سکھر،پی ٹی اے و وزاعت داخلہ کی جانب سے سم تصدیقی عمل جاری ،

سیلولر کمپنیاں صارفین کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام نیٹ ورک میں فنی خرابی کے باعث سم تصدیقی عمل روک دیاگیا، سیکٹروں صارفین بنا تصدیق کے گھنٹوں انتظار کے بعد واپس لوٹنے پر مجبور

ہفتہ 24 جنوری 2015 22:32

سکھر(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 24 جنوری 2015ء) پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی و وزاعت داخلہ کی جانب سے سیم تصدیقی عمل (بائیو میٹرک سسٹم ) جاری ، سیلولر کمپنیاں صارفین کو سہولیات فراہم کرنے میں ناکام ،نیٹ ورک میں فنی خرابی کے باعث سکھر سمیت گرد نواح کے علاقوں میں سیم تصدیقی عمل روک گیا ، سیکٹروں صارفین بنا تصدیق کے گھنٹوں انتظار کے بعد واپس لوٹنے پر مجبور ، تفصیلات کے مطابق ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات اورسانحہ پشاور آرمی پبلک اسکول کے بعد وزارت داخلہ و پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی کے احکامات کے بعد موبائل فونز پر چلنے والی لاکھوں کی تعداد میں سیموں کی تصدیق کیلئے سیلولر کمپنیوں کی جانب سے شروع کرنا و الا عمل سیم تصدیقی (بائیو میٹرک سسٹم ) ہفتے کے روز سکھر سمیت اسکے گردنواح کے علاقوں میں فنی خرابی کے باعث شروع نہ ہو سکا جس کے باعث صارفین کو مختلف فرنچائیز میں کئی کئی گھنٹوں قطاروں میں کھڑا رہنے کے بعد فرنچائیز عملے نے سسٹم فیلور ٹھیک نہیں ہے کا کہہ کر چلتا کر دیاجس کی وجہ سے ناتو سیموں کا تصدیقی عمل ہو سکا اور نہ ہی صارفین کی مشکلات کا ازالہ ہو سکا جبکہ بعض سیلولر فرنچائیز پرتصدیقی عمل میں تاخیر ہونے کی وجہ سے صارفین اور عملے میں تلخ کلامی و جھگڑے کے واقعات بھی پیش آئے سیم تصدیقی عمل (بائیو میٹرک سسٹم ) میں فنی خرابی کے حوالے سے فرنچائیز عملے کا کہنا تھا کہ سسٹم پر لوڈ بڑھ جانے کی وجہ سے نیٹ ورک میں فنی خرابی پیدا ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہم لوگ بے بس ہیں جبکہ دوسری جانب صارفین کا کہنا تھا کہ پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی و وزاعت داخلہ کی جانب سے سیم تصدیقی عمل (بائیو میٹرک سسٹم ) شروع تو کر دیا گیا ہے لیکن صارفین کو کوئی بھی سہولیات نہیں دی جا رہی ہے کئی کئی گھنٹوں کھڑا رہنے کے بعد نیٹ ورک خراب کا کہہ کر بھگا دیا جاتا ہے جو انتہائی ظالمانہ اقدام ہے اگر یہی صورتحال رہی تو سیم تصدیقی عمل (بائیو میٹرک سسٹم ) کا عمل کامیاب نہیں ہو سکے لہذا حکومت اور سیلولر کمپنیوں کو چاہئے کہ وہ اپنی نااہلی چھپانے کیلئے صارفین کو مشکلات میں نہ ڈالے اور صارفین کو سہولیات فراہم کی جائے ۔

متعلقہ عنوان :