پنجاب میں اشتعال انگیز تقاریراورمذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت و تقسیم کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاوٴن کا حکم،

لاوٴڈسپیکرکے غیر قانونی استعمال اوروال چاکنگ کیخلاف بلا امتیاز ایکشن جاری ،اشتعال انگیز سی ڈیز فروخت کرنیوالوں کی دکانیں سیل کی جائیں، بغیر نمبر پلیٹ اورسیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے،صوبے کے داخلی وخارجی راستوں پر سخت چیکنگ ہونی چاہیے، ڈینگی کی طرز پر تعلیمی اداروں میں برداشت ،ہم آہنگی اورامن جیسے اسلام کے سنہری اصولوں کے حوالے سے لیکچر دےئے جائیں ، سیلبس میں برداشت ،ہم آہنگی اورامن بارے مضامین شامل کیے جائینگے ، خصوصی کمیٹی دوہفتے میں حتمی سفارشات پیش کر ے، وزیراعلیٰ کی زیرصدارت امن عامہ کی صورتحال اور سکیورٹی انتظامات سے متعلق اجلاس،این سی سی تربیت کے دوبارہ اجراء پر غور، تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،صوبائی وزراء کو فیلڈ میں جاکر خود انتظامات کاجائزہ لینے کی ہدایت

ہفتہ 10 جنوری 2015 20:12

پنجاب میں اشتعال انگیز تقاریراورمذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جنوری2015ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہواجس میں صوبے میں امن و امان کی مجموعی صورتحال اور سکیورٹی انتظامات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں صوبائی وزیرتعلیم رانا مشہود احمد، ایم این اے حمزہ شہباز، ترجمان پنجاب حکومت زعیم حسین قادری، معاونین خصوصی رانا مقبول احمد، عزم الحق، چیف سیکرٹری، انسپکٹر جنرل پولیس، متعلقہ سیکرٹریز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

جبکہ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کو صوبے میں امن عامہ کی مجموعی صورتحال ،سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں حفاظتی انتظامات اورسکیورٹی انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی ۔وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ غیر معمولی صورتحال غیر معمولی اقدامات کی متقاضی ہے ۔

(جاری ہے)

یہی وجہ ہے کہ پنجاب بھر میں تعلیمی اداروں کے سکیورٹی انتظامات کو فول پروف بنایا جارہا ہے ۔

تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سرکاری و نجی سکولوں ،کالجوں اوریونیورسیٹوں میں وضع کردہ سکیورٹی پلان کے تحت انتظامات ہونے چاہئیں اور سکیورٹی انتظامات کی روزانہ کی بنیادپر مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے،اس ضمن میں کسی قسم کی غفلت یا کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ سکیورٹی انتظامات کی چیکنگ کیلئے ضلع اور تحصیل کی سطح پر کمیٹیاں تشکیل دے دی گئی ہیں۔

ضلع اورتحصیل کی سطح پر منتخب نمائندے متعلقہ انتظامی و پولیس افسران کے ہمراہ تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیں گے اورباقاعدگی سے رپورٹ پیش کریں گے۔وزیراعلیٰ نے صوبائی وزراء کو پنجاب بھر کے تعلیمی اداروں کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام وزراء اپنے تفویض کردہ اضلاع میں تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیں اوراس ضمن میں باقاعدگی سے رپورٹ بھی پیش کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی وزراء اگلے دس روز کے دوران اپنے متعلقہ اضلاع میں رہیں گے اور سکیورٹی انتظامات کی نگرانی کریں گے ۔ وزیراعلیٰ نے انسپکٹر جنرل پولیس اورسیکرٹری داخلہ کو بھی تعلیمی اداروں میں سکیورٹی انتظامات کی چیکنگ کے لئے خود فیلڈ میں جا کر جائزہ لینے کی ہدایت کی ۔انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں وضع کردہ سکیورٹی پلان پر ہر قیمت پر مکمل عملدر آمدہونا چاہیے اورسی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے تعلیمی اداروں میں مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے ۔

وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ وضع کردہ سکیورٹی پلان پر مکمل عملدرآمد اور سی سی ٹی وی کیمروں کے آپریشنل ہونے کے حوالے سے متعلقہ محکمے ذمہ دار ہوں گے۔وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ ایسے تعلیمی ادارے جنہوں نے مقررہ مدت تک سکیورٹی انتظامات مکمل نہیں کیے انہیں وارننگ دی جائے اور جلد سے جلد سکیورٹی انتظامات مکمل کرنے کے حوالے سے انہیں پابند بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلبہ کیلئے این سی سی کی تربیت دوبارہ شروع کرنے کے حوالے سے منصوبہ بندی کی جائے کیونکہ موجودہ حالات میں این سی سی کی تربیت انتہائی ضروری ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اتحاد ،اتفاق ،امن،ہم آہنگی،رواداری اوربرداشت کی ضرورت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ تعلیمی اداروں خصوصاً سکولوں میں اسلام کے ان سنہری اصولوں کے حوالے سے خصوصی لیکچرز اورسیمینار کا اہتمام ہونا چاہیے۔

لہٰذاجس طرح ڈینگی کے خلاف جنگ کے دوران ڈینگی کے مرض اور احتیاطی تدابیر کو سیلبس کا حصہ بنایا گیا تھا اسی طرح ابتعلیمی اداروں خصوصاً سکولوں میں برداشت ،ہم آہنگی اورامن جیسے اسلام کے سنہری اصولوں کے حوالے سے لیکچر دےئے جائیں ۔ اور سیلبس میں برداشت ،ہم آہنگی اورامن کے حوالے سے مضامین شامل کیے جائیں گے اور اس ضمن میں ماہرین ، منتخب نمائندوں اورجیدعلمائے کرام کی خصوصی کمیٹی حتمی سفارشات پیش کر ے گی۔

ڈینگی کی طرز پر برداشت ،ہم آہنگی اورامن کے حوالے سے سوالات امتحانات میں شامل کیے جائیں گے اور یہ کمیٹی آئندہ دو ہفتے کے دوران اپنی سفارشات پیش کرے گی کیونکہ تعلیم ہی ایک ایسا ہتھیارہے جس کے ذریعے دہشت گردی ، انتہاء پسندی اورفرقہ واریت کے ناسورخاتمہ کیا جاسکتاہے ۔وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ صوبے میں اشتعال انگیز تقاریر ،مذہبی منافرت پر مبنی لٹریچر کی اشاعت و تقسیم، لاوٴڈسپیکرکے غیر قانونی استعمال اوروال چاکنگ کو روکنے کیلئے بلا امتیاز ایکشن جاری رکھا جائے اور اشتعال انگیز تقاریرپرمبنی سی ڈیز فروخت کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے،ایسے عناصر کی دکانیں سیل کر کے قانون کے تحت ایکشن لیا جائے۔

انہوں نے مزید ہدایت کی کہ صوبے میں بغیر نمبر پلیٹ اورسیاہ شیشے والی گاڑیوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔صوبے کے داخلی وخارجی راستوں پر سخت چیکنگ ہونی چاہیے خصوصاً موٹر وے کے داخلی و خارجی راستوں کی موثر نگرانی کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :