سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے 11 لاپتہ کارکنوں کے اہل خانہ کی درخواست پر ڈی جی رینجرزاور دیگر کو نوٹس جاری کردیئے

جمعرات 11 دسمبر 2014 18:19

سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے 11 لاپتہ کارکنوں کے اہل خانہ کی درخواست ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔11دسمبر 2014ء) سندھ ہائی کورٹ نے ایم کیو ایم کے 11 لاپتہ کارکنوں کے اہل خانہ کی درخواست پر ڈی جی رینجرز ، آئی جی سندھ ، سیکرٹری داخلہ ، متعلقہ ڈی آئی جیز ، ایس ایچ اوز اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیئے ۔ کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس احمد علی ایم شیخ اور جسٹس سید محمد فاروق شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی ۔

درخواست گزار مسماة امبر ، حنا کنول ، عبدالحمید اور مسماة شاہین کے وکیل سید علی حسنین بخاری نے موقف اختیار کیا تھا کہ ایم کیو ایم کے پانچ کارکنوں کو 4 دسمبر کو رینجرز نے کورنگی سے حراست میں لیا ، جو تاحال لاپتہ ہیں ۔ رینجرز کی جانب سے حراست میں لیے گئے محمد عمیر ، مرزا عبید ، محمد شاہد ، دو سگے محمد جاوید اور محمد عارف شامل ہیں ۔

(جاری ہے)

لاپتہ ہونے والے شہریوں کو رینجرز نے مختلف اوقات میں حراست میں لیا ، جو تاحال لاپتہ ہیں ۔

خدشہ ہے کہ انہیں ماورائے عدالت قتل نہ کر دیا جائے ، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ کارکنوں کو بازیاب کرایا جائے ۔ درخواست گزار مسماة ثناء ، محمد شہزاد ، مسماة منتہیٰ ، فاطمہ انیلا ، اسحاق ، زرین خان اور محمد شہزاد کے وکیل محمد عمران میو نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ محمد اسلم خان کو رینجرز 6 دسمبر کو رات کے اوقات میں لانڈھی کے علاقے میں گھر میں گھس کر حراست میں لیا اور گھر کا قیمتی سامان بھی ساتھ لے گئے ۔

محمد اسلم واٹر بورڈ کے سینئر ملازم ہیں اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث نہیں تھے ۔ لاپتہ افرا د سے متعلق ایک اور درخواست میں وکیل نے موقف اختیار کیا تھا کہ کراچی پورٹ ٹرسٹ کے ملازم یاور ، محمد گلفام ، شکیل ، علی رضا اور محمد زوہیب کو رینجرز نے 9 دسمبر کو نشتر روڈ کے مختلف علاقوں میں کارروائی کرکے ایم کیو ایم کے کارکنان کو حراست میں لیا ، جو تاحال لاپتہ ہیں ۔

رینجرز نے کارروائی کے دوران یاور علی کا لائسنس سمیت اسلحہ بھی ہمراہ لے گئے تھے ۔ عدالت سے استدعا ہے کہ ایم کیو ایم کے کارکنان اگر کسی غیر قانونی سرگرمی میں ملوث ہیں تو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 دسمبر تک آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز ، ہوم سیکرٹری ، متعلقہ ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز سمیت دیگر فریقین سے جواب طلب کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :