پیرس کے گرد 500 اضافی فوجی تعینات

ملک کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں، وزیر داخلہ بیرنار کازنو فرانس بھر میں ہلاکتوں کے خلاف لاکھوں افراد کا مارچ

اتوار 11 جنوری 2015 13:36

پیرس کے گرد 500 اضافی فوجی تعینات

پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 11جنوری 2015ء) فرا نس نے گزشتہ تین روز میں تشدد کے واقعات میں سترہ لوگوں کی ہلاکت کے بعد درالحکومت پیرس کے گرد پانچ مزید سو فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔فرانس کے وزیر داخلہ بیرنار کازنو نے کہا ہے کہ ملک کی حفاظت کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔پولیس ان مشتبہ افراد کے ساتھیوں کی تلاش کر رہی ہے جنھوں نے دو روز کی شدت پسند کارروائیوں میں پیرس میں 17 افراد ہلاک کیے۔

پولیس کے مطابق وہ ایئٹ بومیڈیئن کی تلاش کر رہے ہیں جو ایمدی کولیبلی کے ہمراہ تھیں۔ایمدی نے جمعہ کو پیرس کے مشرقی علاقے میں یہودیوں کی مارکیٹ میں حملہ کیا تھا اور چار یرغمالیوں کو ہلاک کیا تھا۔ ادھر ہفتہ کے روز دسویں ہزار لوگوں نے تشدد میں مرنے والے لوگوں کو یاد میں مارچ میں حصہ لیا ۔

(جاری ہے)

فرانس کے صدر فرانسوا اولاند نے قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ خطرہ ابھی ٹلہ نہیں ہے۔

’ہمیں چوکنا رہا ہے۔ اور میں آپ کو کہتا ہوں کہ متحد رہیں۔ یہ ہی ہمارا سب سے بہترین ہتھیار ہے۔‘سکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد فرانس کے وزیر داخلہ نے کہا کہ فرانس اگلے کئی ہفتوں تک ہائی الرٹ پر رہے گا۔ ادھر فرانس بھر میں سات لاکھ سے زیادہ افراد نے جریدے چارلی ایبڈو پر حملے اور تشدد کے نتیجے میں ہلاکتوں کے خلاف ملک بھر میں بڑے پیمانے پر ریلیاں نکالی ہیں۔

یہ ریلیاں دارالحکومت پیرس، اولینز، نیس، ٹولوڑ اور نوانت میں ان واقعات میں ہلاک ہونے والے مختلف افراد کی یاد میں نکالی گئیں۔جریدے چارلی ایبڈو پر حملے میں صحافیوں کی ہلاکت کے بعد دو پولیس اہلکاروں کی ہلاکت اور اس کے بعد ایک کوشر مارکیٹ میں شہریوں کی ہلاکت نے گذشتہ تین دن سے ملک بھر میں خوف اور سراسیمگی کا ماحول قائم کیے رکھا۔ان ریلیوں میں لوگوں نے بینرز اٹھا رکھے ہیں جن پر ’میں نسل پرستی کے خلاف ہو‘، ’اتحاد‘ اور ’میں چارلی ہوں‘ کے الفاظ واضح ہیں۔فرانسیسی وزیراعظم مینوئل والز نے کوشر مارکیٹ کے باہر ایک بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’آج ہم سب چارلی ہیں، ہم سب پولیس اہلکار ہیں اور ہم سب فرانس کے یہودی ہیں ۔