دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں گھس کر مارا جائے، دفاعی نہیں اٹیکنگ پالیسی اپنائی ہوگی ،پرویز مشرف

بدھ 17 دسمبر 2014 12:49

دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں گھس کر مارا جائے، دفاعی نہیں اٹیکنگ پالیسی ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 17 دسمبر 2014ء) سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے سانحہ پشاور کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ بحیثیت قوم ہمارے لیے شرم کا باعث ہے، دہشتگردوں نے ہمارے ڈیرھ سو بچوں کو شہید کر دیا، وقت آگیا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف دفاعی نہیں بلکہ اٹیکنگ پالیسی اپنائی جائے اور انہیں ان کے گھروں میں گھس کر مارا جائے، ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے پرویز مشرف نے کہا کہ ہمارے سینکڑوں بچے شہید ہوگئے جو ہمارے لیے شرم کا باعث ہے، متاثرہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں، ، ہمیں دہشگردوں کا قلعہ قمع کرنا ہوگا، واقعہ سیکورٹی لیپس کی وجہ سے نہیں ہوا ہے ، ہر جگہ سیکورٹی فراہم کرنا ممکن نہیں، اس سے صرف تھوڑا سے بچا جا سکتا ہے، ہمں دفاعی نہیں اٹیکنگ رویہ اختیار کرنا ہوگا، دہشتگردوں کو ان کے گھروں میں گھس کر مارنا ہوگا، ان کی روٹس کو مل کر ختم کرنا ہوں گی، پولیس فوج اور دیگر تمام ادارے اور صوبائی و وفاقی حکومتیں ایک ہی پیلٹ فارم پرآنا ہوگا، فوج اپنے پورے طریقے سے کام کر رہی ہے، حکومت کی مکمل سپورٹ چاہیے، فوج دہشتگردوں کو پکڑتی ہے تو عدالتیں چھوڑ دیتی ہیں ، اور کسی کو سزا بھی ہو جائے تو اس پر عمل نہیں ہوتا، فوج کا نہیں حکومت کا کام ہے، پاکستان میں بیرونی مداخلت بڑھ چکی ہے، طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی، ان کا سربراہ افغانستان میں بیٹھا ہو ا ہے، پاکستان بقا کی جنگ لڑرہا ہے اس میں مدد کے بجائے پھینٹ میں چھرا گھونپا جارہا ہے، پاکستان بھر پور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے اور وقت آگیا ہے کہ پاکستان کو منہ توڑ جواب دینا ہوگا، عالمی طاقتیں اور بھارت افغانستان کو پاکستان کے خلاف استعمال کر کے اپنے مقاصد حا صل کر رہے ہیں، حامد کرزئی پاکستان کے خلاف دہشتگردوں کو منظم کر رہے تھے، نوبت یہاں تک آگئی تھی کہ افغان نیشنل آرمی کے چیف بھارت میں ایک فوجی تقریب کا چیف گیسٹ تھا، اور اس سرزمین کو غلط استعمال کیا جارہا ہے، نئی افغان قیادت کو یہ سمجھنا ہوگا، پرویز مشرف نے کہا کہ مذاکرات انسانوں سے ہوتے ہیں ، حیوانوں سے نہیں، جو لوگ انسانوں کا سر کاٹ رہے ہیں اور معصوم بچوں کو شہید کر رہے ہیں وہ حیوان بلکہ وحشی حیوان ہیں، ان کے ساتھ بات چیت کا آپشن ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے، حکومت کو مضبوط ہونا ہوگااور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ سانحہ پشاور سیکورٹی لیپس کی وجہ سے پیش نہیں آیا ، یہ تاثر ہی بے بنیاد ہے ، سیکورٹی کے زریعے دہشتگردی کے خطرات سے بچا نہیں جا سکتا، کہا ں کہاں سیکورٹی فراہم کی جا سکتی ہے، ہر جگہ ایسا کرنا ممکن نہیں ہے۔