فیصل آباد میں گولیاں چلانے والا شخص پولیس کی حراست میں ہے ‘ مقابلے میں مارے جانے کاخدشہ ہے ‘عمران خان انکشاف

بدھ 10 دسمبر 2014 17:53

فیصل آباد میں گولیاں چلانے والا شخص پولیس کی حراست میں ہے ‘ مقابلے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے سیالکوٹ میں ایم کیو ایم کے نائب صدر باؤ انور کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیاجائے ‘ فیصل آباد میں گولیاں چلانے والا شخص پولیس کی حراست میں ہے ‘ پولیس مقابلے میں مارے جانے کا خدشہ ہے ‘ مذاکرات کے دروازے کھلے ہیں ‘ مذاکرات وہیں سے شروع ہونگے جہاں ختم ہوئے تھے حکومت کوجب پتا چلا کہ فوج ہمارے پیچھے نہیں ‘مذاکرات سے ہٹ گئی ‘ شہر بند کر نے اور لوگوں کا مرنا پسند نہیں ‘ اپنے حق کیلئے احتجاج کررہے ہیں ‘ اے این پی جو حلقہ کھلوانا چاہے ہم تیار ہیں ‘ کوئی حکم امتنازعی نہیں لینگے ‘ حکومت ڈر ہے کہ انتخابی دھاندلی کی تفتیش ہوئی تو بہت کچھ سامنے آئیگا ۔

(جاری ہے)

بدھ کو سابق وزیر دفاع راؤ سکندر اقبال کی اہلیہ ‘ ان کے بیٹوں ‘ ملک اکرم بھٹی اور سابق تحصیل ناظم راؤ محمد جمیل اختر نے تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے تحریک انصاف میں شمولیت پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے ارکان کا خیر مقدم کیا انہوں نے کہاکہ فیصل آباد واقعہ میں جس شخص کی گولیوں سے حق نواز شہید ہوا اسے پولیس نے پکڑا ہوا ہے مجھے خدشہ ہے کہ اسے پولیس مقابلے میں مار نہ دیاجائے پولیس کے سامنے اس نے گولیاں چلائیں انہوں نے کہاکہ بعض لوگ کہہ رہے ہیں کہ عمران خان کو لاشیں چاہئیں جو یہ کہہ رہے ہیں ان کو جمہوریت کی سمجھ نہیں بدیانت لوگ ہیں جمہوریت میں پر امن احتجاج ہر شہری کا حق ہے دنیا میں کوئی ایسی مثال بتادیں کہ پر امن احتجاج کر نے والوں پر گولیاں چلائی گئی ہوں گوجرانوالہ میں جو کچھ ہوا اس کا پہلے منصوبہ بنایا گیا تھا 31اگست کو 500لوگوں کو ہسپتال پہنچایا چار لوگ شہید ہوگئے جہلم میں آنے والے ہمار ے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور فیصل آباد میں جو کچھ ہوا وہ سب سوچاسمجھا منصوبہ تھا حمزہ شہباز نے فیصل آباد میں ایک اجلاس منعقد کیا تھا ہمیں ڈرانے کی کوشش کی گئی انہوں نے سوچا کہ برگر کراؤڈ ہے لوگ بھاگ جائیں گے انہوں نے کہاکہ سب جماعتیں کہہ رہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہاکہ ہم نے تحریک انصاف کا مینڈیٹ قبول کرلیا ہے لیکن دھاندلی ہوئی ہے میں ان سے کہتا ہوں کہ اگر دھاندلی ہوئی تھی تو ہمارا مینڈیٹ قبول نہ کریں اے این پی سمیت تمام جماعتوں سے پوچھتا ہوں کہ دھاندلی ہوئی تو مینڈیٹ کیسے مل گا اے این پی جو حلقہ کھلوانا چاہے کھولنے کیلئے تیار ہیں کوئی حکم امتناعی نہیں لینگے عمران خان نے کہاکہ میں ڈیڑھ سال تک انصاف کے حصول کیلئے لگا رہا ہے سردار ایاز صادق حکم امتنازعی کے پیچھے چھپے ہوئے تھے اگر ایاز صادق نے الیکشن جیتا تھا تو حکم امتناعی کی کیا ضرورت ہے گنتی کروائیں سب جماعتیں دھاندلی کا کہہ رہی ہیں صرف ہم تفتیش کی بات کررہے ہیں سب کیوں نہیں تحقیقات کیلئے کہتے انہیں پتہ ہے کہ اگر دھاندلی کر نے والے پکڑے گئے تو تفتیش ہوئی تو ان لوگوں کو سزائیں ملیں گی اور بہت کچھ سامنے آئیگا اوربات اوپر تک جائیگی بہت لوگ ملے ہوئے ہیں اور دوسرا آئندہ انتخابات صاف شفاف ہونگے ہمارا صرف ایک مطالبہ ہے کہ 2013ء کے انتخابات کی تحقیقات کی جائیں مذاکرات کے دروازے کھلے ہوئے ہیں دنیا کی تاریخ میں 118دن پر امن احتجاج کیا ملک میں سزا و جزا کے قانون کو تباہ کر دیا گیا ہے ظلم کر نے والوں کی بجائے مظلوموں پر ایف آئی آر درج ہوتی ہے فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر ایف آئی آریں کٹیں 31اگست کو جو کچھ ہوا مجھ سمیت وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک اور شاہ محمود قریشی پر بھی ایف آئی آر درج ہوئی جب کوئی جھوٹی ایف آئی آر درج کرائے تو اسے سزا ملنی چاہیے انہوں نے کہاکہ اصولاً ہمیں حکومت سے بات چیت نہیں کر نی چاہیے لیکن بات چیت وہاں سے شروع ہوگی جہاں مذاکرات ختم ہوئے تھے آرڈیننس کے ذریعے جوڈیشل کمیشن بنے گا ٹی آر اوز پر بات پھنسی ہوئی تھی مذاکرات 2013کے انتخابات کی تحقیقات سے شروع ہونگے ہمیں ہڑتالیں اور شہر بند کر نے کا کوئی شوق نہیں مجھے پسند نہیں کہ لوگ مریں ہم وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ واپس لے لیا ہے عمران خان نے ایم کیو ایم کے نائب صدر باؤ انور کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو فوری گرفتار کیاجائے انہوں نے کہاکہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے جان ومال کی حفاظت کرے ایک سوال کے جواب میں عمران خا ن نے کہاکہ حکومت سے مذاکرات میں سب باتیں طے ہو چکی ہیں چار سے چھ ہفتے میں جو ڈیشل کمیشن اپنی تحقیقات مکمل کریگا جب حکومت کو پتا چلا کہ فوج ہمارے پیچھے نہیں ہے تو وہ مذاکرات سے ہٹ گئی پھر ان کا خیال تھا کہ سردی آگئی ہے دھرنے والے چلے جائیں گے لیکن ہم نے حکومت کو واپس مذاکرات کیلئے میزپر لانے کیلئے دباؤ بڑھایا انہوں نے کہاکہ ایاز صادق نے این اے 122پر حکم امتنازعی نہ لیا تو سب کو پتہ چل جائیگا کہ یہ چار حلقے کھولنے سے کیوں ڈر رہے ہیں مذاکرات میں طے ہوا تھا کہ جو ڈیشل کمیشن چار سے چھ ہفتے میں نتیجے پر پہنچے گا اگر حکومت سنجیدہ ہے اور انہیں ڈر نہیں کہ انہوں نے دھاندلی نہیں کی پھر یہ تحقیقات سے کیوں ڈر رہے ہیں انتخابات کی تحقیقات ایک ہفتے میں بھی ہوسکتی ہیں صرف فارم 14اور 15 اور اضافی بیلٹ پیپر کا آڈٹ ہو جائے شیر افگن اور محبوب انور اضافی بیلٹ پیپر چھپوانے میں ملوث تھے ایاز صادق کے حلقے میں 170اضافی بیلٹ پیپر چھپے جبکہ خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں ایک لاکھ 26ہزار اضافی بیلٹ پیپر کیوں چھپوائے گئے ہیں اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ ہم نے یہ سوال نئے چیف الیکشن کمشنر سر دار رضا خان کے سامنے رکھا جس کا ان کے پاس جواب نہیں تھا ۔

عمران خان نے ایک سوال پر کہاکہ نیویارک کو ایک سیاہ فام کے مرنے پر بند کر دیا گیا وہاں کسی نے گولیاں نہیں چلائیں اور نہ ہی کسی نے غنڈے اکٹھے کئے یہاں حکمرانوں کو جمہوریت کا مطلب نہیں سمجھ آرہا ہے پر امن احتجاج ہمارا حق ہے حکومت کا حق نہیں ہے کہ وہ گولیاں چلائے رانا ثناء ا للہ نے ماڈل ٹاؤن میں 100بے گناہ لوگوں پر چلوائیں گولیاں چلوانے والوں کو پتہ تھا کہ ان کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا ایک اورسوال پر عمران خان نے کہاکہ اگر کوئی خفیہ طاقت ہے تو مجھے بتادیں خفیہ طاقتیں 118دن کا دھرنا نہیں کروا سکتیں بھارت میں 50کروڑ لوگوں نے ووٹ ڈالے کسی نے بھی نہیں کہا کہ دھاندلی ہوئی ہے افغانستان میں 70لاکھ ووٹ کھولے گئے یہ چار حلقے کیوں نہیں کھول رہے ہیں ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر مبہم سوالات کے جواب لینے ہیں تو اس سے بہتر جو ڈیشل کمیشن کو بنایا ہی نہیں جائے ایک اور سوال پر شاہ محمو د قریشی نے کہاکہ تحریک انصاف نے نیک نیتی سے مذاکرات کا اعادہ کیا ہے مشروط مذاکرات نہیں کرینگے ہم بھی نہیں چاہتے کہ ملکی معیشت اور پاکستان کا نقصان ہو اگر حکومت نے حکومت نے شرائط رکھنی ہے تو وہ مذاکرات نہ کر پی ٹی آئی دباؤ میں آکر مذاکرات نہیں کریگی۔

متعلقہ عنوان :