افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے گمشدہ 28 ہزارکنٹینرز کی تحقیقات دوبارہ شروع،نیب نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈسے منسلک کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس سے بھی تفتیش شروع کردی ، کسٹمز ایجنٹس میں تشویش

اتوار 23 نومبر 2014 12:55

افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے گمشدہ 28 ہزارکنٹینرز کی تحقیقات دوبارہ شروع،نیب ..

اسلا م آ با د(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔23نومبر۔2014ء) افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اسکینڈل کے گمشدہ 28ہزارسے زائد کنٹینروں کی تحقیقات کا دوبارہ آغازکردیا گیا ہے اوراس سلسلے میں قومی احتساب بیورو (نیب)نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈسے منسلک کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس سے بھی تفتیش شروع کردی ہے۔ازسرنوتفتیشی اقدام کے باعث کسٹمزکلیرنگ اور فارورڈنگ ایجنٹس میں تشویش کی لہردوڑ گئی ہے، ذرائع نے بتایاکہ قومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے نیٹوایساف کنٹینرز اسکینڈل سے متعلق کی جانے والے پچھلے تفتیشی عمل میں تاحال کراچی، پشاور اور بلوچستان کے کسی کسٹمزکلیئرنگ فارورڈنگ اور بارڈرزایجنٹس پرالزام ثابت نہیں ہوسکے جس کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ تفتیش کے دوران نیٹو ایساف کنٹینرزکی ترسیل میں کلیدی کردار ادا کرنے والے قومی لاجسٹک کمپنی اور پاکستان ریلوے کے متعلقہ حکام کو استثنیٰ دینا تھا، پاک افغان جوائنٹ چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ڈائریکٹر ضیا الحق سرحدی نے اس ضمن میں بتایاکہ سابق ممبر کسٹمز ایف بی آر حافظ محمد انیس مرحوم نے نیٹو ایساف کنٹینرز رپورٹ مرتب کی تھی جس میں 28 ہزارسے زائد کنٹینرز افغانستان کی سرحد عبورکیے بغیر پاکستان میں ہی غائب ہونے کا انکشاف کیا گیاتھا۔

(جاری ہے)

جس پر سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جسٹس (ر) افتخار محمد چوہدری نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے قومی احتساب بیورو کو معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ سابق وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر شعیب سڈل کی جانب سے 28 ہزار کے بجائے 7ہزار 922 کنٹینرز کی پاکستان کے اندر گمشدگی کی رپورٹ مرتب کی گئی تھی جس میں واضح کیاگیا کہ غائب ہونے والے نیٹو ایساف کنٹینرز کی تعداد 28 ہزار نہیں، نیب نے ڈاکٹر محمد شعیب سڈل کی رپورٹ پر سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کیا جس میں کراچی، پشاور اور بلوچستان کے کسٹمز کلیئرنگ فارورڈنگ اور بارڈرز ایجنٹس کو شامل تفتیش کیا گیا، انھوں نے بتایا کہ تقریباً 2 سال کی مدت گزرجانے کے باوجود نیب کسی ایجنٹ کے خلاف ثبوت پیش نہیں کرسکا تاہم خیبرپختونخوا اور چمن کے 180بارڈرایجنٹس کو ہرماہ 2مرتبہ پیشیاں بھگتنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ اوراحتساب عدالت کراچی میں حاضر ہونا پڑتا ہے جس کی وجہ سے کلیئرنگ ایجنٹس کو سخت ذہنی اذیت اٹھانا پڑرہی ہے۔

متعلقہ عنوان :