سندھ ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا

جمعہ 23 جنوری 2015 18:35

سندھ ہائیکورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔23جنوری۔2015ء) سندھ ہائی کورٹ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے ۔کیس کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس شہاب سرکی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی ۔عدالت نے وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے وکیل فاروق ایچ نائیک ،غوث علی شاہ کے وکیل اسلم بھٹہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان عین الدین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔

وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ٹریبونل کراچی میں زیر سماعت عذرداری کسی دوسرے ٹریبونل میں منتقل کرنے کے حوالے سے درخواست مستردکردی تھی ۔

(جاری ہے)

آئین کے مطابق چاروں صوبائی الیکشن کمشنر اور چیف الیکشن کمشنر مل کر کسی بھی درخواست کو مسترد یا منظور کرسکتے ہیں ۔لیکن چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان نے دیگر الیکشن کمشنرز کے بغیر وزیر اعلیٰ سندھ کی درخواست مسترد کردی جو کہ غیر آئینی ہے ۔

سندھ ہائی کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے کر الیکشن ٹریبونل کراچی میں زیر سماعت پی ایس 29سے متعلق انتخابی عذرداری کو حیدرآباد ٹریبونل منتقل کیا جائے ۔الیکشن ٹریبونل کراچی کے سربراہ ظفر احمد خان شیروانی پیپلزپارٹی کے خلاف اور جانبدارانہ فیصلے دے رہے ہیں ۔سید غوث علی شاہ کے وکیل اسلم بھٹہ اور ڈپٹی اٹارنی جنرل آف پاکستان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر 18ویں ترمیم کے بعد بھی درخواستوں پر فیصلہ دینے کے مجاز ہیں اس لیے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست ناقابل سماعت ہے ۔

عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ۔جبکہ الیکشن ٹریبونل کراچی کو تاحکم ثانی پی ایس 29سے متعلق فیصلہ جاری کرنے سے روک دیا ۔