ٹومی چمپینزی کے انسانی حقوق نہیں ہیں: امریکی عدالت،

پنجرے میں بند چمپینزی ٹومی کو ’قانونی طور پر انسان‘ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہ ’کوئی قانونی فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، اجہاں تک قانونی نظریے کا تعلق ہے، کسی ایسی ہستی ہی کو انسان قرار دیا جا سکتا ہے جو قانون کی نظر میں حقوق اور فرائض سرانجام دینے کا اہل ہو ،اپیل کورٹ جج، عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے ،تنظیم

جمعہ 5 دسمبر 2014 19:16

ٹومی چمپینزی کے انسانی حقوق نہیں ہیں: امریکی عدالت،

نیویارک(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5دسمبر 2014ء)ایک امریکی عدالت نے فیصلہ صادر کیا ہے کہ چمپینزی کو وہ حقوق حاصل نہیں ہیں جو انسانوں کو ہیں اور اس کے مالک پر لازمی نہیں ہے کہ وہ اسے قید سے رہا کر دے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ریاست نیویارک کی ایک اپیل کورٹ نے کہا کہ پنجرے میں بند چمپینزی ٹومی کو ’قانونی طور پر انسان‘ تسلیم نہیں کیا جا سکتا، کیونکہ وہ ’کوئی قانونی فرائض سرانجام نہیں دے سکتا‘۔

نان ہیومن رائٹس پراجیکٹ نامی تنظیم کی دلیل تھی کہ چمپینزی کی خصوصیات انسانوں سے ملتی جلتی ہیں اس لیے وہ بنیادی انسانی حقوق کے حق دار ہیں جن میں آزادی بھی شامل ہے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔جج نے اپنے فیصلے میں لکھا: ’جہاں تک قانونی نظریے کا تعلق ہے، کسی ایسی ہستی ہی کو انسان قرار دیا جا سکتا ہے جو قانون کی نظر میں حقوق اور فرائض سرانجام دینے کا اہل ہو۔

(جاری ہے)

’یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ انسانوں کے برعکس چمپینزی کسی قسم کے قانونی فرائض سرانجام نہیں دے سکتا، سماجی ذمہ داریاں نہیں نبھا سکتا، اور نہ ہی اسے اس کے اعمال و افعال کے لیے جواب دہ ٹھہرایا جا سکتا ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ قانون میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی جس کے تحت جانوروں کو انسانوں کی طرح برتا گیا ہو اور اس بات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

اکتوبر میں نان ہیومن رائٹس پراجیکٹ نے موقف اپنایا تھا کہ چمپینزیوں کو ’قانونی طور پر شخص‘ قرار دیا جائے، اور اس کے تحت انھیں آزادی ملنی چاہیے۔تنظیم نے کہا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف نیویارک کی اعلیٰ عدالت میں جائے گی۔خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ٹومی کے مالک پیٹرک لیوری نے کہا کہ انھیں اس فیصلے سے خوشی ہوئی ہے۔ٹومی کے بارے کہا جاتا ہے کہ اس کی عمر 40 سال ہے، اور وہ اس سے پہلے تفریح کے شعبے میں کام کرتا تھا۔ وہ دس سال سے لیوری کے پاس ہے۔