ملا عمر ہمارے امیر المومنین البغدادی ہمارے خلیفہ ہیں: اُم حسان

منگل 9 دسمبر 2014 20:50

ملا عمر ہمارے امیر المومنین البغدادی ہمارے خلیفہ ہیں: اُم حسان

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9دسمبر۔2014ء) لال مسجد سے منسلک طالبات کے مدرسے جامعہ حفصہ کی پرنسپل اُم حسان نے مدرسہ کی طالبات کی جانب سے داعش کی حمایت کی توثیق کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اب بھی ملا عمر کو امیر المومنین سمجھتے ہیں تاہم ابوبکر البغدادی ان کے خلیفہ ہیں۔ اُم حسان، جن کا اصل نام ماجدہ یونس ہے لال مسجد کے سابق خطیب مولانا عبدالعزیز کی اہلیہ ہیں، لال مسجد کے طالب علموںکی جانب سے داعش کے اعلان حمایت اور پاکستانی جنگجوﺅں سے ان کا ساتھ دینے کی اپیل پر مشتمل ویڈیو جاری کرنے کی وجوہ کے بارے میں ام حسان کا کہنا تھا کہ طالبات داعش کی حمایت کرنے کی وجہ رکھتی ہیں کیونکہ جولائی 2007ءمیں جب ان پر حملہ ہوا اور ان پر ظلم ہوا تو کوئی انہیں بچانے نہیں آیا تھا۔

(جاری ہے)

یہ وڈیو جاری کرنا ان کے فرسٹریشن کا اظہار ہے انہیں نجات دہندہ کی تلاش تھی جو انہیں تحفظ دینے کا یقین دلا سکے کوئی ماضی کی طرح انہیں ظلم و زیادتی کا شکار نہ بنا سکے۔ اس سوال پر کہ کیا انہوں نے البغدادی کو اپنا خلیفہ قرار دے کر ملاعمرکو امیر کی حیثیت سے چھوڑ دیا ہے تو ام حسان کا کہنا تھا کہ ہم اب بھی ملا عمر کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور انہیں اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں۔

مولانا عبدالعزیز جو افغانستان میں ملا عمر سے مل چکے ہیں اور جامعہ حفصہ کی ہر طالبہ بطور امیر ملا کی اب بھی بہت عزت کرتے ہیں میں آپ کو بتاﺅں کہ جامعہ حفصہ کے اندر چھوٹی مسجد کا نام ملا عمر مسجد ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم ابوبکر البغدادی کو خلیفہ سمجھتے ہیں جو عالمی اسلامی ریاست قائم کرناچاہتے ہیں انہیںملا عمر اور البغدادی کے درمیان امیر المومنین کے منصب کے لئے تنازع ہے جس میں ایمن الظواہری، ملا عمر کے ساتھ ہیں۔

ام حسان کا کہنا تھا کہ صحیح بتا رہی ہوں کہ ایک وقت میں ایک سے زیادہ امیر المومنین ہو سکتے ہیں مگرخلیفہ ایک ہی ہو سکتا ہے۔ ہم ملا عمر کو اپنا امیر المومنین سمجھتے ہیں جو افغانستان میں اسلامی امارات کی تشکیل نو کیلئے کوشش کر رہے ہیں جبکہ ابوبکر البغدادی نے مسلم امہ سے عالمی اسلامی خلافت کا وعدہ کیا ہے۔