پنجاب کے صاحب ثروت آئی ڈی پیز کی مہمانداری کیلئے آگے بڑھیں‘ چودھری شجاعت حسین ،

کیا پنجاب کے ایک لاکھ افراد ایک ایک متاثرہ فیملی اپنے پاس نہیں رکھ سکتے، ایک فیملی کو اپنے پاس رکھنے کا اعلان ، فوج اپنا کام بہتر طور پر کر رہی ہے‘ پشاور میں بشیر بلور مرحوم کے صاحبزادے کے انتقال پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو

بدھ 10 دسمبر 2014 20:49

پنجاب کے صاحب ثروت آئی ڈی پیز کی مہمانداری کیلئے آگے بڑھیں‘ چودھری ..

لاہور/پشاور (اُردو پوائنٹ تاز ترین اخبار۔ 10 دسمبر 2014ء) پاکستان مسلم لیگ (ق) کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں پاک فوج اپنا کام بہتر طور پر انجام دے رہی ہے لیکن آئی ڈی پیز کی امداد و بحالی حکومت کا فریضہ ہے، موجودہ صورتحال کا تقاضا ہے کہ پنجاب کے صاحب ثروت افراد کو وطن عزیز کیلئے مشکلات اٹھانے والے ان افراد کی مہمانداری کیلئے آگے آنا چاہئے۔

انہوں نے ایک متاثرہ فیملی کو اپنے پاس رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اگر 8کروڑ کی آبادی کے صوبہ پنجاب میں سے ایک لاکھ کھاتے پیتے افراد ایک لاکھ آئی ڈی پیز کو اپنے ہاں قیام و طعام کی سہولتیں فراہم کر دیں تو نہ صرف یہ مسئلہ حل ہو جائے گا بلکہ اس سے بین الصوبائی محبت اور یگانگت میں اضافہ ہو گا۔

(جاری ہے)

وہ پشاور میں غلام احمد بلور کی رہائش گاہ پر فاتحہ خوانی کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

چودھری شجاعت حسین معروف دانشور مواحد حسین شاہ کے ہمراہ بشیر احمد بلور مرحوم کے صاحبزادے عثمان بلور کے انتقال پر تعزیت کیلئے یہاں پہنچے تھے۔ انہوں نے دلی رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ غمزدہ خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ چودھری شجاعت حسین نے اپریشن کے بعد اپنا گھر بار چھوڑنے والے ایک شخص کی جانب سے آئی ڈی پیز پر پولیس کے لاٹھی چارج کی شکایت پر کہا کہ پنجاب میں تو مظاہرین کیا اپنی چار دیواری میں موجود لوگوں پر بھی اندھادھند گولیاں برسائی جاتی ہیں اور اس خونریزی کے بعد کوئی ایکشن بھی نہیں ہوتا۔

چودھری شجاعت حسین نے ان صاحب کو ان کی فیملی سمیت لاہور میں رکھنے اور واپسی تک تمام اخراجات برداشت کرنے کا بھی اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز بلاشبہ پاکستان کیلئے عظیم قربانی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا پنجاب سے ایک لاکھ ایسے افراد آگے نہیں آ سکتے جو ایک لاکھ خاندانوں کے ساتھ مدینہ منورہ کے انصار والا سلوک کر سکیں۔

متعلقہ عنوان :