انسانی ہمدردی اور سخاوت کے حیران کن واقعہ میں چین کے ایک شخص نے اپنے سٹیم سیل دور دراز ملک کے اجنبی کو عطیہ کر دئیے

بدھ 21 جنوری 2015 13:07

انسانی ہمدردی اور سخاوت کے حیران کن واقعہ میں چین کے ایک شخص نے اپنے ..

شنگھائی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21 جنوری 2015ء) انسانی ہمدردی اور سخاوت کے ایک حیران کن واقعہ میں چین کے ایک شخص نے اپنے سٹیم سیل دور دراز ملک کے ایک اجنبی کو عطیہ کر دئیے۔شنگھائی کے ایک ڈرائیور نے سٹیم سیل رجسٹریشن پر خود کو رجسٹر کرواتے ہوئے یہ نہیں سوچا تھا کہ ان کے سٹم سیل کا میچ اتنی جلدی مل جائیگا اور وہ بھی انگلینڈ سے ایک سات سالہ بچے کا۔

ڈرائیور جیانگ یونگفینگ نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے اپنے سٹم سیل عطیہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔انہوں نے کہاکہ جب انھیں اس بات کا پتہ چلا تو وہ حیران ہوئے تاہم اس کے ساتھ ساتھ اپنے فیصلے پر بھی خوش ہوئے کہ ان کے سٹیم سیل ایک آٹھ سالہ بچے کو ملیں گے۔کینسر یا دیگر خطرناک بیماریوں کے علاج کیلئے سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ضروری ہے کہ عطیہ دینے والے شخص اور مریض کی سیل ایک جیسے ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ ان کا نسلی پس منظر بھی ایک جیسا ہو۔

جیانگ یونگفینگ اور اس بچے کے درمیان یہ ڈونر میچ ایک طبی معجزہ ہے۔جیانگ کا عطیہ وصول کرنے والا چھوٹا لڑکا چینی ورثے کا حامل ہے۔ مسٹر جیانگ نے سٹم سیل سکیم میں شامل ہونے کے لیے اپنے تھوک کا نمونہ دیا جبکہ چین میں اس سکیم میں شامل ہونے والے لوگوں کی تعداد عالمی سٹیم سیل کی رجسٹری میں صرف چار فیصد ہے۔چینی ریڈ کراس کے شنگھائی ڈویڑن سے منسلک ڈاکٹر جانگ کا کہنا ہے کہ چین میں رہنے والے کسی شخص اور چین کی سرحدوں کے باہر کسی شخص کے درمیان سٹم سیل میچ غیر معمولی واقعہ ہے۔

ڈاکٹر جانگ کا کہنا تھا کہ شنگھائی ڈیٹا بیس کا استعمال کرتے ہوئے انھیں 13700 میں سے صرف 320 ممکنہ ڈونر ملے ہیں۔مسٹر جیانگ یونگفینگ کا کہنا تھا کہ سٹیم سیل عطیہ کرنے کے دوران انھیں کوئی درد محسوس نہیں ہوا اور یہ خون کی منتقلی کے ذریعے ہوا۔ بعض صورتوں میں سیٹم سیل حاصل کرنے کے لیے ڈونر کے کولھے کی ہڈی سے گودا نکالنا پڑتا ہے جو خاصا تکلیف دہ عمل ہوتا ہے۔

متعلقہ عنوان :