گمنام خاتون نے قرض دار بچوں کے کرسمس تحائف کی قیمت ادا کر دی

خاتون نے مجموعی طور پر دو اسٹوروں کے صارفین کے قرضے کے کھاتے میں ایک جگہ 19,600 اور دوسری اسٹور پر 20.000 ڈالر مالیت کے تحائف کی قیمت ادا کی، برطانوی اخبار

اتوار 14 دسمبر 2014 13:16

گمنام خاتون نے قرض دار بچوں کے کرسمس تحائف کی قیمت ادا کر دی

میسا چوسٹس(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 14دسمبر 2014ء) کرسمس خوشیوں کا تہوار ہے اس کی خوشیوں کو دوبالا کرنے کے لیے لوگ اس موقع پر ایک دوسرے کو تحائف دیتے ہیں بچے بھی کرسمس پر بڑی بے چینی سے سینٹا کلاز کی آمد کے منتظر رہتے ہیں جو ان کے گھرمیں چمنی کے راستے سے داخل ہوتا ہے اور کرسمس ٹری کے نیچے ان کے من پسند کھلونے رکھ جاتا ہے۔ لیکن اس سال امریکہ میں کرسمس سے چند روز پہلے مس کلاوز کی آمد ہوئی ہے لیکن فرق اتنا ہیکہ سینٹا کلاوز کی طرح مس کلاوز بارہ سنگھوں والی برف کی گاڑی پر سوار نہیں تھی۔

امریکی ریاست میسا چوسٹس کے دو علاقوں 'اوبرن' اور 'بیلنگھم ' میں بچوں کے کھلونوں کے بہت بڑے چین اسٹور' ٹوایز آر اس' کی دو دکانوں پر پراسرارخاتون نے قرض دار والدین کوکرسمس سے پہلے انوکھا تحفہ دیا ہے۔

(جاری ہے)

فرشتہ صفت خاتون نے قرضہ دارکھاتے میں بک کئے جانے والیبچوں کے کرسمس کے تحائف کی تمام قیمت ادا کر دی اسٹورکا کہنا ہے کہ کھلونوں اور اشیاء کی کل مالیت 40,000 امریکی ڈالر تھی۔

اسٹور کی مینیجر ایڈینا او ہارا نے کہا کہ وہ ایک عمر رسیدہ خوش وخرم خاتون تھی جس نیجاتے جاتے بس اتنا کہا تھا کہ اگر آپ کے پاس کچھ ہے تو اس میں سے دوسروں کو بھی دنیا چاہیئے۔ خاتون نے یہ بھی کہا کہ اگر رات میں پر سکون نیند سونا چاہتے ہو تو ایسا کام کرنے سے مدد ملے گی۔ روزنامہ انڈیپینڈنٹ کے مطابق مجموعی طور پر خاتون نے دو اسٹوروں کے صارفین کے قرضے کے کھاتے میں ایک جگہ 19,600 اور دوسری اسٹور پر 20.000 ڈالر مالیت کے تحائف کی قیمت ادا کر دی۔

بچوں کے کھلونوں کے اسٹور کے ترجمان نے کہا کہ بہت سے قرض دار والدین اس اچھی خبر کو سن کر آنسووں سے رو پڑے جبکہ بہت سے خریدار کرسمس سے پہلے ان کے بچوں کے چہروں پر خوشیاں بکھیرنے والی پراسرار خاتون ( مس کلاوز) کا شکریہ ادا کرنا چاہتے تھے۔خوش نصیب خریدار ڈیانے بریو ایک تنہا ماں ہیں وہ بچوں کے کرسمس کے تحائف خریدنے ک لیے ملازمت کے علاوہ جز وقتی ملازمت بھی کر رہی تھیں۔

وہ اپنے جذبات اس طرح بیان کرتی ہیں '' میرے پاس گمنام خاتون کو شکریہ کہنے کے لیے الفاظ نہیں ہیں جب اسٹور کی جانب سے مجھے بتایا گیا کہ میں اپنے تحائف اسٹور سے وصول کر سکتی ہوں مجھے اس بات پر یقین نہیں آرہا تھا کہ کیا کوئی ایسا کر سکتا ہے۔ٹوایز آر اس کی مینجر کے مطابق اسٹور میں لے ویز گاہکوں کے لیے قسطوں پر ادائیگی کرنے کا معاہدہ ہوتا ہے لیکن اس قسم کے معاہدے میں گاہک پوری قیمت ادا کرنے کے بعد اپنی خریدی ہوئی چیز حاصل کر سکتا ہے گمنام خاتون کو امریکہ کے مقامی اخبار نے لے ویز فرشتہ کا نام دیا ہے۔

متعلقہ عنوان :