آخری عمر میں لاحق ہونے والے پانچ بڑے پچھتاوے

پیر 1 دسمبر 2014 12:36

آخری عمر میں لاحق ہونے والے پانچ بڑے پچھتاوے

لندن(اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2014ء)ہر انسان کی زندگیاں کامیابیوں، غلطیوں سے مزین ہوتی ہے اور پچھتاوے کے ساتھ زندگی گزارنے کا خیال ہر ایک کو خوفزدہ کرنے کے لیے کافی ہوتا ہے۔مگر کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہم میں سے بیشتر افراد کو موت سے پہلے کیا باتیں پچھتانے پر مجبور کررہی ہوتی ہیں؟مشکل سوال ہے مگر اس کا جواب ایک نرس برونی ویر نے اپنی ایک کتاب میں دیا ہے جو انہیں برسوں تک قریب المرگ افراد کی دیکھ بھال کے نتیجے میں معلوم ہوا۔

اس نرس نے برسوں تک ایسے مریضوں کے مشاہدات کو ریکارڈ کیا جو اپنی زندگی کے آخری دن ہسپتال میں گزار رہے تھے جس کا لب لباب پانچ پچھتاوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔انسان کو مرتے وقت پہلا بڑا پچھتاوا یہ ہوتا ہے کہ'کاش میں نے اپنی زندگی میں اتنی ہمت دکھائی ہوتی کہ اسے دیگر افراد کی توقعات کی بجائے اپنی خواہشات کے مطابق گزار سکتا'۔

(جاری ہے)

اسی طرح دوسرا پچھتاوا' کاش میں نے زندگی میں بہت زیادہ سخت محنت کرتے ہوئے نہ گزارا ہوتا'۔

انسان کو تیسرے نمبر پر یہ خیال پچھتانے پر مجبور کرتا ہے'میر خواہش ہے کہ مجھ میں زندگی کے دوران اتنی ہمت ہوتی کہ کھل کر اپنے جذبات کا اظہار کرپاتا'۔اسی طرح چوتھا پچھتاوا کچھ یہ ہے' کاش میں اپنے پیاروں اور دوستوں سے دوری اختیار کرنے کی بجائے ہمیشہ ان سے رابطے میں رہتا'۔آخر میں جو خواہش انسان کو مرنے سے پہلے ستاتی ہے وہ' میری خواہش ہے کہ میں نے خود کو خوش رکھا ہوتا'۔مرنے والوں کے لیے تو یہ زندگی کے اختتام پر پچھتاوے تھے مگر ہمارے لیے ایک ایسی فہرست ہے جس کو جانچ کر ہم اپنی شخصیت کی ان خامیوں کو دور کرسکتے ہیں۔