داعش یومیہ 10 لاکھ 65 ہزار ملین ڈالر مالیت کا تیل فروخت کر رہی ہے،عالمی ادارے

منگل 18 نومبر 2014 22:53

داعش یومیہ 10 لاکھ 65 ہزار ملین ڈالر مالیت کا تیل فروخت کر رہی ہے،عالمی ..

نیویارک(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 18نومبر 2014ء) اقوام متحدہ نے شام اور عراق میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامی"داعش" کے زیر تسلط علاقوں سے تیل لیکر آنے والے ٹینکروں کو پکڑنے اور تیل کی اسمگلنگ روکنے کی سفارش کی ہے۔فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کی جانب سے حال ہی میں ایک رپورٹ تیار کی گئی ہے جس میں کہا گیا کہ خام تیل کی اسمگلنگ داعش کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے، اسے روکنے کے لیے داعش زیر کنٹرول علاقوں سے تیل برادر ٹینکروں کو قبضے میں لے لیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چونکہ اقوام متحدہ نے داعش پر اقتصادی پابندیاں عاید کر رکھی ہیں۔ اس لیے ان کا تقاضا یہ ہے کہ شام اور عراق کے اندر اور باہر جہاں جہاں بھی داعش کی جانب سے تیل فروخت کیا جاتا ہے اسے روکا جائے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ داعش کے زیر تسلط علاقوں میں فضائی سروس بھی بند کی جائے تاکہ ہوائی جہازوں کے ذریعے تیل کی ممکنہ اسمگلنگ اور داعش کو اسلحہ اور افرادی قوت کی فراہمی روکی جا سکے۔

اقوام متحدہ کی اس رپورٹ پر سلامتی کونسل آج بدھ کو غور کرے گی۔ امکان ہے کہ کونسل کثرت رائے سے رپورٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کرے گی کیونکہ تیل کی اسمگلنگ داعش، القاعدہ اور النصرہ فرنٹ کی آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔آسٹریلوی وزیر خارجہ جولی پیچوب کی زیر صدارت مغربی ملکوں کا ایک اہم اجلاس بھی بلایا گیا ہے جس میں داعش کی مالی معاونت کا ذریعہ بننے والے تمام ذرائع کی روک تھام کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔

عالمی اداروں کی رپورٹس کے مطابق داعش یومیہ 8 لاکھ 50 ہزار ڈالر سے 10 لاکھ 65 ہزار ملین ڈالر مالیت کا تیل فروخت کر رہی ہے۔ داعش کی جانب سے نکالا گیا تیل بلیک مارکیٹ کے ذریعے فروخت کیا جاتا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ داعش کی جانب سے آئل بردار ٹینکرکن ملکوں کو آمد ورفت کے لیے استعمال کرتے ہیں تاہم غیر سرکاری اداروں کی رپورٹس بتاتی ہیں کہ داعش کے آئل ٹینکر زیادہ تر ترکی کے راستے سے تیل بلیک مارکیٹ تک پہنچاتے ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک داعش کی تیل سپلائی لائنوں او راستوں کا تعین نہیں ہو گا عالمی اقتصادی پابندیاں اس پر زیادہ اثر انداز نہیں ہو سکیں گی۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں یہ سفارش کی گئی ہے کہ عالمی برادری داعش کے زیر تسلط علاقوں کی سرحدوں کی کڑی نگرانی کریں تاکہ وہاں سے تیل کی ترسیل کا سدب باب کیا جا سکے۔

متعلقہ عنوان :