سپریم کورٹ نے ٹیکنیکل بنیادوں پر اسٹیٹ بینک کے تقسیم کے خلاف ہماری درخواستوں کو خارج کرکے میرٹ اور انصاف کی نفی کی ہے، لیا قت ساہی

ہفتہ 24 جنوری 2015 20:23

کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) ڈیمو کریٹ ورکرز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل مزدور رہنما لیا قت علی ساہی نے سی بی اے یونین کے عہدیداروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں اسٹیٹ بینک کی تقسیم کے خلاف یونین کی طرف سے 2003 میں ہم نے داخل کی تھیں جو کہ مشرف دور میں اسٹیٹ بینک کی ایک آرڈیننس کے ذریعے سبسڈری بینکنگ سروسز کارپوریشن کے نام سے بنائی گئی تھی جس پر انتظامیہ کا موٴقف تھا کہ یہ الگ ادارہ ہے جبکہ ہمارا موٴقف تھا کہ یہ اسٹیٹ بینک نہ صرف ذیلی ادارہ ہے بلکہ آپریشن ونگ ہے اس بنیاد پر اُس وقت ہماری ملکی سطح کی سی بی اے یونین کی رجسٹریشن کو این آئی آر سی کی عدالت نے منسوخ کر دیا تھا اس کے خلاف کی تھیں یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اگر اُس وقت کی سپریم کورٹ مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کی اجازت نہ دیتی تو کوئی بھی حکومت اسٹیٹ بینک کو تقسیم نہیں کر سکتی تھی المیہ یہ ہے کہ مشرف کے تمام آرڈیننس کو سیاسی پارٹیوں کی قیادت نے اسمبلی میں منظوری دے کر آئین کا حصہ بنادیا اور پھر اٹھارویں ترمیم میں بھی اس اہم ایشو کو اس کا حصہ نہ بنا کر بہت بڑی زیادتی اسٹیٹ بینک کے ہزاروں ملازمین کے ساتھ کی گئی تھی اس کے باوجود ہم مسلسل انصاف کے حصول کیلئے عدالتوں میں آواز بلند کرتے رہے چونکہ عدالت کی بحالی کے لئے ہم نے نہ صرف جدوجہد کی بلکہ اس کی پاداش میں ہم پر غداری کے مقدمے بھی قائم کئے گئے تھے جو آج بھی قائم ہیں 13 سال تک ہمارا کیس سپریم کورٹ میں زیر سماعت رہا مورخہ 20 جنوری2015 ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے جسٹس جواد ایس خواجہ کے بنچ میں سماعت کیلئے لگایا گیا تھا تمام دلائل سُننے کے بعد عدالت نے میرٹ کے بجائے ٹیکنیکل بنیادوں پر ہماری درخواستوں کو خارج کر کے انصاف اور میرٹ کی نفی کی ہے۔

(جاری ہے)

ہم سمجھتے ہیں محنت کشوں اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کے خلاف ریاستی ادارے گزشتہ سڑسٹھ سالوں سے استحصال کر رہے ہیں ہمیشہ عدالتوں میں ان طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا بلکہ بعض اداروں کی انتظامیہ تو ملک کے دستور کی دھجیاں بھی بکھیرنے سے گریز نہیں کرتی بلکہ غیر منصفانہ پالیسیاں مرتب کرکے اکثریت کا استحصال کیا جارہا ہے اس فرسودہ نظام سے محنت کشوں اور متوسط طبقے کو انصاف نہیں مل سکتا۔

متعلقہ عنوان :