرہ شاہ کے قاتلوں کی گرفتاری سے متعلق سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جہاں زندگی اور موت کا سوال ہو وہاں سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ کیا سندھ حکومت کو ہمارے سہارے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت کے محافظ ہیں۔ اس سوال پر کہ کیا طاہر القادری کو بھی 30 نومبر کے جلسے میں شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے  شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ 30 نومبر کے جلسے میں شرکت کے لئے عوامی دعوت دی ہے جس کے لئے کارڈ چھپوانے کی ضرورت نہیں۔

ہم نے ہر اس طبقے کو دعوت دی ہے جو ملک میں شفاف انتخابات اور بہتر پاکستان چاہتا ہے  جو ظلم اور ناانصافی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ جلسے میں جو بھی آئے گا اس کا خیر مقدم کریں گے۔ تحریک انصاف میڈیا سے درخواست کرتی ہے کہ وہ اس سلسلے میں لوگوں کو ہمارے نقطہ نظر سے آگاہ کرے۔ ایک سوال کے جواب پر انہوں نے وضاحت کی کہ میڈیا میں بڑے اصول پسند اور پائے کے لوگ موجود ہیں ۔

پاکستانی میڈیا کی ایک تاریخ ہے جس نے ماریں بھی کھائیں  جیلیں کاٹیں اور کالے قوانین کا بھی سامنا کیا۔ چند من پسند چینل ہیں جن کے ذریعے ڈس انفارمیشن پھیلائی جا رہی ہے۔ ملک میں یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا  ماضی کی حکومتیں اور ڈکٹیٹر بھی ایسا کرتے رہے مگر اب آہستہ آہستہ اس روش میں تبدیلی آ رہی ہے۔ محدود وسائل کے باوجود ہمارے جلسوں میں عوام کا جم غفیر ہے۔

جو بھی جلسے کئے وہ عوام کے سامنے ہیں۔ عوام کے مینڈیٹ کی قلعی کھلتی جا رہی ہے۔عوام وفاقی وزراء کے نہیں بلکہ عمران خان کے نقطہ نظر کی تائید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر شیریں مزاری نے ایک نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ پر زخمی کارکن کو شہید قرار دیا  انہیں پہلے اس کی تصدیق کر لینی چاہئے تھی۔ حقیقت حقیقت ہی ہوتی ہے اور شکر ہے حقیقت اس کے برعکس ہے۔ ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا گو ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ پیپلز پارٹی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے تحریک انصاف سے رابطے کئے ہیں  20 نومبر کو میری سربراہی میں ایک اجلاس ہو رہا ہے جس میں اس حوالے سے حکمت عملی طے کی جائے گی

متعلقہ عنوان :