وفاقی حکومت علمائے کرام کے ساتھ ”ہاتھ “ کرگئی، ایکشن پلان بارے بریفنگ کی بجائے وفاق المداس کے علماء کو مکتب سکول کا ”تحفہ “ دے ڈالا، مولانا حنیف جالندھری اور علامہ نیاز نقوی کا اظہار ناراضگی

بدھ 31 دسمبر 2014 13:50

وفاقی حکومت علمائے کرام کے ساتھ ”ہاتھ “ کرگئی، ایکشن پلان بارے بریفنگ ..

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 31دسمبر 2014ء)وفاق حکومت علمائے کرام کے ساتھ ”ہاتھ “ کرگئی، ایکشن پلان بارے بریفنگ کی بجائے وفاق المداس کے علماء کو مکتب سکول کا ”تحفہ “ دے ڈالا، مولانا حنیف جالندھری اور علامہ نیاز نقوی کا اظہار ناراضگی ، کیا اسی مقصد کیلئے ہمیں بلایاگیا تھا، وفاق المدارس کے سیکرٹری جنرل کا وفاقی وزیر مذہبی امور سے سوال،ہم پہلے سے قومی دھارے میں موجود ہیں، سیکولر انتہاء پسندوں کومین سٹریم میں لایا جائے، حنیف جالندھری کا مطالبہ،وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ قاضی نیاز نقوی نے کہاکہ مجھے اس اجلاس بارے معلوم ہوتا تو خود لاہو ر سے آنے کی بجائے اپنا کوئی نمائندہ بھیج دیتا ، بتایا جائے وزیر داخلہ صاحب کہاں ہیں …؟، اجلاس کی صدارت تو چودھری نثار نے کرنی تھی…؟ علماء کے چبتے ہوئے سوالات پر حکومت سے کوئی جواب بن نہ پایا، سردار محمد یوسف نے مشکل سے راضی کیا، قاری حنیف جالندھری اجلاس کے آدھے میں چلے گئے ،اجلاس کی اندرونی کہانی، مفتی منیب الرحمن نے کہاہے کہ 10فیصد مدارس بارے بیانات مبہم ہیں،ایسے بیانات کی آڑ میں مدارس کیخلاف کارروائی قابل قبول نہیں ۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز وفاقی وزارت مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی میں وزارت مذہبی امور، پانچوں وفاق ہائے المدارس دینیہ ، وزارت فنی تعلیم و تربیت کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کی جبکہ وزیر مملکت مذہبی امور پیر محمد امین الحسنات، وزیر مملکت برائے فنی تعلیم و تربیت بلیغ الرحمن، وفاق المدارس اہل سنت کے سربراہ مفتی منیب الرحمن، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری، وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ علامہ قاضی نیاز حسین سمیت پانچوں وفاق ہائے مدارس دینیہ کے رہنماؤں اوردیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

باوثوق ذرائع نے ”اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 31دسمبر 2014ء “ کو بتایاکہ وفاقی حکومت پانچوں وفاق المدارس کے سربراہوں سے بڑا ”ہاتھ “ کرگئی اور ایکشن پلان پر بریفنگ کی بجائے وفاق المدارس کے علماء کو مکتب سکولوں کا ”تحفہ “ دے ڈالا جس پر علمائے کرام نے شدید خفگی کا اظہار کیااورکہاکہ ہمیں بتایاگیا کہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے قومی ایکشن پلان بارے علمائے کرام کو اعتماد میں لینا ہے جس پر اپنا قیمتی وقت یہاں آنے پر صرف کیا اور تمام وفاق کی اعلیٰ قیادت یہاں آئی ہے۔

وفاق المدارس العربیہ کے سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ ہمیں ایکشن پلان بارے اجلاس میں مدعو کیاگیا تھا کہ اس بارے تجاویز دی جائینگی اور ہمارے تحفظات کو سنا جائیگا مگر ایجوکیشنل ایڈوائزری کمیٹی کا یہاں آکر علم ہوا ہے کیا ہمیں اسی مقصد کیلئے بلایا گیا تھا۔ اس موقع پر لنچ بریک بارے کہاگیا تو قاری حنیف جالندھری نے کہاکہ ہمیں اپنی بات مکمل کرنے دی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ مدارس کے بارے میں پراپیگنڈہ کیا جارہاہے کہ یہاں انتہاء پسندی کو پروان چڑھایا جارہاہے جوکہ سراسر جھوٹ ہے مدارس او رعلمائے کرام خود دہشت گردی کا شکار ہیں ہم سانحہ پشاور سمیت ملک میں ہونے والے تمام دہشت گردی کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مشرف دور میں مدارس کی رجسٹریشن، تنظیمی، مالیاتی اور تنظیمی معاملات طے پاگئے تھے ان پر آئین سازی بھی ہوگئی تھی ۔

انہوں نے کہاکہ ضلعی سطح پر ہماری رجسٹریشن بارے ہزاروں درخواستیں زیر التواء ہیں قومی بینک ہمارے اکاؤنٹس میں لیت و لعل سے کام لیتے ہیں اس سلسلے میں گورنر سٹیٹ بینک سے ملاقات چاہی مگر آج تک نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہاکہ مدارس اصلاحات کا نہیں تعلیمی اصلاحات کی ضرورت ہے اور اسی پر بات ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ کوئٹہ سے پشاور تک مدارس کا ایک تعلیمی نصاب ہے جبکہ سرکاری سطح پر مختلف نصاب تعلیم پڑھایا جارہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ دہشت گردی بارے مدارس کیخلاف واویلا کیا جاتاہے مگر آج تک بتایا جائے کیا دہشت گردی میں کوئی ایک مدرسہ کا طالب علم ملوث بھی پایا گیاہے خواہ مخواہ مدارس کو بدنام کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے مدارس کو ہدف تنقید بنانے پر اپنے شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جن امور پر اتفاق ہو چکا ہے انکو متنازعہ بنانے سے گریز کیا جائے، مدارس ملک و قوم کی بہترین خدمت کر رہے ہیں، انکو کٹہرے میں کھڑا کرنے کے انداز پر نظرثانی ہونی چاہئے۔

مولانا محمد حنیف جالندھری کا کہنا تھا کہ مدارس سے کبھی اصلاحات کے دروازے بند نہیں کئے لیکن اصلاحات کی رٹ لگا کر اہل مدارس کو کارنر کرنے کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدارس تو پہلے سے ہی قومی دھارے میں ہیں۔ مغربی کلچر کی تعلیم دینے والے سیکولر انتہا پسند اداروں کو قومی دھارے میں لانے کی سعی کی جائے۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قومی ایکشن پلان میں مدارس کے تذکرے کو شامل کرنے پر بھی شدید احتجاج کیا اور کہا یہ اقدام بدنیتی پر مبنی ہے۔

انہوں نے ملک بھر کے دینی مدارس پر چھاپوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کوائف طلبی کے نام پر مدارس کو حراساں کرنے کا سلسلہ فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا۔اس موقع پر وفاق المدارس الشیعہ کے سربراہ علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے بھی قاری حنیف جالندھری کی باتوں کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں جس مقصد کیلئے بلایاگیا تھا وہ وزیر داخلہ صاحب خود ہی اس اجلاس سے غائب ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اپنی مصروفیات ترک کرکے قومی سلامتی کیلئے یہاں آئے ہم تعاون کرنا چاہتے ہیں مگر لگتاہے اس معاملے کو سنجیدہ ہی نہیں لیا جارہا اگر یہ معلوم ہوتا کہ ایجوکیشن کے حوالے سے کوئی ایڈوائزری کمیٹی ہے تو اپنا کوئی نمائندہ یہاں بھجوادیتا۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ بعدازاں وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے بمشکل علمائے کرام کو راضی کیا۔

جس کے بعد مدارس کی رجسٹریشن سمیت دیگر معاملات زیر بحث آئے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے فنی تعلیم و تربیت بلیغ الرحمن نے علماء کرام کو مکتب سکول پائلٹ پراجیکٹ بارے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ 100 سکول تعمیر کئے جائینگے جس پر علمائے کرام نے کہاکہ 100 مکتب سکولوں کی بات مناسب نہیں اس میں اضافہ ضروری ہے۔ بعدازاں مفتی منیب الرحمن نے اپنی گفتگو کے دوران کہاکہ مدارس تعلیمی مرکز ہیں جن کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے مطالبہ کیاہے کہ مدارس اپنے دائرے میں رہ کر درست کام انجام دے رہے ہیں جن کی معترف خود حکومت بھی ہے لیکن وزیر داخلہ کا یہ بیان کہ 10فیصد مدارس انتہاء پسندی میں ملوث ہیں مبہم ہے اس بارے وضاحت ہونی چاہیے کیونکہ اس طرح کی بیان بازی قانونً اور شرعاً جائز نہیں ہے اور اس کی آڑ میں مدارس کو نشانہ بنانا کسی صورت درست نہیں ہے۔