Live Updates

کریمینل جسٹس سسٹم نتائج نہیں دے سکا ، فوجی عدالتیں بنانے کا اقدام قطعی پسندیدہ عمل نہیں ‘ رانا ثنا اللہ،فوجی عدالتوں سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ،یہ آئین میں گنجائش پیدا کر کے آئینی اور جمہوری عمل کے ذریعے بنائی گئی ہیں،دعا ہے عمران خان شادی میں اتنا مصروف و مشغول ہو جائیں تاکہ عوام کو عمران خان سے ملنے والی ایذارسانی سے ریلیف مل سکے،جے آئی ٹی آئندہ دو سے تین ہفتوں میں جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کر لے گی‘ سابق وزیر قانون کانجی ٹی وی کو انٹرویو

اتوار 11 جنوری 2015 21:01

کریمینل جسٹس سسٹم نتائج نہیں دے سکا ، فوجی عدالتیں بنانے کا اقدام قطعی ..

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔11جنوری۔2015ء) سابق وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ جوڈیشل سسٹم سے ہٹ کر فوجی عدالتیں بنانے کا اقدام قطعی پسندیدہ عمل نہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ موجودہو کریمینل جسٹس سسٹم وہ نتائج نہیں دے سکا جو درکار تھے ،فوجی عدالتوں سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں یہ آئین میں گنجائش پیدا کر کے آئینی اور جمہوری عمل کے ذریعے بنائی گئی ہیں ،عمران خان کو شادی کی مبارکباد دیتا ہوں دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں شادی میں اتنا مصروف و مشغول کر دے کہ عوام کو عمران خان کی طرف سے گزشتہ سال ،ڈیڑھ سال سے پہنچائی جانیوالی ایذارسانی سے ریلیف مل سکے۔

ایک انٹر ویو میں رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ میں نے آج تک ایسا کوئی مریض نہیں دیکھا جو یہ کہے کہ مجھے دوائی کھانے کا شوق تھا میں اس لئے بیمار ہوا ہوں یا کوئی اس لئے آپریشن کرائے اور کہے کہ مجھے سرجری کرانے کا شوق تھا ۔

(جاری ہے)

جب جسم کے کسی حصے میں ناسور پھیل جائے اور خدشہ ہو کہ اس سے جسم کا باقی حصہ بھی ناکارہ ہو سکتا ہے تبھی اسکی سرجری کرائی جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پاکستان کی بقاء کے لئے کیا گیا اور یہ قطعی پسندیدہ عمل نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا وجود ہے تو آئین ہے اگر پاکستان کا وجود ہے تو قوم بھی ہے لیکن اگر خدانخواستہ وجود کو کوئی نقصان پہنچتا ہے تو پھر باقی کچھ نہیں رہ جاتا ۔ دہشتگردی کاناسور پورے جسم جو ریاست ہے اس کو تباہ کر رہا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ خوف قانون اور عدالت کا ہونا چاہیے یا عدالت ملزم ‘ مجرم اور دہشتگرد سے خوف محسوس کرے ؟۔ میں یہ نہیں کہوں گاکہ موجودہ کریمینل جسٹس سسٹم ناکام ہو گیا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ یہ وہ نتائج نہیں دے سکا جو درکار تھے ۔ انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ پارلیمنٹ کا عمل ہے اس سے جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں اور انہیں ایک مدت کے لئے لایا گیا ہے ۔

ماضی میں فوجی عدالتیں فوجی حکومتوں کو استحکام دینے ‘ سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانے کے لئے قائم ہوتی تھیں اس لئے ہماری ان سے تلخ یادیں وابستہ ہیں لیکن موجودہ فوجی عدالتیں کسی آمریا کسی ڈکٹیٹر نے نہیں بنائیں بلکہ یہ دہشتگردوں کو کمزور کرنے کے لئے بنائی گئی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے جوان ضرب عضب میں اپنی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں۔

اگر جنوبی وزیرستان میں فوج کارروائی کرتی ہے اور دس دہشتگرد مارے جاتے ہیں اور نوے گرفتار ہو جاتے ہیں تو کیا انکے خلاف گواہی دینے کے لئے لاہور سے کوئی جائے گا کہ یہ دہشتگردی میں ملوث ہیں ،فوج ان سے لڑی ہے وہی گواہی بھی دے گی وہی سزا بھی دے گی۔ انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ باتیں کر رہے ہیں انہیں اپنی ضمیر کو ٹٹولنا چاہیے ۔ ایسے لوگوں کو قومی یکجہتی کو توڑتے ہوئے شرم آنی چاہیے ۔

ان لوگوں کو دہشتگردوں کے حقوق تو یاد آ گئے لیکن 16دسمبر کو جو ننھے پھول شہید کئے گئے انکے حقوق پر رونا نہیں آیا ۔ رضا ربانی نے پارلیمنٹ میں بڑی دردمندانہ تقریر کی ہے اور آنسو بہائے ہیں لیکن 16دسمبر کو انکے ضمیر نے کیوں ملامت نہیں کی ۔اگر انہوں نے دانستہ ضمیر کے خلاف ووٹ دیا ہے تو انہوں نے اچھا انسان ہونے کا ثبوت نہیں دیا ۔ اگر ان کا ضمیر جاگ رہا تھا تو وہ استعفیٰ دے دیتے ۔

ایک طرف انہوں نے سینیٹ کی سیٹ اور دوسری طرف انہوں نے ضمیر کو بھی جپھا ڈالا ہوا ہے ۔ اگر مولانا فضل الرحمن کا ضمیر نہیں مانتا تھا تو انہوں نے ووٹ بھی نہیں دیا ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں عمران خان کو شادی کی مبارکباد دیتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انہیں اس شادی میں اتنا مصروف و مشغول کر دے کہ انہوں نے گزشتہ سال ،ڈیڑھ سال سے قوم کو جو ایذا رسانی کا کام شروع کیا ہوا ہے عوام کو اس سے ریلیف مل سکے۔

انہوں نے بتایا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری ایف آئی آر پر جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم تفتیش کر رہی ہے ۔ جے آئی ٹی ماڈل ٹاؤن کی انتظامیہ کو اس تفتیش میں شامل کرنے کے لئے نوٹسز بھجوا رہی ہے لیکن وہ اس عمل میں شریک ہو جائیں ۔میری اطلاعات کے مطابق آئندہ دو سے تین ہفتوں میں جے آئی ٹی اپنی تحقیقات مکمل کر لے گی۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات