امریکی جوڑے کو قطر چھوڑنے کی اجازت دیدی گئی

بدھ 3 دسمبر 2014 15:14

امریکی جوڑے کو قطر چھوڑنے کی اجازت دیدی گئی

دوحہ (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 03 دسمبر 2014ء) قطر نے اس امریکی جوڑے پر سے سفری پابندی ہٹا لی ہے جسے عدالتی حکم کے باجود ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا تھا۔غیرملکی خبررساں ا دارے کے مطابق اس جوڑے پر اپنی لے پالک بیٹی کو موت کے گھاٹ اتارنے کا الزام تھا جس سے عدالت انھیں بری قرار دے چکی ہے۔قطر میں امریکی سفیر ڈانا شیل اسمتھ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ جوڑے کی روانگی کے لیے تمام لوازمات پورے کر لیے گئے ہیں اور یہ لوگ بدھ کو یہاں سے روانہ ہو جائیں گے۔

میتھیو اور گریس ہوانگ کے ملک چھوڑنے کے معاملے پر سفیر اسمتھ قطری حکام کے ساتھ مل کر کام کرتی رہی ہیں۔اتوار کو دوحا کی ایک عدالت نے اس جوڑے کو پہلے سنائے گئے ایک فیصلے جس میں انھیں قید کی سزا دی گئی تھی، کو مسترد کر دیا۔

(جاری ہے)

اس جوڑے پر جنوری 2013ء میں اپنی آٹھ سالہ بیٹی گلوریا جسے انھوں نے گھانا کے ایک یتیم خانے سے گود لیا تھا، کے قتل کا الزام تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ یہ جوڑا ملک چھوڑ کر جانے میں آزاد ہے۔ لیکن چند گھنٹوں بعد قطر کے امیگریشن حکام نے انھیں دوحا کے ہوائی اڈے پر روک لیا اور ان کے پاسپورٹ قبضے میں لے لیے۔اس جوڑے کے خاندان کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ انھیں بتایا گیا کہ ان کی گرفتاری کے نئے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔لاس اینجلس سے تعلق رکھنے والا یہ خاندان قطر منتقل ہوا تھا جہاں میتھیو جو پیشے کے اعتبار سے ایک انجینئر ہیں۔

2022ء میں ہونے والے ورلڈ کپ کی تیاریوں کے بنیادی ڈھانچے میں بہتری کے منصوبے پر کام کر رہے تھے۔ہوانگ فیملی پر پہلے الزام عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے گلوریا کو مارنے کے لیے اسے بھوکا پیاسا رکھا تاکہ اس کے انسانی اعضا بیچے جا سکیں۔ لیکن بعد ازاں انھیں غفلت برتنے پر تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔اس جوڑے کے دو اور بچے بھی ہیں جن کا تعلق افریقہ سے ہے۔ استغاثہ نے اس جوڑے کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا۔اس جوڑے کا موقف ہے کہ گلوریا خوراک کی غیر معمولی عادات کے باعث طبی مسائل کا شکار ہوئی جس میں بسا اوقات خودساختہ فاقہ بھی شامل تھا۔

متعلقہ عنوان :