سانحہ پشاور، وہ خاتون جس نے اپنی جان پر کھیل کر150بچوں کی جان بچالی

اتوار 21 دسمبر 2014 13:06

سانحہ پشاور، وہ خاتون جس نے اپنی جان پر کھیل کر150بچوں کی جان بچالی

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔21دسمبر۔2014ء) عمومی تاثر ہے کہ مردوں کی نسبت خواتین زیادہ حساس ہوتی ہیں اور جلدحوصلہ ہار جاتی ہیں لیکن پشاورپبلک سکول کے جونیئرسیکشن کی خاتون پرنسپل نے حملے کے دوران ہی150بچوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا اور اُن کا موقف ہے کہ اُنہوں نے اس سانحے کو اپنا ہتھیار بنا لیا ہے اور اب وہ اس کی مدد سے ساتھی اساتذہ اور بچوں کو دوبارہ زندگی کی طرف لانے کی کوشش کریں گی۔

جونیئرسیکشن کی پرنسپل سائرہ داﺅد نے بتایاکہ گولیوں کی ترتراہٹ شروع ہوئی تو وہ ایسی عجیب فائرنگ تھی جس کی آواز انہوں نے پہلے کبھی نہیں سنی تھی، کھڑکی سے دیکھا تو میدان میں دہشت گرد کالے رنگ کے کپڑے ، بڑی بڑی خاکی رنگ کی جیکٹیں پہنے دندناتے پھر رہے تھے، ان کے ہاتھوں میں عجیب و غریب قسم کا بڑا اسلحہ تھا جس سے آگ نکل رہی تھی، وہ وحشی درندے بے خوف ہوکر بچوں پر گولیاں برسا رہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ سکول کی کئی اساتذہ دہشت گردوں کے سامنے آ کر بچوں کے لیے ڈھال بن گئے جس سے کئی بچے بچ بھی گئے لیکن ان استانیوں پر حملہ آوروں نے فاسفورس بم پھینکے گئے جس سے وہ جل گئیں،تقریباً پانچ سے دس منٹ کے دوران کوئک رسپانس فورس اور ایس ایس جی کے دستے پہنچ گئے تھے جنھوں نے حملہ آوروں کو ایک جگہ تک محدود کر دیا ورنہ اس سے بھی کہیں زیادہ نقصان ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ اس میں شک نہیں کہ وہ اور ان کا خاندان ٹراما کی کیفیت سے گزرہا ہے اور جس ذہنی اذیت کا انھوں نے سامنا کیا ہے اسے بھلایا نہیں جا سکتا لیکن انہیں کسی دوا اور ڈاکٹر کی ضرورت نہیں کیونکہ اگر وہ حوصلہ ہار دیں گی تو ان کی طرف دیکھنے والی ساتھی اساتذہ، والدین اور بچے ان سے کیا سبق حاصل کریں گے۔سائرہ کا کہنا تھا ’ان شہید بچوں نے جاتے جاتے ایسی قربانی پیش کی ہے جس نے پورے ملک اور تمام قوم کو اکھٹا کر دیا ہے، قوم میں جو تھوڑی بہت دراڑ تھی وہ اب ختم ہوگئی ہے اور اب لگتا ہے کہ یہ قربانی ملک کی تاریخ بدلے گی۔

یادرہے کہ جس وقت سکول پر حملہ ہوا اس وقت سائرہ داﺅد کا اپنا بیٹا بھی سینیئر سیکشن میں اس جگہ پر موجود تھا جہاں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی جبکہ بیٹی جونیئر سیکشن میں تھی اور یہ دونوں خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔

متعلقہ عنوان :