انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال ،مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشتگردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے کا فیصلہ ،

قومی ایکشن پلان کمیٹی کا اجلاس، 17 میں سے 8 نکات پر اتفاق

منگل 23 دسمبر 2014 18:56

انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال ،مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 23 دسمبر 2014ء) سانحہ پشاور کے بعد وزیراعظم کی جانب سے قائم کی گئی قومی ایکشن پلان کمیٹی نے ملک میں انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال بنانے،کریمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز کرنے، انٹیلی جنس معلومات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فاصلے کم کرنے سمیت مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشتگردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے سمیت دیگر 17 میں سے 8 نکات پر اتفاق کرلیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ کی سربراہی میں ہونے والی قومی ایکشن پلان کمیٹی کے اجلاس کے دوران شرکاء نے 17 میں سے8 نکات پر اتفاق کرلیا ہے ۔ کمیٹی میں شامل پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کی جانب سے دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے 17 سفارشات پیش کی گئی تھیں جن میں ملک میں انٹیلی جنس نظام کو مربوط اور فعال بنانا، ملک میں کریمنل جسٹس سسٹم کو موثر اور تیز کرنا، انٹیلی جنس معلومات اور قانون نافذ کرنے والے اداروں میں فاصلے کم کرنا شامل ہے جب کہ سفارشات میں مذہبی منافرت پھیلانے پر مکمل پابندی، فاٹا کے لئے فوری قانون سازی اور دہشت گردوں کے سوشل میڈیا کا استعمال روکنے کے اقدامات شامل ہیں جب کہ شرکا نے تجویز پیش کی کہ صوبائی حکومتوں کے ذریعے بارود اور اسلحہ پر کنٹرول کیا جائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ 16 دسمبر کو پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد وزیراعظم نواز شریف نے آل پارٹیز کانفرنس میں دہشتگردی سے نمٹنے کے لئے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کی سربراہی میں ایکش پلان کمیٹی بنائی تھی جسے ایک ہفتے کے اندر پلان تشکیل دینے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔

متعلقہ عنوان :