Live Updates

عمران خان کی 4دسمبر کی کال صوبائی دارالحکومت کے شہریوں پر خود کش حملے کا اعلان ہے ‘ ترجمان پنجاب حکومت

پیر 1 دسمبر 2014 17:27

عمران خان کی 4دسمبر کی کال صوبائی دارالحکومت کے شہریوں پر خود کش حملے ..

لاہور( اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ یکم دسمبر 2014ء) پنجاب حکومت کے ترجمان سید زعیم حسین قادری نے عمران خان کی 4دسمبر کی کال کو صوبائی دارالحکومت کے شہریوں پر خود کش حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت ایک کروڑ سے زائد آبادی والے شہرکو دو ، چار ہزار بلوائیوں اور دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتی ،کسی کو زور زبردستی ،گھیراؤ جلاؤ اور دھونس کے ذریعے کاروباری مراکز اور شاہراہیں بند کرنے کی اجازت نہیں دینگے بلکہ ریاست کے ادارے ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے ، پی ٹی آئی شدت پسند تنظیم بن چکی ہے اگر یہ مزید اس پر چلتی رہی تو یہ کالعدم تنظیم بننے کی طرف اشارہ ہے ، 16دسمبر سقوط ڈھاکہ کا دن ہر پاکستانی کے دل پر زخم کی طرح ہے اورعمران خان کا اس روز پور ے ملک کو بند کرنے کا اعلان اس زخم کوکریدنے کے مترادف ہوگا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے 90شاہراہ قائد اعظم پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ زعیم حسین قادری نے کہا کہ پے درپے ناکامیوں کے بعد عمران خان کی تحریک انصاف سیاسی سے شدت پسند تنظیم بن چکی ہے اور عمران خان اب پر تشد د سیاست کا آغاز کرنے جارہے ہیں۔ عمران نے پلان اے کے ذریعے ریاست کی اہم املاک کاکنٹرول سنبھال کر کر حکومت پر قبضہ کرنے کی ناکام کوشش کی جسے عوام اور مقتدر حلقوں نے یکسر مسترد کر دیا۔

پلان بی میں انہوں نے سول نا فرمانی کی تحریک کا اعلان کیا لیکن نہ صرف قوم بلکہ انکے اپنے ساتھیوں نے بھی اسے مستررکر دیا ۔ عمران خان اپنی ناکامیوں کی سبکی مٹانے کے لئے پر تشدد ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں اور انکے اعلانات دیوانے کی بھڑ کے سوا کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پر امن احتجاج ان کا آئینی اور قانونی حق ہے اورتھا لیکن پاکستا ن کی مارکیٹیوں اور شہریوں کی گزرگاہوں کو بند کر دینا کہاں کا سیاسی عمل ہے ۔

کیا بنیادی حقوق صرف پی ٹی آئی کے کارکنوں اور خیبر پختوانخواہ کے لئے ہیں ۔ قوم نے عمران خان کے اے اور بی پلان کو مسترد کیا تھا یہ سی سے زیڈ تک بھی چلے جائیں گے قوم انہیں اسی طرح مسترد کرتی رہے گی اور 2018ء میں عوام اپنے ووٹ کے ذریعے فیصلہ سنا کر مہذب جمہوری قوم کی صفوں میں کھڑی ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت تاجروں ‘ شہریوں اور راہگیروں کے بنیادی حقوق پامال نہیں ہونے دے گی ، تاجروں اور شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے ۔

عمران خان کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ پر تشدد سیاست کا راستہ ترک کردیں اور اپنی ناکامی کو تسلیم کر لیں اور سپریم کورٹ میں لکھے گئے اس خط پر اپنی معروضات سپریم کورٹ میں دینے کا عندیہ دیں شاہد ایک بار پھر قوم انہیں سیاسی لیڈر کے طور پر تسلیم کر لے ۔ انہوں نے کہا کہ 16دسمبر کا دن سقوط ڈھاکہ کی مناسبت سے پوری پاکستانی قوم کیلئے دکھ اورکرب کی داستان ہے ، سقوط ڈھاکہ آج بھی ہر پاکستانی کے دل کا زخم ہے ۔

حکومت عمران خان کے اس روز ملک کی معیشت ‘ سیاست او رنظام کو دھمکی کے ذریعے تباہ و برباد نہیں کرنے دے گی ۔ عمران خان کی 16دسمبر کی کال ان زخموں کو کریدنے کے مترادف ہے جسکی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم عمران خان سے استفسار کرتی ہے کہ وہ ملک کی ترقی کا سفر روکنے کی ناکام کوششیں کیوں کر رہے ہیں جب پاکستان چین کی تاریخی سرمایہ کاری سے اپنے پاؤں پرکھڑا ہونے جارہا ہے وہ کیوں اس میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔

عمران خان بتائیں ان کا آئل مافیا سے کیا تعلقات ہیں ۔ وہ کن بیرونی طاقتوں کے احکامات پر عمل کر کے ترقی کے عمل میں رکاوٹ بننے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بغیر دم کا ٹائیگر اس ملک کی عوام کی عزت و تکریم کے درمیان حائل نہیں ہو پائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ تاجر تنظیموں کو انکی مرضی کے مطابق سکیورٹی فراہم کی جائے گی اور شر پسندوں سے نہ صرف آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا بلکہ شر پسندی کے منصوبوں پر سنجیدگی سے رد عمل دیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں دیگر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں ں سے کہتا ہوں کہ وہ حوصلے سے کام لیں اور پر سکون رہیں حکومت تاجروں اور شہریوں کے حقوق کا دفاع کرے گی اور کسی کو اپنا ایجنڈا اٹھارہ کروڑ عوام پر مسلط نہیں کرنے دیگی ۔ شدت پسند تنظیم کے سربراہ سے پوچھا جائے کہ انہیں کس نے یہ حق دیا ہے کہ وہ اپنی مرضی کا ایجنڈا قوم پر مسلط کریں ۔ انہوں نے کہا کہ چار دسمبر کو عمران خان اور انکے تشدد پسند ساتھیوں کو حکومتی رٹ اپنے ہاتھ میں نہیں لینے دیں گے ، پولیس اور دیگر ریاستی ادارے حرکت پر آئیں گے، ریاست کی رٹ کو قائم رکھنے کے لئے ہر وہ آپشن استعمال کیا جائے گا جس کی ضرورت ہو گی ۔

انہوں نے اس سوال کہ آپ نے عمران خان کوشدت پسند تنظیم کا سربراہ قرار دیدیا ہے ان کی جماعت پر پابندی کیوں نہیں لگاتی جاتی کاجواب دیتے ہوئے پنجاب حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اس کے لئے مراحل ہیں ۔ لیکن عمران خان اور انکی جماعت مزید اسی پر چلتے رہے تو یہ اس کی طرف ہی اشارہ کر رہی ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :