سانگھڑ میں میٹھے پا نی کی دس قدرتی جھیلوں پر وڈیروں کے قبضے بر قرار

منگل 20 جنوری 2015 15:49

سانگھڑ (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 20 جنوری 2015ء) پاکستان فشر فوک کے چیئرمین محمد علی شاہ نے کہا ہے کہ سانگھڑ میں میٹھے پا نی کی دس قدرتی جھیلوں پر وڈیروں کے قبضے بر قرار ہے، 2008 میں ٹھکیداری نظام کے خا تمے کے باوا جو د میٹھے پا نی کی جھیلوں کے قبضے حکو مت واگزار نہیں نہ کراسکی ما ہی گیروں کے گھروں میں فاقہ کشی نے ڈیرے ڈال دیئے ، سندھ بھر میں سو سے زائد کی تعداد میں قدرتی جھیلیں پا ئی جا تی پاکستان فشر فوک کی کو ششوں سے 2008میں حکومت نے ٹھکیداری نظام کو ختم کر کے ما ہی گیروں کو لا ئیسنس جا ری کئے مگر ان قدرتی جھیلوں پر اب بھی سندھ کے جا گیردار اور وڈیرے قا بض ہیں۔

ان خیالاے کا اظہار انہوں نے ڈبلیو ڈبلیو ایف کے دفتر میں صحا فیوں کے وفد کوبتایا کہ صرف سانگھڑ کے علاقے میں دس قدرتی جھیلیں جن میں ،لکھمنی،تو گا چو،تو گا چی،سنڑو،سو ڈو دوگرو،لکھمنو،کنڈواری،کنڈیل،موسقی اور کھٹنواری شامل ہیں سات سال کا عرصہ گزارنے کے باواجود ان قدر تی جھیلوں کے قبضے حکو مت سندھ اور فشریز ڈیپا رٹمنٹ ختم نہیں کرا سکی انھوں کامزید کہنا تھا کہ با اثر وڈیر ے غریب ما ہی گیروں پر جھو ٹے مقدمات درج کرواتے ہیں جس ما ہی گیروں کے گھروں کے چو لھے ٹھنڈے پر جا تے ہیں انھوں نے کہا کہ قابض ودیروں میں بخشو جو نیجو ،وسایو جو نیجو،دودو جو نیجو،سو نوجو نیجو،صدیق جو نیجو اور دیگر برادریوں کے افراد شامل ہیں انھوں نے کہا قدرتی جھیلیں پا نی کی کمی کی وجہ سے خشک ہو رہی ہیں جس طرح حکومت زراعت کے شعبے پر تو جہ دیتی ہے اسی طر ح قدرتی جھیلوں کو بھی دریا ؤں اور بیراج سے پا نی مہیا کرے تا کہ ما ہی گیری کی صنعت میں بہتری آسکے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ لو کل مارکیٹ نہ ہو نے کی وجہ سے ما ہی گیروں کو مچھلی فروخت کر نے صحیح معاوضہ نہیں مل مچھلی کر ریٹ بیوپا ری کے ہا تھ میں ہو نے کی وجہ سے ما ہی گیروں کو نقصان کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے تقریب سے محمد ایوب ملا ح ،عابد مری ،حسین ملاح اور یعقوب بروہی ،رسول بخش ملاح نے بھی خطاب کیا ۔ماہی گیروں نے حکو مت سندھ سے مطا لبہ کیا ہے کہ ان کے بنیادی مسا ئل سمیت قدرتی جھیلوں پر وڈیروں کے قبضے ختم کرائے جا ئیں ۔