سپریم کورٹ آف پاکستان نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے دائر درخواستیں خارج کردیں

جمعرات 8 جنوری 2015 13:49

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے دائر درخواستیں ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 08 جنوری 2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کالا باغ ڈیم کی تعمیر کیلئے دائر درخواستیں خارج کردیں ۔جمعرات کو چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مقدمات کی سماعت کی ۔سندھ کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے جواب کیلئے وقت مانگا تاہم عدالت نے وقت دینے سے انکارکردیا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم پہلے درخواست گذاروں کو سنیں گے درخواست گذار اے کے ڈوگر نے بتایا کہ ہائیکورٹ نے ڈیم کی تعمیر کے حق میں فیصلہ دیا ہے اور وہ فیصلہ تاحال موجود ہے پہلے اس فیصلہ پر عمل ہونا چاہیے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ وہ فیصلہ چیلنج نہیں ہوا ہے تو پھر ہائیکورٹ سے عملدرآمد کیلئے رجوع کیا جائے اے کے ڈگر نے جواب میں بتایا کہ انہوں نے عملدرآمد کیلئے درخواست دائر کی تھی تاہم اس پر مناسب آڈر جاری نہیں کیا جاسکا درخواست کی سماعت کرنے والے جج نے ان سے جو بات کی تھی وہ کھلی عدالت میں بتانے سے قاصر ہیں۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا پھر ہم یہ حکم جاری کرتے ہیں کہ پہلے اس درخواست کا فیصلہ کیا جائے عدالت نے حکم دیا کہ وکیل ہائیکورٹ میں دائر درخواست کا پیچھا کرے اے کے ڈوگر نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ حکم ہے تو پھر انکی درخواست میرٹ پر سنے ۔

سپریم کورٹ نے انہیں میرٹ پر دالائل دینے کی اجازت دی فاضل وکیل نے دلائل کا آغازکرتے ہوئے کہا کہ فیڈریشن اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مشترکہ مالی مسائل پر اتفاق رائے پیدا کرنا مشترکہ مفادات کونسل کی ذمہ داری ہے یہ عدالت حکومت کو ہدیت کرے کہ وہ مشرکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلا کر اتفاق رائے پیدا کرکے اس ایشو کا فیصلہ کرے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانا حکومت کی ذمہ داری ہے ہم اسے اجلاس کیلئے کیسے کہ سکتے ہیں۔

اے کے ڈوگر نے کہا کہ پانی کا نہ ہونا اور سیلاب کا آنا عوام کے مسائل ہیں اگر عوام متاثر ہوں تو اس عدالت کی ذمہ داری ہے کہ عوامی مفاد میں فیصلے کرے۔حکومت کو ان مسائل سے کوئی غرض نہیں ہے ان کی سیاسی ضرورت ہو تو فوجی عدالتیں بھی بن جاتی ہیں پاکستان کو آنے والے دس سال میں پانی کی شدید بحران کا سامنا کرنا پڑیگا۔اگر کالا باغ ڈیم بن گیا ہوتا تو نوشہرہ سیلاب سے بچ جاتا۔

اس معاملے کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا گیا ہے عدالتیں سائلین کیلئے بنتی ہیں سائل کے بغیر کسی عدالت کا وجود نہیں ہے جو عدالت عوام کے مفاد کے فیصلے نہ کرسکتی ہو اسے بند ہونا چاہیے۔فاضل وکیل نے اپنے دلائل ختم کرتے ہوئے کہا کہ میر تجربہ بتا رہا ہے کہ عدالت نے میرے دلائل کو شرف قبولیت نہیں بخشا بہتر ہو گا کہ باقی درخواست گذاروں کو نوٹس جاری کیا جائے اور انہیں سنا جائے ہوسکتا ہے کہ وہ اس عدالت کو مطمئن کرلیں چیف جسٹس نے آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی درخواست کو ہم خارج کرتے ہیں اور باقی درخواستوں کو عدام پیروی پر خارج کرتے ہیں۔