میڈیا پر پابندی نہیں لگائیں گے ،نفرت انگیز مواد نشر بھی نہیں ہونا چاہیے ،ماروی میمن ،

ضابطہ اخلاق سے متعلق تمام فریقوں کے تحفظات دور کریں گے، دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا ،انٹرویو

ہفتہ 10 جنوری 2015 21:50

میڈیا پر پابندی نہیں لگائیں گے ،نفرت انگیز مواد نشر بھی نہیں ہونا چاہیے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10جنوری2015ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کی چیئرپرسن ماروی میمن نے واضح کیا ہے کہ میڈیا پر پابندی نہیں لگائیں گے نفرت انگیز مواد نشر بھی نہیں ہونا چاہیے  ضابطہ اخلاق سے متعلق تمام فریقوں کے تحفظات دور کریں گے، دہشت گردی سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔ایک انٹرویو میں ماروی میمن نے کہا کہ دہشتگردی کی لعنت کے خاتمہ کیلئے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں میں تعاون کیلئے میڈیا کو اہم اور موثر کردارادا کرنا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا اداروں کے نمائندوں کو رپورٹ کی تجاویزپر اعتماد میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ رپورٹ انٹرنیٹ پر دستیاب ہے چیئرپرسن ماروی میمن نے میڈیا ہاؤسز ‘ میڈیا کے نمائندہ اداروں اورصحافیوں سے کہاکہ وہ تعمیری تنقید اور تجاویز دیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد میڈیا کیلئے ایک موثر حکمت عملی کی ضرورت تھی وزیراعظم نوازشریف نے دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پلان کے ذریعے دہشت گردی کی لعنت سے نمٹنے کیلئے قوم کو ایک نیا وژن دیا۔

انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کی چیئرپرسن ماروی میمن نے دہشت گردی کے خاتمہ میں میڈیا کے کردار کو مستحکم بنانے کیلئے قائمہ کمیٹی کی خصوصی رپورٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہاکہ اس میں کوئی ایسی بات شامل نہیں جسے میڈیا پر پابندی سے تعبیر کیاجائے انہوں نے کہا کہ غیر معمولی حالات میں قوموں کو غیر معمولی فیصلے کرنا پڑتے ہیں۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے سانحہ پشاور کے بعد بروقت اقدام کئے، اورمیڈیا کے محاذ پر دہشت گردی کاخاتمہ مجموعی قومی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہاکہ میڈیا ذمہ دارانہ کردارادا کررہا ہے تاہم میڈیا کو دہشت گردی کی حوصلہ شکنی کرنی چاہئے اور نفرت انگیز مواد نشر نہیں کرنا چاہئے ہم سب کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چا ہیے انہوں نے کہا کہ کمیٹی موجودہ قوانین میں ضروری ترامیم یقینی بنائے گی۔ ان ترامیم پر اختلافات کے خاتمہ کیلئے کمیٹی پل کا کردار ادا کرے گی۔

میڈیا کے ضابطہ اخلاق سے متعلق تمام فریقوں کے تحفظات دور کر ینگے۔ میڈیا کے ضابطہ اخلاق میں کوئی بات غیر جمہوری نہیں، میڈیا کو ضابطہ اخلاق کی پابندی کرنی چاہئے ۔ چیئرپرسن ماروی میمن نے خصوصی رپورٹ کے مختلف پہلوؤں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ رپورٹ کی زیادہ تر تجاویز پہلے ہی موجودہ قوانین میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسی فرد کو جب پیمرا آرڈیننس کے تحت لائسنس جاری کیاجاتا ہے تو وہ قانون کے تحت یقین دہانی کراتا ہے کہ کسی بھی پروگرام یا اشتہار میں تشدد ، دہشت گردی، نسل پرستی ، گروہی یا مذہبی امتیاز، فرقہ پرستی ، انتہاپسندی ، عسکریت پسندی ، نفرت اور فحاشی اورعریانی کی حوصلہ افزائی نہیں کی جائے گی یا کوئی ایسا مواد پیش نہیں کیاجائیگا جو معاشرتی اقدار کے منافی ہو۔

اس حوالے سے پیمرا کے کردار کو بھی موثر بنانے کی ضرورت ہے  سوشل میڈیا کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے، ماروی میمن نے کہاکہ کمیٹی نے دہشت گردوں کی جانب سے سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو روکنے سے متعلق سفارشات دی ہیں اور اس کے خاتمہ پر زور دیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کی جانب سے سائبر لاء بل پرغور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ذرائع ابلاغ پر قدغن لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ ایسا ماحول بنانا ہے جہاں دہشت گردوں کو تنہا کر دیا جائے۔

متعلقہ عنوان :