ملک میں شدید سردی کی لہر نے معمولات زندگی مفلوج کردئیے

ہفتہ 20 دسمبر 2014 13:02

ملک میں شدید سردی کی لہر نے معمولات زندگی مفلوج کردئیے

اسلام آباد/لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 دسمبر 2014ء) ملک کے بیشتر علاقوں میں شدید سردی کی لہر نے ہر چیز کو منجمد کر دیا ہے۔ لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ساہیوال ڈویڑن میں شدید دھند نے ہر چیز کو دھندلا دیا ہے۔ لاہور میں دھند کے باعث علامہ اقبال ائیرپورٹ پر فلائیٹ آپریشن معطل کرنا پڑا اور رات کو آنے جانے والی متعدد پروازوں کا شیڈول تبدیل کر دیا گیا۔

حد نظر کم ہونے کی وجہ سے ٹرینوں کی آمدورفت بھی متاثر ہوئی۔کم آمدن والے شہریوں کو شدید سردی سے بچنا مشکل ہوگیا۔ حکومت لنڈے کے پرانے کپڑوں پر بھی انیس فیصد ٹیکس وصول کررہی ہے۔ دوسری طرف تاجر بھی معمولی قیمت پر خریدے گئے کپڑے انتہائی مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔محکمہ موسمیات کے مطابق موٹر وے ایم ٹو پر لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک شدید دھند نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔

(جاری ہے)

موٹر وے ایم ون پر پشاور سے برہان سیکٹر کو شدید دھند نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ ملتان میں دھند کی شدت میں کمی ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور ساہیوال ڈویڑن میں رواں ہفتے صبح اور رات کے وقت شدید دھند چھائی رہے گی۔

بلوچستان کے اکثر علاقوں میں شدید سردی نے معمولات زندگی مفلوج کر رکھے ہیں۔ قلات میں کم از کم درجہ حرارت منفی پانچ، کوئٹہ میں منفی تین تک جا گرا ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق دو سے تین روز کے دوران پہاڑی علاقوں میں ہلکی برفباری ہو سکتی ہے جبکہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں موسم شدید سرد اور خشک رہے گا۔ دوسری جانب کم آمدن والے شہریوں کو شدید سردی سے بچنا مشکل ہوگیا۔حکومت لنڈے کے پرانے کپڑوں پر بھی انیس فیصد ٹیکس وصول کررہی ہے۔ دوسری طرف تاجر بھی معمولی قیمت پر خریدے گئے کپڑے انتہائی مہنگے داموں فروخت کر رہے ہیں۔

پرانے اور استعمال شدہ درآمدی کپڑوں پر پانچ فیصد کسٹمز ڈیوٹی، 6 فیصد انکم ٹیکس، 5 فیصد سیلز ٹیکس اور 3 فیصد ایڈیشنل سیلز ٹیکس لگا ہوا ہے۔ بعض تاجروں کے مطابق امریکا، کینیڈا، یورپ، جاپان اور کوریا سے عطیے یا معمولی قیمت پر پاکستان آنے والے استعمال شدہ کپڑوں پر تیس سے پینتالیس امریکی سینٹ تک ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے۔ دنیا نیوز کی تحقیقات کے مطابق پرانے کپڑوں کی ایک کنسائنمنٹ کینیڈا سے درآمد کی گئی۔

کراچی پورٹ پر ٹیکسوں کے اطلاق کے لئے چوبیس ہزار ستاون کلو گرام وزن پر مشتمل کپڑوں کی فی کلو گرام قیمت تیسن روپے پینتالیس پیسے لگائی گئی ہے۔ ٹیکسوں کی مد میں چھ روپے تیس پیسے وصول کئے گئے ہیں۔ کراچی سے لاہور تک چالیس فٹ کے کنٹینر میں بھیجے جانیوالے مال کا کرایہ تقریباً ایک لاکھ ستر ہزار روپے وصول کیا گیا۔ محتاط اندازے کے مطابق یہ کنسائنمنٹ لاہور کے لنڈا بازار میں تینتالیس روپے ستر پیسے میں پہنچی ہے۔

ایک کلو گرام میں اوسطاً تین سوئٹرز ہوتے ہیں۔ اس طرح ایک سوئیٹر یا جرسی کی قیمت چودہ روپے ساٹھ پیسے بنتی ہے۔ اس سوئیٹر یا جرسی کو تاجر پچاس روپے سے لے کر تین سو روپے تک فروخت کر رہے ہیں۔ تاجروں کے اس غیر معمولی منافع کے باعث اب لنڈا ماضی کی طرح غریب پرور نہیں رہا