سندھ کی بڑھتی آبادی کے باعث نئے صوبوں کا قیام ہونا چاہیئے ، اگر کارکنان خوش نہیں ہیں تو انہیں اجازت ہے کہ نیا قائد چن لیں : الطاف حسین

منگل 9 دسمبر 2014 21:00

سندھ کی بڑھتی آبادی کے باعث نئے صوبوں کا قیام ہونا چاہیئے ، اگر کارکنان ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔9دسمبر۔2014ء) تحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ نئے صوبوں کے بننے سے ملک تقسیم نہیں بلکہ مضبوط ہوا کرتے ہیں ۔سندھ کی آبادی بڑھ رہی ہے اس لیے مزید صوبے بھی بننے چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ جن ملکوں کے 5 صوبے ہوا کرتے تھے آج ان ممالک میں 40 صوبے ہیں ۔لیکن اگر ایم کیو ایم نئے صوبوں کی بات کرتی ہے تو یہ الزام لگا دیا جاتا ہے کہ ایم کیو ایم ملک توڑنا چاہتی ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے یوم شہدا ءکے موقع پر کارکنوں سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ کارکنان خود اندازہ لگائیں کہ ایم کیو ایم کیوں بنائی گئی ہے؟مذہب کوئی بھی ہو خون سب کا ایک جیسا ہوتا ہے۔ایم کیو ایم کے کارکنان کو گرفتار کر کے بے دردی سے شہید کر دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حق پرست شہداءکے باعث حیدر آباد میں یونیورسٹی بن رہی ہے۔

کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے الطاف حسین کا کہنا تھا کہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ خود کو سندھی سمجھیں ، جبکہ میں بھی اپنے کارکنوں کو کہتا ہوں کہ اب ہمیں بھارت واپس نہیں جانا بلکہ یہاں ہی رہنا ہے۔سیاسی کارکنان پر تشدد کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے منہاج القرآن کے دفتر پر پولیس کے ذریعے چڑھائی کی، جبکہ طاہر القادری کے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے شیل برسائے گئے۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکن کو حق نواز کو بھی شہید کر دیا گیا جبکہ ملک بھر میں ان کے کارکنان نکلے اور ٹائر جلائے۔ایم کیو ایم کارکنان پر تشدد کی مذمت کرتی ہے لیکن دوسری جانب سوال بھی کرنا چاہتا ہوں کہ ایم کیو ایم کے ساتھ ایسا رویہ کیوں رکھا جاتا ہے کہ اگر ہم اپنے کارکن کی شہادت پر احتجاج کریں تو ہمیں دہشت گرد کہا جاتا ہے۔

اپنے خطاب کے آخر میں الطاف حسین کا کہنا تھا کہ میں 25 سال سے جلا وطنی کاٹ رہا ہوں اور اسی کے باعث ساتھیوں سے دور ہوں ۔اپنے کارکنان کو ایک مرتبہ پھر انہوں نے پیشکش کی کہ اگر وہ قیادت سے مطمئن نہیں ہیں تو انہیں کھلی اجازت ہے کہ وہ اپنا نیا قائد چن لیں۔رابطہ کمیٹی سے الطاف حسین نے کہا کہ کارکنان کے مسائل سن کر پوری کوشش کریں کہ ان کے مسائل حل ہو جائیں اور کارکنان کو تکلیف نہ ہو سکے۔