بلوچستان کو مقتل گاہ میں تبدیل کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی ،سردار اختر مینگل ،

ریکوڈک سمیت دیگر پروجیکٹ و وسائل کو مال غنیمت نہ سمجھا جائے ،سربراہ بی این پی

ہفتہ 24 جنوری 2015 22:23

خضدار/کوئٹہ(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچستان میں مقتل گاہ میں تبدیل کرنے والوں کو منہ کی کھانی پڑی کیونکہ بلوچ عوام باشعور ہیں ، ریکوڈک سمیت دیگر پروجیکٹ و وسائل کو مال غنیمت نہ سمجھا جائے اپنی گروہی اور ذاتی مفادات اور کک بیگز کی خاطر ضمیر فروشی سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا موجودہ دور میں مسخ شدہ لاشیں اور توتک جیسے اجتماعی قبروں کے تحفے دیئے جا رہے ہیں ڈیتھ سکواڈ خضدار کے غیور بلوچوں کی نصف آبادی کی نقل مکانی کا سبب بنا اور ان کے ہاتھ بے گناہ بلوچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں جعلی انتخابات سے بننے والی حکومت غیور بلوچوں کی نہیں بلکہ اپنی خدمت میں سرگرداں ہے بلوچستان میں مظالم بالخصوص خضدار میں اغواء برائے تاوان ، قتل و غارت گری کے واقعات کی وجہ سے نصف آبادی نقل مکانی کر چکی ہے ، لاپتہ افراد کی عدم بازیابی ، مسخ شدہ لاشیں ، اغواء برائے تاون ، قتل و غارت گری ، اجتماعی قبروں کی برآمدگی کے بعد عوام کو اتنا خوفزدہ کر دیا گیا ہے کہ وہ اپنے آبائی علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور ہوئے ماورائے عدالت قتل و غارت گری کے ذریعے بلوچوں کی نسل کشی سے بھی پیچھے نہیں رہا گیا موجودہ حکومت کے دور میں بھی مظالم کے ریکارڈ توڑ دیئے گئے بلوچ وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا رہا ہے اور ہماری سرزمین کے قدرتی دولت کو مال غنیمت سمجھ کر کک بیگرز حاصل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل ، عبدالرؤف مینگل ، سردار نصیر احمد موسیانی ، صادق علی غلامانی ،میر سلطان ابراہیم احمد زئی ، سفر خان مینگل ، ڈاکٹر محمد بخش ، بی ایس او کے آرگنائزنگ کمیٹی کے ممبر قدیر بلوچ نے خضدار میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا سردار اختر جان مینگل نے بی این پی کے شہداء کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا پارٹی رہنماؤں اور ورکروں کو بے دردی کے ساتھ ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے والے ان خام خیالی میں تھے کہ شاید ایسے مظالم اور بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیل کر وہ پارٹی کو دیوار سے لگانے میں کامیاب ہو جائیں گے لیکن وقت کے ثابت کیا کہ جہاں پر نظریاتی اور حقیقی اور عملی سیاست جو مثبت سوچ پر مبنی ہو وہاں پر بی این پی جیسے بااصول اور فکری جماعت کو ختم کرنا ممکن ہی نہیں آج زیرو پوائنٹ جس طرح پارٹی ساتھیوں اور عوام نے ہمارا شاندار استقبال اور جلسہ عام میں بڑی تعداد میں شرکت کی وہ عوام کے باشعور ہونے کا ثبوت ہے جو ناقدین کیلئے ایک پیغام ہے پارٹی ایک سیسہ پلائی دیوار ہے اس سے وابستہ رہنماء و کارکن شہداء کے ارمانوں کی تکمیل کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں اور حق و سچائی پر مبنی سیاست کر رہے ہیں اس کسی صورت ناکام اور کمزور نہیں کیا جا سکتا ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کے اقتدار پر براجمان ہونے کے بعد بلوچستان میں مسخ شدہ لاشیں گرانے کے بجائے اب تو یہاں پر اجتماعی قبریں دریافت ہو رہی ہیں بلوچ لاپتہ افراد میں سے ایک فرد بازیاب تو نہیں ہوا مگر لاشیں ضرور ملیں خضدار جو بلوچستان کے اہم شہروں میں سے ایک شہر ہے یہاں کی نصف سے زائد آبادی نقل مکانی کر چکی ہے کیونکہ عوام کو قتل و غارت گری ، نوجوانوں کی نسل کشی ، اغواء برائے تعاون ، بھتہ مافیا کے ہاتھوں یرغمال بنا لیا گیا ہے لیکن ان تمام مظالم انسانی حقوق کی پامالی اور قتل و غارت گری کے باوجود آج عوام اپنے حقوق کیلئے پارٹی بیرک کے سائے تلے اس لئے اکٹھے ہیں کہ یہی سہ رنگہ بیرک بلوچ ماؤں بہنوں ، بلوچ فرزندوں کے دکھوں کا مداوا کر سکتی ہے اور ہماری سیاست کا محو بھی بلوچ ، بلوچستان کی قومی تشخص ، بقاء اور اجتماعی و قومی جملہ مسائل کا حل ہیں بلوچستان ہمارے لئے اہمیت کا حامل ہے ہماری جدوجہد کھلی کتاب کی مانند ہے ہم نے بلوچستان کے قومی مفادات اور شہداء کی جدوجہد کو سامنے رکھ کر جدوجہد کو تیز کیا پارٹی دوستوں کارکنوں کی شہادت ، مظالم ، استحصالی حربوں و قید وبند اور قدموں میں لرزش نہیں لا سکتی اور اب بھی ہم غیر متزلزل جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ ہمارے لئے سرزمین مقدس ہے اور اس میں رہنے والے بلوچوں کا استحصال ، وسائل پر قبضہ گیری کے نئے نئے طریقے ڈھونڈے جاتے رہے جعلی انتخابات کے بعد اقتدار پر براجمان حکمرانوں کے دور میں ریکوڈک سمیت دیگر میگا پروجیکٹ اور بلوچ وطن کے وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر کک بیگز اور گروہی مفادات کی خاطر کوڑیوں کے داموں فروخت کرنے سے بھی گریز نہیں کیا جا رہا ہمیں آج یہاں ان پر واضح کرنا چاہتے ہیں بلوچ سرزمین کے وسائل کی حفاظت سرزمین کے بقاء ، قومی تشخص ، تاریخ و تمدن کے خلاف گھناؤنی سازشوں کو ناکام بنائیں گے جنرل مشرف کے دور سے اب تک مختلف طریقوں سے پارٹی کو اسی لئے ٹارگٹ کیا جاتا رہا کہ پارٹی عملی نظریاتی قومی سیاست پر یقین رکھتی ہے اور اصولی موقف کی بنیاد کے پاداش میں ہمارے خلاف ناروا سلوک اور انسانیت دشمن اقدامات کئے جاتے رہے خضدار کو مقتل گاہ میں تبدیل کرنے والے ڈیتھ سکواڈ کے دہشت گردوں کو آج شکست کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے آج عوام نے جس طرح بڑی تعداد میں استقبال کیا اور جلسے میں شرکت کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بلوچستان کے غیرت مند غیور بلوچ اکیسویں صدی میں اپنے اچھے اور برے میں بخوبی تمیز کر سکتے ہیں آج وہ اتنے باشعور ہیں کہ وہ انہیں اب دھوکہ دینا ممکن ہی نہیں انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمران بلوچوں کے ہر طبقہ کا استحصال کر رہے ہیں اور اپنی انفرادی اور اقتدار کے حوس میں بلوچوں کو مزید معاشی تنگ دستی ، علم و آگاہی سے دور رکھنے کے کسی بھی کسر سے دریغ نہیں کیا بلکہ کرپشن ، اقرباء پروری کو اپنا شیوا بنانے سے بھی پیچھے نہیں رہے انہوں نے کہا کہ ضمیر فروشی کے تمام حدود کو پار کر دیا گیا ہے عوام کی خدمت کی بجائے اپنے انفرادی کی مفادات کی پاسداری کر کے عوام کو بے یارومددگار چھوڑ کر حکمرانی کی جا رہی ہے بلوچستان کے باشعور عوام ان حکمرانوں کے اصل چہروں کو پہچان چکے ہیں جو نام نہاد قوم پرستی کی آڑ میں بلوچستان کے وسائل کو کوڑیوں کے داموں بیچ رہے ہیں ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ عوام کو ان نام نہاد قوم پرستوں کے رحم و کرم نہیں چھوڑیں گے بلکہ عوام کو ان کے اصل عزائم سے آگاہ کرتے رہیں گے کہ انہوں نے اقتدار میں آ کر عوام کو صرف لفاظی باتوں سے بہلانے کا جھوٹا سہارا لیتے رہے اب بلوچستان کے مسائل کے حل کیلئے کوئٹہ نہیں بلکہ اسلام آباد کے پرآسائش ہوٹلوں میں عوام کے خون سے پیسے سے کمائی ہوئی دولت کو لوٹایا جا رہا ہے بلوچستان کی وسیع سرزمین پر ان حکمرانوں کیلئے جگہ کم پڑ گئی ہے کہ وہ اسلام آباد جا کر بلوچستان کے مسائل کے حوالے سے لفاظتی حد تک باتیں کر رہے ہیں یہ ان کی سب سے بڑی ناکامی ہے اور اپنی ناکام حکمرانی کو طول دینے کیلئے سرگرداں دکھائی دیتے ہیں اقتدار اور مفادات نے انہیں اتنا حواس باختہ کر دیا ہے کہ وہ سمجھ نہیں پا رہے کہ اب کس طرح اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو برقرار رکھیں اقتدار کے محالات میں بیٹھ کر بلوچوں کے خون کے سے ان کے ہاتھ بھی رنگے ہوئے ہیں اور ڈویلپمنٹ کے نام پر کرپشن ، اقرباء پروری عروج پر ہے صرف بلوچستان ان کو اپنے حلقہ انتخاب تک ہی نظر آتا ہے کیونکہ وہاں انہیں اپنے من پسند افراد کو نوازنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے

متعلقہ عنوان :