Live Updates

جے یو آئی (ف)نفاذ شریعت کے معاہدے پر حکومت میں شامل ہوئی ‘وعدہ پورا نہ کیا تو (ن) لیگ سے پیپلزپارٹی کی طرح الگ ہو جائینگے ‘حکومت وعدوں کی تکمیل شروع کرے پانچ سال دینے کیلئے تیار ہیں‘حکومت مجھ پر حملہ آوروں کوبے نقاب نہیں کرسکتی تو ذمہ داری قبول کرے‘حکومت بینک آف خیبر کی طرح اسلامی بینکاری کی تشکیل اور سودی نظام کے خاتمے کیلئے سپریم اپیلٹ بینچ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی اپیل واپس لے‘ 2016ء میں اجتماع عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے ‘30 نومبر کو تحریک انصاف کا دھرنا نان ایشو ہے‘ نہ پہلے کوئی نتیجہ نکلا نہ اب نکلے گا‘ نئی گالم گلوچ کیساتھ دھرنے کا نیا بلبلا بھی پھٹ جائیگا،

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ

منگل 25 نومبر 2014 19:42

جے یو آئی (ف)نفاذ شریعت کے معاہدے پر حکومت میں شامل ہوئی ‘وعدہ پورا ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 25نومبر 2014ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف)نفاذ شریعت کے معاہدے پر حکومت میں شامل ہوئی تھی حکومت نے اپنا وعدہ پورا نہ کیا تو اسی طرح اپنی راہیں (ن) لیگ سے علیحدہ کرلیں گے جس طرح پیپلزپارٹی سے الگ ہوئے تھے‘ حکومت وعدوں کی تکمیل کرنا شروع کردے تو پانچ سال بھی دینے کیلئے تیار ہیں‘حکومت مجھ پر حملہ کرنے والوں کو بے نقاب نہیں کرسکتی تو ذمہ داری قبول کرے‘کارکن جمعیت کے منشور کے فروغ اور عوامی مسائل کے حل کیلئے ملک بھر میں جدوجہد کا آغاز کریں‘ حکومت بینک آف خیبر کی طرح اسلامی بینکاری کی تشکیل اور سودی نظام کے خاتمے کیلئے سپریم اپیلٹ بینچ کے فیصلے کیخلاف نظرثانی کی اپیل واپس لے‘ 2016ء میں اجتماع عام منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں دنیا بھر سے مندوبین شرکت کریں گے‘ 30 نومبر کو تحریک انصاف کا دھرنا نان ایشو ہے‘ پہلے اس کا کوئی نتیجہ نکلا اور نہ ہی اب نکلے گا‘ نئی گالم گلوچ کیساتھ دھرنے کا نیا بلبلا بھی پھٹ جائے گا۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو یہاں منسٹرز کالونی میں جے یو آئی کی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو فیصلوں سے آگاہ کررہے تھے۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری‘ حافظ حسین احمد اور دیگر راہنماء بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جے یو آئی کی تنظیم سازی کے تسلسل میں مرکزی شوریٰ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور علاقائی اور عالمی ایشوز پر غور و خوض کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جعمیت نے ہر دور میں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کیخلاف آواز بلند کی۔ دنیا بھر میں غریب اب اسلام کی طرف دیکھ رہے ہیں اور امریکہ میں بھی اسلامی بینکاری اور غیر سودی نظام کی باتیں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں ایم ایم اے کے دور میں بینک آف خیبر میں جزوی طور پر بلاسود بینکاری کا شعبہ شروع کیا گیا تھا اب بینک مکمل طور پر اسلامی بینکاری کر رہا ہے۔

ہمارا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ ملک بھر میں بلاسودی بینکاری کیلئے اقدامات کئے جائیں اور سپریم کورٹ کے اپیلٹ بنچ نے سود کے خاتمے کیلئے جو فیصلہ دیا تھا حکومت اس کیخلاف نظرثانی کی اپیل واپس لے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کی شوریٰ نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلامی نظام اور اسلامی قوانین کے نفاذ کیلئے تحریک شروع کی جائے گی۔ جے یو آئی لوٹ کھسوٹ کے نظام کا خاتمہ چاہتی ہے اس کیلئے کارکنوں کو تحریک کو منظم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں شمولیت کے وقت جے یو آئی نے (ن) لیگ کیساتھ نفاذ شریعت کا معاہدہ کیا تھا لیکن حکومت بحرانوں کا شکار رہی اسلئے ہم نے ایسے مطالبات پر زور نہیں دیا اب جبکہ حکومت بحرانوں سے نکل آئی ہے تو ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کو اپنے وعدے یاد دلائیں۔ شوریٰ نے 2016ء میں کل پاکستان اجتماع عام منعقد کرنے کی بھی منظوری دی ہے جس میں دنیا بھر سے جمعیت کے مندوبین شرکت کریں گے۔

میڈیا کے سوالوں کے جواب میں مولانا نے کہا کہ دھرنوں کا پہلے کوئی نتیجہ نکلا نہ اب نکلے گا اس لئے ہم نے انہیں اہمیت ہی نہیں دی۔ ہمارے ایجنڈے میں دھرنا شامل نہیں تھا صرف میڈیا نے ایک بحران کی کیفیت پیدا کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بچوں والے کھیل نہیں کھیلتے نہ گالم گلوچ کرتے ہیں۔ کنٹینر سے جہان بھر کی گالی دی گئیں اب جو گالی رہ گئی ہے وہ 30 نومبر کو دی جائے گی۔

دھرنے کا بلبلاء 30 نومبر کو پھٹ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اطلاع ہے کہ دھرنے والے 30 نومبر کو ہنگامہ آرائی کرنا چاہتے ہیں اسلئے حکومت امن و امان برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان خلوص دل سے قیام امن چاہتا ہے لیکن مودی سرکار اپنے فرقہ پرست حلقہ انتخاب کو مطمئن رکھنے کیلئے شدت پسندی کی بات کررہی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان پر حملے کے حوالے سے حکومتی روئیے کو انہوں نے نہیں بلکہ دوستوں نے غیر سنجیدہ قرار دیا۔ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ مجھ سمیت سب کو تحفظ فراہم کرے۔ اگر حکومت حملے کرنے والوں کو بے نقاب نہیں کرسکتی تو ذمہ دارہ قبول کرے۔ نفاذ شریعت کیلئے حکومت کو وقت دینے کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اس حوالے سے وعدہ پورا نہ کیا تو وہ حکومت سے علیحدہ ہوسکتے ہیں جس طرح ماضی میں پی پی پی کی حکومت سے علیحدہ ہوگئے تھے لیکن وہ جلد بازی میں فیصلہ نہیں کرنا چاہتے۔ حکومت کو اس کیلئے وقت دینا چاہتے ہیں۔ حکومت اگر وعدوں کی تکمیل کرنا شروع کردے تو پانچ سال بھی دینے کیلئے تیار ہیں۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات