وقت آگیا ہے قبائلی علاقوں میں انگریزوں کا نافذ کردہ فرسودہ ایف سی آر نظام کو یکسر ختم کر دیا جائے ‘ سراج الحق ،

اوبامہ کے نزدیک انسانی حقوق اہمیت رکھتے ہوں تو وہ اپنے دورہ بھارت میں بھارتی حکمرانوں کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرنے پر زور دیں،سانحہ پشاور کے بعد قومی اتفاق کو حکمرانوں نے اکیسویں ترمیم کی منظوری میں جلد بازی کا مظاہرہ کرنے ،جماعت اسلامی اور بعض دیگر جماعتوں کی ترامیم کو قبول نہ کرکے نقصان پہنچایا‘ امیر جماعت اسلامی کا قبائلی عمائدین سے خطاب ، میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 24 جنوری 2015 20:54

وقت آگیا ہے قبائلی علاقوں میں انگریزوں کا نافذ کردہ فرسودہ ایف سی آر ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے اگر امریکی صدر اوبامہ کے نزدیک انسانی حقوق اہمیت رکھتے ہوں تو وہ اپنے دورہ بھارت میں بھارتی حکمرانوں کو مقبوضہ کشمیر میں مظالم بند کرنے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرارداروں کے مطابق حل کرنے پر زور دیں،امریکہ کی ہمیشہ یہ خواہش رہی ہے کہ بھارت اس خطے میں پولیس مین کا کردارادا کرے اور خطے کے دیگر ممالک بھارت کے زیر نگین رہ کر زندگی گزاریں لیکن پاکستان کے 18کروڑ عوام کبھی بھی بھارت کی بالادستی کو قبول نہیں کرینگے، وقت آگیا ہے کہ قبائلی علاقوں میں انگریزوں کا نافذ کردہ فرسودہ ایف سی آر نظام کو یکسر ختم کر دیا جائے اور قبائلی مشران کے مشورے سے قبائلی علاقوں کے لئے موجودہ جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ایسا نظام دیا جائے جو قبائلی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہو، سانحہ پشاور کے بعد قومی اتفاق کو حکمرانوں نے اکیسویں ترمیم کی منظوری میں جلد بازی کا مظاہرہ کرنے اور جماعت اسلامی اور بعض دیگر جماعتوں کی ترامیم کو قبول نہ کرکے نقصان پہنچایا، دہشت گردی جس بنیاد پر بھی کی جائے وہ دہشت گردی ہے لیکن دہشت گردی کو مذہب اور دینی مدارس سے جوڑنا کسی بھی صورت درست نہیں ، اسلامی پاکستان ، خوشحال پاکستان کا سلوگن تیزی سے عوام بالخصوص نوجوانوں میں مقبول ہور ہا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیا لات کااظہار انہوں نے پاک افغان بارڈر پر واقع تاریخی پاکستانی قصبے لنڈی کوتل میں جماعت اسلامی کے رہنماء عبدا لرؤف شنواری کے حجرہ میں اُن کے والد کے وفات پر اظہار تعزیت کے بعد وہاں پر موجود قبائلی عمائدین اور بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی خیبر ایجنسی کے امیر اختیار بادشاہ اور شباب ملی فاٹا کے صدر شاہ جہان آفریدی بھی اس موقع پر موجود تھے۔

سراج الحق نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ۔ دہشت گردی رنگ و نسل یا علاقے یا کسی بھی نام پر ہو دہشت گردی ، دہشت گردی ہوتی ہے۔ دہشت گردی کو مذہب اور دینی مدارس سے جوڑنا تو مذہب کے خلاف خود سلطانی گواہ بننے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ پشاور کے خلاف پوری قوم متحد ہو گئی تھی لیکن حکمرانوں نے اکیسویں آئینی ترمیم کو اپنی عددی اکثریت کی بنیاد پر جماعت اسلامی کی طرف سے پیش کردہ انتہائی مناسب اور معقول تجاویز کو قبول نہ کرکے قومی اتفاق رائے کو نقصان پہنچایا۔

سراج الحق نے کہاکہ قبائلی علاقوں کے موجودہ ظالمانہ نظام کو ختم کیا جائے اور ایسا نظام بنا یا جائے جس میں قبائلی عوام کو تمام تر بنیادی حقوق حاصل ہوں اور قبائلی علاقوں کے لئے جو فنڈز جاری ہوں ۔ لوگ ان کے بارے میں معلوم کر سکیں کہ وہ کہاں اور کیسے خرچ ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے گزشتہ 65سالوں میں اسلام آباد میں جو بھی حکمران آیا اس نے قبائلی عوام کو ان کے حقوق نہیں دے۔

اور آج حالت یہ ہے کہ قبائلی علاقوں میں نہ تو تعلیم کی کوئی مناسب سہولیات موجود ہیں اور نہ ہی صحت کی سہولیات نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ قبائلی عوام کے حقوق کے لئے آواز بلند کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام نے قومی اسمبلی میں اپنے جو ممبران بھیجے ہیں وہ قبائلی علاقوں میں رہنے کی بجائے زیادہ تر اسلام آباد میں قیام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام جماعت اسلامی کے جھنڈے تلے جمع ہو جائیں۔ قبل ازیں جماعت اسلامی کے امیر نے رہنماء جماعت اسلامی عبدالرؤف شنواری کے والد کی وفات پر اُ ن سے تعزیت کی ۔ سراج الحق نے مرحوم کیلئے مغفرت اور اُنکے لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعا کی۔