فلسطینی حکومت ، محمود عباس غزہ کی پٹی کے باشندوں کی ضروریات سے دانستہ طور پر لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں، حماس

پیر 29 دسمبر 2014 14:14

غزہ (اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 29دسمبر 2014ء) حماس نے فلسطینی قومی حکومت اور صدر محمود عباس پرالزام عائد کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے 18لاکھ باشندوں کی ضروریات سے دانستہ طورپر اس لئے لاپرواہی کا مظاہرہ کررہے ہیں تاکہ حماس کو قومی سیاسی منظر نامے سے ہٹا کرآمرانہ فیصلوں کی راہ ہموار کی جاسکے،حکومت نے اہلیان غزہ کی ضروریات پوری نہ کیں توغزہ کا کنٹرول سنبھال لینگے۔

یہ بات ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے غزہ کی پٹی میں سیاسی جماعتوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے فلسطین عوام کے بنیادی حقوق کی سودے بازی کرتے ہوئے قوم کو اعتماد میں لئے بغیر سلامتی کونسل میں ایک ایسی قرارداد پیش کی جس کا فلسطینی قوم کے بنیادی مطالبات سے کوئی لینا دینا نہیں۔

(جاری ہے)

سلامتی کونسل میں پیش قرار داد میں بھی قوم کو بتائے بغیر مزید پسپائی اختیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے آزاد ریاست کیلئے پیش کی گئی نام نہاد قرارداد کو رام اللہ اتھارٹی کے ماتھے پر بدنما داغ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرارداد میں فلسطینی قوم کے دیرینہ مطالبات اور بنیادی حقوق کی نفی کی گئی ہے۔ اب ہم سے یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ہم بھی اس جعلی قرارداد کی حمایت کریں۔ابو مرزوق نے کہا کہ اگر فلسطینی اتارٹی اور مخلوط حکومت نے محصورین غزہ کی ضروریات پوری نہ کیں تو حماس اس پرخاموش نہیں رہے گی بلکہ غزہ کا کنٹرول خود اپنے ہاتھ میں لے لیگی۔

انہوں نے کہا کہ ہم عاجز یا مجبور نہیں ہیں، قومی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ غزہ کے عوام کو ہرممکن ریلیف فراہم کرے ۔حماس رہنما نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کی پٹی کو اپنے لئے بوجھ سمجھ رہی ہے۔ قومی مفاہمت اور مصالحت کے معاہدے میں غزہ کی تمام ضروریات پوری کرنے کی ذمہ داری فلسطینی حکومت پرعائد کی گئی ہے۔ حماس بھی معاہدے کی رو سے قومی حکومت کا حصہ ہے مگراس کے باوجود حماس کو اہمیت نہیں دی جا رہی ہے بلکہ الٹا اسے دیوار سے لگانے کی سازشیں ہو رہی ہیں۔

متعلقہ عنوان :