بجلی کی رائلٹی نہ ملنے سے خیبر پختونخواہ کی عوام میں مایوسی اور وفاقی حکومت سے ناراض ہے، مظفر سید ،

کالا باغ ڈیم ایک تکنیکی ایشو ہے اسے صوبائی ،علاقائی یا سیاسی نظر سے نہ دیکھا جائے، کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے اگر ملک کو فائدہ اور بجلی کا بحران حل ہوسکتاہے تو جماعت اسلامی اسکے حق میں ہے،کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، خیبر پختونخوا ہ کی عوام کے دلوں میں کراچی کے عوام کی محبت رچی بسی ہوئی ہے ،بد قسمتی سے کراچی کے امن کو نظر بد لگ گئی ہے ، وزیر خزانہ خیبر پختونخواہ کی صحافیوں سے گفتگو

منگل 20 جنوری 2015 22:26

بجلی کی رائلٹی نہ ملنے سے خیبر پختونخواہ کی عوام میں مایوسی اور وفاقی ..

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20جنوری2015ء) خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سید نے کہا ہے کہ بجلی کی رائلٹی نہ ملنے سے خیبر پختونخواہ کی عوام میں مایوسی اور وفاقی حکومت سے ناراض ہے، کالا باغ ڈیم ایک تکنیکی ایشو ہے اسے صوبائی ،علاقائی یا سیاسی نظر سے نہ دیکھا جائے، کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے اگر ملک کو فائدہ اور بجلی کا بحران حل ہوسکتاہے تو جماعت اسلامی اسکے حق میں ہے،کراچی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، خیبر پختونخوا ہ کی عوام کے دلوں میں کراچی کے عوام کی محبت رچی بسی ہوئی ہے ،بد قسمتی سے کراچی کے امن کو نظر بد لگ گئی ہے ۔

وہ منگل کو کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔قبل ازیں کراچی پریس کلب آمد پر سیکرٹری پریس کلب اے ایچ خانزادہ و دیگر کلب کے عہدایداران نے خیبر پختونخواہ کے وزیر خزانہ مظفر سیدکو خوش آمدید کہا اورسندھ کی ثقافت اجرک تحفے میں دی ۔

(جاری ہے)

ظفر سید نے مزیدکہا کہ 30سے زائد ہائیڈ رل پروجیکٹ پر کام ہو رہا ہے تاکہ توانائی بحران پر قابو پایا جا سکے ۔

کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے پورے ملک کو فائدہ ہوگا ۔ہم نے سود سے پاک بینکاری کو ختم کرکے خیبربنک میں اسلامی بینکاری شروع کی ہے ،بجلی اور گیس کی رائیلٹی نہ ملنے کی وجہ سے صوبے کے عوام میں مایوسی ہے ۔ہم نے وفاق کو این ایف سی ایوارڈ کے حوالے سے بھی خطوط لکھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ صوبے میں جماعت اسلامی کا پی ٹی آئی سے اتحاد ایشوز کی بنیاد پرہے، ہم صوبے کے عوام کی ترقی اور خوشحالی اور کرپشن کا خاتمہ چاہتے ہیں ۔

ہم مضبوط خوشحال اور اسلامی پاکستان چاہتے ہیں ۔ظفر سید نے کہا کہ کے پی کے کی 1700کلو میٹر طویل سرحد افغانستان سے ملتی ہے افغا نستان کے اثرات ہمیشہ پاکستان پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ کے پی کے کے عوام سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ بد امنی سے متاثر رہے ہیں اور آئی ڈی پیز کے حوالے سے بھی کافی مسائل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وفاق کے طرز عمل سے یقینا چھوٹے صوبوں میں احساس محرومی بڑھ رہا ہے اگر مرکز کی طرف سے معاملات ٹھیک ہوں تو پنجاب پر استحصال کرنے کا الزام لگانے کا موقع نہ ملے ۔

حقوق نہ ملیں تو علاقائی اور لسانی تنظیمیں سر اُٹھاتی ہیں ۔ہم صوبے میں مزید لاشیں اُٹھانے کے متحمل نہیں ہوسکتے ۔ہم سب ایک ہی قسم کے مسائل سے دو چار ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اب جذباتی نعروں کا دور نہیں ،بے روز گاری بھی ایک بڑا مسئلہ ہے ہماری کوشش ہے کہ صوبے میں صنعتی زون بنائیں ہم چھوٹے چھوٹے پاور پلانٹ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں ،تعلیم عام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کے پی کے کے اندر سیاحت کی صنعت کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ خیبر پختونخواہ نے کہا کہ دھرنوں سے نہ توصوبائی حکومت متاثر ہوئی اور نہ ہی صوبے کی ترقی کا پہیہ رکا ہے۔کالا باغ ڈیم سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے ملک کوفائدہ اور بجلی کا بحران حل ہوسکتاہے تو جماعت اسلامی اسکے حق میں ہے۔انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کے تکنیکی مسائل کو حل کرنے اور قومی اتفاق رائے کیلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ بٹھایاجائے۔