حکومت سندھ نے بغیر شوکاز نوٹس دیئے 1500سے زائد سرکاری اساتذہ کو معطل کردیا

ہفتہ 22 نومبر 2014 16:44

حکومت سندھ نے بغیر شوکاز نوٹس دیئے 1500سے زائد سرکاری اساتذہ کو معطل ..

کراچی (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 22نومبر 2014ء) حکومت سندھ نے بغیر شوکاز نوٹس دیئے 1500سے زائد سرکاری اساتذہ کو معطل کردیا ہے ۔معطل کیے گئے اساتذہ میں شعبہ صحافت سے تعلق رکھنے والے 300سے زائد ملازمین بھی شامل ہیں ۔محکمہ تعلیم کی جاری کردہ فہرست میں ایسے افراد کے نام بھی شامل ہیں جو شعبہ محکمہ تعلیم کے ملازم ہی نہیں ہیں ۔معطل کیے گئے اساتذہ نے عدالت عالیہ سندھ سے رجوع کرلیا ۔

عدالت نے محکمہ تعلیم کو اساتذہ کے خلاف مزید کارروائی سے روکتے ہوئے 4دسمبر تک محکمہ تعلیم ،چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر فریقین سے رپورٹ طلب کرلی ۔تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے محکمہ تعلیم نے ادارے میں تعینات اساتذہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 1500سے زائد اساتذہ کو ایک ہفتے کے دوران معطل کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

دو دن قبل معطل کیے گئے ضلع نوشہروفیروز کے 420اساتذہ میں سے 17افراد ایسے بھی شامل ہیں جو محکمے کے ملازم بھی نہیں ہیں لیکن ان کا نام اساتذہ کی فہرست میں شامل کردیا گیا ہے ۔

یہ افراد کے نوشہروفیروز میں مختلف کاروبار سے وابستہ ہیں ۔ان اساتذہ کی معطلی کا نوٹی فکیشن ایک ایسے آفیسر جاری کررہا ہے جو وزیرا علیٰ ہاوٴس میں گریڈ 15اسٹینو گرافر ہیں ۔لیکن او پی ایس کے تحت عبدالجبار بھٹی کو گریڈ 17میں ترقی دے کر محکمہ تعلیم میں سینئر آفیسر تعینات کردیا گیا ہے ۔عبدالجبار بھٹی کو ایسا کوئی اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اساتذہ معطل کرسکیں لیکن وہ مسلسل اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی نوٹی فکیشن کا اجرا کررہے ہیں ۔

قوانین کے مطابق اساتذہ کی معطلی کا اختیار سیکرٹری تعلیم کے پاس ہے ۔سیکرٹری تعلیم فضل اللہ پیچوہو کی پشت پناہی کے باعث عبدالجبار بھٹی من مانے اقدامات کررہے ہیں ۔محکمہ تعلیم میں پی ایس ٹی اور ایچ ایس ٹی ٹیچرز کے نوشہروز فیروز کے 420،ضلع دادو کے 648،ضلع خیرپور کے 76،تعلقہ ڈگری میں 100سے زائد کو ٹیچرز معطل اور 18کو نوکریوں سے برخاست کردیا گیا ہے ۔

کشمور اور کندھ کوٹ میں 20،شہداد کوٹ میں 15،لاڑکانہ میں 34اساتذہ سمیت صوبے بھر میں 1500سے زائد ٹیچرز کو بغیر شوکاز نوٹس دیئے گئے بغیر معطل کیا گیا ہے ۔معطل ہونے والوں میں اساتذہ کے علاوہ دیگر غیر تدریسی عملہ بھی شامل ہے ۔سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں غلام شبیر چانڈیو سمیت دیگر درخواست گذاروں نے موقف اختیارکیا ہے کہ اسٹینو گرافر جو کہ وفاق کی جانب سے وزیر اعلیٰ ہاوٴس سندھ میں گریڈ 15میں تعینات ہیں وہ سیکرٹری تعلیم کی پشت پناہی پر مسلسل اساتذہ کو معطل اور دیگر تادیبی کارروائیوں کا نشانہ بنارہے ہیں ۔

جبکہ کچھ اساتذہ کو رشوت لے کر بحال کردیا جاتا ہے ۔سیکرٹری تعلیم 1997میں کرپشن کے الزامات میں معطل ہوچکے ہیں اور انکوائری کے خوف سے ملک سے فرار ہوگئے تھے ۔اب بھی ان کے خلاف کرپشن اور بدعنوانی کے مختلف مقدمات سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بنچ سکھر میں زیر سماعت ہیں ۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ شعبہ صحافت سے وابستہ سرکاری اساتذہ کے خلاف کارروائی کی آڑ میں دیگر اساتذہ کو بھی انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عزیز الرحمن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے درخواست گذاروں کے وکیل ملک الطاف جاوید کا موقف سننے کے بعد چیف سیکرٹری ،سیکرٹری تعلیم ،حکومت سندھ اور دیگر فریقین سے جواب طلب کرلیا ۔جبکہ 4دسمبر تک اساتذہ کے خلاف مزید کارروائی سے بھی روک دیا ۔

متعلقہ عنوان :