مویشیوں کی بیرون ملک سمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کئے جائینگے، پرویز خٹک ،

25 فیصد انعام کی بدولت سمگلروں کی مخبری سے بہتری آئے گی،مویشی غیر روایتی راستوں سے سمگل ہوتے ہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا

جمعہ 12 دسمبر 2014 22:34

مویشیوں کی بیرون ملک سمگلنگ روکنے کیلئے اقدامات کئے جائینگے، پرویز ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12دسمبر۔2014ء) خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے واضح کیا ہے کہ حکومت نے مویشیوں کی بیرون ملک سمگلنگ کی سختی سے حوصلہ شکنی کیلئے موثر اقدامات کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اسکی وجہ سے ملک بالخصوص صوبے کو بے پناہ معاشی دباؤ کا سامنا ہے اور مزید واضح کیا کہ حکام اس ضمن میں متعلقہ صوبائی اور وفاقی اداروں اور پولیٹکل انتظامیہ کی مربوط معاونت سے نہ صرف نتیجہ خیز کاروائی کریں بلکہ صورتحال کی بہتری کیلئے مزید سفارشات اور تجاویز بھی دیں ضروری ہوا تو اس حوالے سے مزید قانونی سازی بھی ہو گی انہوں نے امید ظاہر کی کہ عنقریب متعارف کئے جانے والے وسل بلو ایکٹ کے نفاذ سے بھی بہتری آئے گی اور 25 فیصد انعام کی بدولت خود سمگلروں کے لوگ مخبری میں حکومت کی مدد کریں گے وہ مویشی سمگلنگ کی روک تھام اور محکمہ لائیوسٹاک ، زراعت و کوآپریٹیو کے ترقیاتی اہداف سے متعلق اجلاس کی صدارت کررہے تھے اجلاس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اُمور زراعت، حیوانات و کوآپریٹو محب الله خان،چیف سیکرٹری امجد علی خان ،وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری محمد اشفاق خان، سیکرٹری لائیو سٹاک محمد ہمایون خان ، ڈی جی ریسرچ ڈاکٹر غفران الله اور رجسٹرار کوآپریٹیواجمل خان کے علاوہ دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی پرویز خٹک نے اس با ت پر افسوس کا اظہار کیا کہ صوبے سے ملحقہ ایک ہزار کلومیٹر فاٹا اور آگے افغان سرحدوں کی وجہ سے مویشی زیادہ تر غیر روایتی راستوں سے بھی سمگل ہوتے ہیں اسلئے پشاور ہائی کورٹ کی طرف سے ایسے راستوں پر منتقل کئے جانے والے تمام مویشی بحق سرکار ضبط کرنے کے فیصلے پر بھی سختی سے عمل کیا جائے اور اس مقصد کیلئے مخبری کا مربوط نیٹ ورک قائم کیا جائے انہوں نے سوات میں ازی خیل سفید بھینس فارم کے قیام نیز ڈیرہ اسماعیل خان فارم اور دیر پائیں اچئی فارم کی پیداوار بڑھانے کیلئے 12 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے سکیم جبکہ 35 کروڑ روپے کی لاگت سے صوبے میں قائم 30 مویشی ہسپتالوں کو مستحکم کرنے نیز اہم دیہی مقامات پر 170 مزید حیوانات شفاخانوں کے قیام سے متعلق سکیموں کا جائزہ لینے کیلئے چیف سیکرٹری کی سربراہی میں اجلاس بلا کر انکی افادیت کا باریک بینی سے جائزہ لینے کی ہدایت کی اسی طرح انہوں نے 15 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے ٹرانس ہیومنٹ لائیو سٹاک پروڈکشن سسٹم کے منصوبے سے اصولی اتفاق کرتے ہوئے اسے بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اسکی بدولت صوبے کے ان 7600 اجڑ گوجرخاندانوں کو پہلی بار زرعی کمیونٹی میں شامل کر لیا جائے گا جن میں ہر خاندان کے پاس ڈھائی سو تا تین سو بھیڑ بکریاں اور مویشی ہوتے ہیں ان میں اعلیٰ نسل کے دودھ دینے والے جانور شامل ہیں ہزارہ اور ملاکنڈ سوات کے یہ چرواہے لوگ مویشیوں کے ریوڑ سردیوں میں میدانی علاقوں جبکہ گرمیوں میں کوہستانی اور برفانی علاقوں میں افزائش کیلئے لے جاتے ہیں سکیم کے تحت انکے ریوڑوں کے دو اہم راستوں ناران سے ہری پور اور کالام سے بونیر تک آزمائشی بنیادوں پر چار مراکز مختلف فاصلوں پر قائم کئے جائیں گے جن میں مویشیوں کی شب بسری کیلئے شیڈ، انکی بیماریوں سے روک تھام کیلئے ڈپ تالاب اور ڈاکٹروں کی سہولت 24 گھنٹے مہیا ہو گی جبکہ بھیڑ بکریوں سے جدید مشینوں کے ذریعے اون حاصل کرنے اورخرید و فروخت کی سہولت بھی میسر ہو گی اور اسکی بدولت ان گجروں کو بے پناہ ما لی فوائد اور ماحولیاتی بہتری و بائیو ڈائی ورسٹی کے فروغ کے علاوہ کانگو اور دیگر حیوانی امراض کی روک تھام میں بھی سہولت ہو گی وزیر اعلیٰ نے محکمہ افزائش حیوانات، ڈیری ڈویلپمنٹ اور زراعت کے حکام کو سختی سے ہدایت کی کہ ان اہم ترین شعبوں کی کارکردگی بہتر بنانے اور ڈیری پیداوار میں اضافے پر بھرپور توجہ دیں کوشش اور محنت سے ان تمام شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں کی بدولت صوبے کی زرعی و ڈیری مصنوعات اور پیداوار میں خاطر خواہ اضافے کے علاوہ روزگار کے نئے اور منافع بخش مواقع پیدا کئے جا سکتے ہیں اُنہوں نے واضح کیا کہ محکمے اس مقصد کیلئے جامع منصوبے پیش کریں تاکہ انہیں سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جا سکے تاہم خبردار کیا کہ کارکردگی دکھانے میں ناکام ہونے والے محکموں اور اداروں کو مزید فنڈز بھی نہیں دیئے جائیں گے پرویز خٹک نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں محکموں کی کارکردگی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اور وہ قومی خزانے پر سفیدہاتھی کی طرح بوجھ بن گئے تھے مگر اب اہداف مقرر ہونگے اور انکا حصول بھی یقینی بنایا جائے گا اُنہوں نے کہا کہ لائیوسٹاک کے شعبے پر توجہ دے کر کاشتکاروں اور نوجوانوں کیلئے روزگار اور آمدن بڑھانے کے پرکشش مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں تاہم اُنہوں نے واضح کیا کہ محکمے کا اصل ہدف تمام پیداواری شعبوں میں نجی شعبے اور عوام کی براہ راست شمولیت ہے کیونکہ محکموں کاکام کاروبار کرنا نہیں بلکہ معاشی نمو کا فروغ اور موثر نگرانی ہے کو آپریٹیو بینک کی بحالی سے متعلق درخواست پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ فی الحال اسکی افادیت پر مزید کام کی ضرورت ہے فوری اقدام کے طور پر کاشتکاروں کو زرعی اجناس کیلئے کو آپریٹیو کے چھوٹے قرضے بینک آف خیبر کی وساطت سے مہیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کیلئے ایک ارب روپے مختص ہیں اور صوبائی حکومت نے محکمے کو 80 کروڑ روپے پہلے ہی جاری کر دیئے ہیں بہتر ہے کہ محکمہ شمسی توانائی سے ٹیوب ویل چلانے کی سکیم بھی متعارف کرے تاکہ کاشتکار برادری قرضوں کی سہولیات سے حقیقی معنوں میں مستفید ہو۔