کوئٹہ، بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے درمیان تلخیاں سامنے آنے لگیں ،موجودہ حکومت کی امن وامان سے متعلق سب اچھا کی بات جھوٹ کا پلندہ ہے ،نواب ثناء اللہ زہری

ہفتہ 29 نومبر 2014 23:25

کوئٹہ، بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اتحادی جماعتوں کے درمیان تلخیاں ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 29نومبر 2014ء ) بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں حکومت میں شامل اتحادی جماعتوں کے درمیان تلخیاں سامنے آنے لگیں پاکستان مسلم لیگ (ن)بلوچستان کے سربراہ سینئر صوبائی وزیر چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ موجودہ حکومت اگر امن وامان سے متعلق سب اچھا ہے کہ بات کرتی ہے تو وہ جھوٹ کا پلندہ ہے وزیراعلیٰ بلوچستان نے اگر امن وامان کی صورتحال کو بہتر نہ بنایا تو ہمارے راستے جدا ہوجائیں گے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر اور اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ نومنتخب اقلیتی رکن اسمبلی انیتا عرفان کو مبارکباد دیتا ہوں امید ہے وہ پارٹی اصولوں پر کاربند ہوتے ہوئے کام کریں گے جمہور کے فروغ کیلئے سیاسی جماعتوں کے اصولوں کی پابندی لازمی ہے اور اس وقت تک جمہوری عمل اپنی تکمیل تک نہیں پہنچتا جب تک جمہوری لوگ سیاسی دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنی جدوجہد نہیں کریں گے اس وقت تک جمہوری استحکام ممکن نہیں انہوں نے کہا کہ میرے اور میری پارٹی کے ساتھ جو کچھ کیا جارہا ہے اس پر خاموش نہیں رہ سکتے ہم نے اقتدار کی قربانی اس لئے نہیں دی کہ ہمیں دیوار سے لگایا جائے ہمارے کارکنوں کو فنڈ زاور مراعات دے کر خریدنے کوشش کی جارہی ہے جسے ہم پارٹی میں مداخلت سمجھتے ہیں اگر اس طرح کے طریقے اپنائے جاتے ہیں تو پھر حکومت کا چلنا مشکل ہوگا میں کمزور آدمی نہیں کہ پارٹی نہیں سنبھال سکتا میں نے پارٹی چلائی ہے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ساتھ ایک پارٹی میں سینئر نائب صدر بھی رہا ہوں ، پارٹی کے اندر اختلافات ہوتے رہتے ہیں وہ اختلافات پارٹی کے اندر ہی حل ہوجائیں گے کسی اور کو دوسروں کے پارٹی معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہیے ۔

(جاری ہے)

مذمتی قرار داد پر اظہار خیال کرتے ہوئے نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن پر خود کش حملہ اور ڈاکٹر خالد سومرو کا قتل قابل مذمت ہے یہ معاملات تو قومی سطح کے ہے لیکن ہمارے صوبے میں حالت کہاں پہنچی ہے ڈیڑھ سال قبل میرے بچوں اورمجھ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں میرے 3 بچے شہید ہوئے آج تک ان کا کوئی مداواں نہیں ہوا اگر اس طرح معاملات دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑے جائیں گے تو پھر کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں مسائل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے صوبے کے 80 فیصد معاملات درست نہیں اور کوئی شخص محفوظ نہیں ، لفاظی باتوں سے حالات ٹھیک نہیں ہوں گے ، مولانا فضل الرحمن کو اللہ کے بعد بلٹ پروف گاڑی نے بچایا ہے جس دن ہم نے حکومت ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے حوالے کیا اس دن ہمارا پہلا مطالبہ یہ تھا کہ ہمیں امن وامان کے سوا کچھ نہیں چاہیے لیکن دکھ اور افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ امن وامان کے حوالے سے ہماری کارکردگی بیانات تک محدود ہے ۔

امن وامان کسی کی کنٹرول میں نہیں ، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر واقعات میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ بولان میں معصوم بچوں اور خواتین کو قتل کیا گیا قاتل آج بھی بولان کے شاہراہ پر بیٹھے ہوئے ہیں جن سے پوچھنے والا کوئی نہیں میں اجلاس کے بعد وزیرداخلہ سے اس بات کی وضاحت چاہوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے بچوں کے قاتل گرفتار نہیں کئے جارہے الٹا میرے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی جو کام حکومت کو کرنا چاہیے وہ نہیں ہورہی دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نہیں نمٹا جارہا ، انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہو مگر امن وامان پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اگر امن وامان کی صورتحال ٹھیک نہیں کیا جائے گا ڈاکٹر عبدالمالک کے ساتھ ہمارے راستے الگ ہوں گے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کوئٹہ شہر میں ٹارگٹ کلنگ کا جو سلسلہ شروع ہواہے وہ انتہائی افسوسناک ہے غریب لوگ مارے جارہے ہیں میرے بچوں کے قاتل ڈی پی او اور ڈی سی جھل مگسی کے ساتھ آئے روز چائے پی رہے ہیں عدالتوں سے اشتہاری ہونے کے باوجود کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ، مجھے انصاف نہیں ملے گا تو عام آدمی کو کس طرح انصاف ملے گا ۔

صوبے میں کوئی گڈ گورننس نہیں ہمیں اپنی بچوں کا مستقبل چاہیے صوبے کی حالات ٹھیک نہیں بہتری کے دعوے محض جھوٹ کا پلندہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر عبدالمالک جو بھی نام دے لیکن میں کہتا ہوں کہ چند چوکرے آکر کبھی ڈی سی تو کبھی ڈی پی او کو تیس تیس اہلکاروں سمیت اغواء کر لے جاتے ہیں عبدالقدوس بزنجو کے حلقے میں کئی بار مالخانوں کو لوٹا گیا تمپ میں ڈی پی او 50 آدمیوں کے ساتھ چند چوکروں نے محصور رکھا ایف سی نے جا کر ان کی جان چھڑائی ۔

انہوں نے کہاکہ ا سطرح کوئٹہ میں سرعام پولیو ورکرز مارے گئے غریب لوگ ہمارے بچوں کو اپاہج سے بچانے کے لئے دردر جاتے ہیں لیکن دہشت گرد انہیں ٹارگٹ کرتے ہیں اس طرح صورتحال نہیں چلے گی امن وامان کو ہر حال میں درست بنانا ہوگا اور دہشت گردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہوگا ۔