بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں نیا گھناؤنا کھیل کھیلنے کا انکشاف

اتوار 11 جنوری 2015 14:21

بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں نیا گھناؤنا کھیل کھیلنے کا انکشاف

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین۔ 11جنوری 2015ء) بھارتی حکومت کا مقبوضہ کشمیر میں نیا گھناؤنا کھیل کھیلنے کا انکشاف‘مغربی پاکستان سے آنے والے مہاجرین کو جموں کشمیر میں بسا کر انہیں ووٹ کا حق دلوانے کی تیاریاں‘کشمیری قائدین نے بھارتی سازش ناکام بنانے کیلئے سر جوڑلیے-چیئرمین حریت کانفرنس میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی حکومت کی اس سازش کے منظرعام پر آنے کے بعد اہم اجلاس طلب کرلیا-اجلاس میں بھارتی حکومت کی جانب سے مغربی پاکستان سے آئے ہوئے مہاجرین کو جموں وکشمیر میں شہری حقوق دیئے جانے کی سفارشات اوراس حساس معاملہ سے جڑے تمام پہلوؤں پر تفصیلی غور و خوض اور اس ضمن میں ایک واضح حکمت عملی اختیار کی جائے گی-کشمیری رہنماؤں نے عالمی برادری پربھی زور دیا ہے ہے کہ وہ بھارتی رویے اور اس کی پالیسیوں پر نظر رکھیں-کشمیری رہنماؤں کا کہنا ہے کہ مغربی پاکستان سے آنے والے مہاجرین جو ہر لحاظ سے بھارتی شہری ہیں اسلئے جموں کشمیر میں بسا کرانہیں ووٹ کا حق دلواناوغیرہ ہر لحاظ سے جمو ں کشمیر کی خصوصی پوزیشن کو بدلنے،ریاست کی ڈیموگرافی کو تبدیل کرکے یہاں کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے اور اسطرح یہاں کے امن کو مزید تباہ کرنے کی سازش ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔

(جاری ہے)

بھارتی حکومت کے اس قسم کے منصوبوں سے جموں کشمیر کے امن کو آگ لگانے کی کاوشیں فی الفور ترک کرنے کی ضرورت ہے۔بھارتی حکومت کی جانب سے گھناؤنی سازش کے انکشاف کے بعد حریت کانفرنس‘ جماعت اسلامی‘ جمعیت اہلحدیث‘ ڈیموکریٹک پولیٹکل موومنٹ اور جمعیت حمدانی نے شدید رد عمل ظاہر کیا ہے-جمعیت ہمدانیہ کے سربراہ مولانا مولوی ریاض احمد ہمدانی نے اس معاملے کو مسلم اکثریتی کردار ختم کرنے کی ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری قوم ایسے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے ہمیشہ تیار ہے ۔

بھارتی حربے ناکام کر کے رہیں گے- انہوں نے کہا کہ مہاجرین کو مستقل شہریت کی سند اجرا کرانا ریاست کی آئینی پوزیشن سے جڑا ہوا مسئلہ ہے اور پارلیمانی کمیٹی کی سفارشات براہِ راست طور ریاستی آئین پر ہلہ بول دینے کے مترادف کارروائی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ مغربی پاکستان سے آئے مہاجرین کو اسٹیٹ سبجیکٹ فراہم کرنا اور ووٹ کا حق دینا ریاستی آئین کی بیخ کنی کرنے کے مترادف ہے اور اس سے جموں کشمیر میں ایک سنگین بحرانی کیفیت پیدا ہوجائے گی۔

اگر یہ مسئلہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے آئے ہوئے لوگوں کا ہوتا تو کوئی بھی شخص انہیں ریاست میں بسنے یا ووٹ کے حق سے محروم رکھنے کا بات نہیں کرسکتا تھا کیونکہ وہ ریاست کے پشتینی باشندے ہیں لیکن زیر بحث معاملہ مغربی پاکستان سے آنے والے مہاجرین کا ہے جو ہر لحاظ سے بھارتی شہری ہیں- جمعیت اہلحدیث کے ترجمان نے بھارتی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئیں سفارشات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر کو بھارتی آئین میں بھی ایک خصوصی پوزیشن حاصل ہے اور دفعہ70کے تحت یہاں کسی غیر ریاستی باشندے کو مستقل رہائش یا ووٹ کا حق نہیں دیا جاسکتا ۔

متعلقہ عنوان :