امریکہ کا پاکستان بھارت ورکنگ باوٴنڈری پر تناوٴ کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار،

مکالمے کے علاوہ، مسائل کے حل کی کوئی دوسری راہ نہیں،ترجمان محکمہ خارجہ، بھارتی میڈیا اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو امداد اور استثنیٰ ملنے کے بارے میں بیان کی تردید، پاکستان کو 2013ء میں آخری بار استثنیٰ دیا گیا تھا،ترجمان محکمہ خارجہ کی پریس بریفنگ

منگل 6 جنوری 2015 23:32

امریکہ کا پاکستان بھارت ورکنگ باوٴنڈری پر تناوٴ کی رپورٹس پر تشویش ..

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 06 جنوری 2015ء) امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان بھارت ورکنگ باوٴنڈری پر تناوٴ کی رپورٹس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، توقع کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ملک مسائل کے حل کے لیے باہمی بات چیت کا راستہ اپنائیں گے اور ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ مکالمے کے علاوہ، مسائل کے حل کی کوئی دوسری راہ نہیں جبکہ بھارتی میڈیا اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار کی طرف سے کیری لوگر بل کے تحت پاکستان کو امداد اور استثنیٰ ملنے کے بارے میں جاری بیان کی تردید کردی ہے اور کہا ہے کہ پاکستان کو 2013ء میں آخری بار استثنیٰ دیا گیا تھا ۔

اس سلسلے میں گزشتہ روز پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال پر، محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان، جین ساکی نے کہا کہ ظاہر ہے، امریکہ کو اِن اطلاعات پر تشویش ہے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے، فائرنگ کے تبادلے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ترجمان نے کہا کہ ماضی میں دونوں ملک وفود کا تبادلہ کرتے رہے ہیں، جِن اقدامات کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے، جنھیں اٹھایا جانا چاہیئے۔

اطلاعات کے مطابق، پاکستان اور بھارت کے حکام کے ایک دوسرے پر فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تازہ واقعے میں دونوں جانب دو افراد ہلاک اور کم ازکم آٹھ زخمی ہوئے۔ایک اور سوال پر، ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ امریکہ اور پاکستان کے مابین انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں ’کارآمد‘ تعاون جاری ہے۔اْنھوں نے کہا کہ پاک امریکہ اسٹریٹجک مکالمے کے حوالے سے بات چیت کے لیے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے دورہ پاکستان کی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے۔

کیری لوگر برمن ایکٹ کے تحت پاکستان کے لیے امداد کے حوالے سے خاتون ترجمان نے کہا کہ کانگریس کی توثیق کا مرحلہ باقی ہے۔اِس ضمن میں، ترجمان نے کہا کہ امداد کی پچھلی قسط 2013ء میں جاری کی گئی تھی۔ گذشتہ سال کے استثنیٰ کا انتظار ہے۔ اْن سے پوچھا گیا تھا کہ اِن رپورٹس میں کیا حقیقت ہے کہ پاکستان کو53 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی رقم جاری کی گئی ہے۔ساتھ ہی، محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ دیگر کئی مدوں میں پاکستان کی امداد جاری ہے۔